قائمہ کمیٹی کی وزارت صنعت ، نجکاری او رسندھ کو اسٹیل ملز معاملہ حل کرنے کیلئے دوبارہ مذاکرت شروع کرنے کی سفار ش

اسٹیل ملز نجکاری کی فہرست میں شامل ہے، ملز کے ذمہ 180 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں،2009 سے اب تک ملز کو بیل آؤٹ پیکج کی مد میں 59 ارب روپے دئیے گئے، موجودہ حکومت نے اسٹیل ملز کو 18 ارب 50 کروڑکا پیکج دیا،جب تک اسٹیل ملز کے ذمہ واجب الادا واجبات ادا نہیں ہوتے اسٹیل ملز کی نجکاری ممکن نہیں، اسٹیل ملز کو بحران سے نکالنے کے لئے بیل آ ئو ٹ پیکج کی ضرورت ہے،اسٹیل ملز کے ذمہ واجبات کے ادائیگی کے حوالے سے ایک منصوبہ تیا رکیا جارہا ہے جواقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا،سند ھ حکومت اسٹیل ملز کو لینے کے لئے اگر رابطہ کرے تو با ت چیت کے لئے تیا رہیں وزارت صنعت و پیداوار، وزارت نجکاری حکام کی کمیٹی کو بریفنگ

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:05

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے وزارت صنعت و پیداور ،وزارت نجکاری اور حکومت سندھ کو پاکستان اسٹیل ملز کے معاملہ کو حل کرنے کے لئے دوبارہ مذاکرت شروع کرنے کی سفار ش کردی،کمیٹی کوآ گاہ کیا گیا ہے کہ اسٹیل ملز نجکاری کی فہرست میں شامل ہے،سٹیل ملز کے ذمہ 180 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں،2009 سے اب تک اسٹیل ملز کو بیل آؤٹ پیکج کی مد میں 59 ارب روپے دئیے گئے، موجودہ حکومت نے اسٹیل ملز کو 18 ارب 50 کروڑکا پیکج دیا،جب تک اسٹیل ملز کے ذمہ واجب الادا واجبات ادا نہیں ہوتے اسٹیل ملز کی نجکاری ممکن نہیں، اسٹیل ملز کو بحران سے نکالنے کے لئے بیل آ ئو ٹ پیکج کی ضرورت ہے،اسٹیل ملز کے ذمہ واجبات کے ادائیگی کے حوالے سے ایک منصوبہ تیا رکیا جارہا ہے جواقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا،سند ھ حکومت اسٹیل ملز کو لینے کے لئے اگر رابطہ کرے تو با ت چیت کے لئے تیا رہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزارت صنعت و پیداوار، وزارت نج کاری کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس کمیٹی چئیرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں سینیٹ ہول کمیٹی کی جانب سے سٹیل ملز کی 35 سو ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کی عدم فراہمی کا معاملہ زیر غورآ یا۔

وزارتِ صنعت و پیداوار کے حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ اسٹیل ملز کے ذمہ 180 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔اسٹیل ملز کے ذمہ سوئی سدرن ،نیشنل بینک اور حکومت پاکستان کے واجبات ہیں۔اسٹیل ملز نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔2009 سے اب تک اسٹیل ملز کو بیل آؤٹ پیکج کی مد میں 59 ارب روپے دئیے گئے۔ موجودہ حکومت نے اسٹیل ملز کو 18 ارب 50 کروڈ کا پیکج دیا۔

پیکج کے باوجود 38 کروڈ ماہانہ تنخواہوں حاضر سروس ملازمین کو دیئے جارہے ہیں۔اسٹیل ملز ملازمین کے 49 ارب روپے کے واجبات ہیں۔اسٹیل ملز کے پاس قابل فرخت اراضی سات ہزار ایکڑ ہے ۔ستمبر2016 تک 17 سو 50 ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کا معاملہ ای سی سی کو بھجوایا۔حکومت کو 4 ارب 30 کروڑ کی رقم کی سمری بھجوائی۔حکومت نے تین ارب 22 کروڈ روپے دیئے۔جب تک واجبات ادا نہیں ہوتے ،اسٹیل ملز کی نجکاری ممکن نہیں۔

حکومت سندھ کو زمین لینے کی پیشکش کی۔سندھ حکومت کے انکارکے بعد اب دوبار ہ فنانشل ایڈوائزر تعینات کیا ہے۔تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کے لیے سی ایف او ملز سے جون 2018 تک تفصیلات مانگی ہیں۔اسٹیل ملز کی ارضی تیس سالہ لیز پر دی جائے گی۔کمیٹی کو وزارت نج کاری کے حکام نے آ گاہ کیا کہ اسٹیل ملز کی اصل زمین فروخت کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

اسٹیل ملز کے ذمہ واجبات کی ادائیگی کے لئے اسٹیل ملز سے منسلک زمین کو لیز پردیا جائے گا۔سیکرٹر ی نجکاری نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ اسٹیل ملز کو بحران سے نکالنے کے لئے بیل آ ئو ٹ پیکج کی ضرورت ہے۔اسٹیل ملز کے ذمہ واجبات کے ادائیگی کے حوالے سے ایک منصوبہ تیا رکیا جارہا ہے جواقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔رکن کمیٹی تاج حید ر نے کہاکہ اسٹیل ملز کے حوالے سے ای سی سی کے فیصلے پر عملدرآ مد نہیں کیا گیا۔

اسٹیل ملز کی ایک انچ زمین بھی فروخت کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔اگر اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے کی کو شش کی گئی تو احتجاجی دھرنا دیں گے۔اسٹیل ملز کو لینے کے لئے سند ھ حکومت نے رضامندی ظاہر کی تھی لیکن وفاقی حکومت نے مناسب جواب نہیں دیا۔ وزارت نجکاری کے حکام نے آ گاہ کیا کہ سند ھ حکومت کے اسٹیل ملز کے حوالے سے تمام خطوط کا جواب دیا گیا۔

لیکن کسی بھی مرحلہ پر سندھ حکومت نے اسٹیل ملز لینے کے حوالے سے رضامندی ظاہر نہیں کی۔سند ھ حکومت اب بھی اگر رابطہ کرے تو با ت چیت کے لئے تیا رہیں۔رکن کمیٹی میاں عتیق شیخ نے کہاکہ اسٹیل ملز ایک قومی اثاثہ تھا لیکن اس کو فٹ بال بنا دیا گیا ہے۔اسٹیل کے مسئلہ کا کوئی حل نکالنے کے لئے تیا ر نہیں ہے۔تین سال ہو گئے ہیں اسٹیل ملز بند ہے۔چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ معاملہ پر ایک سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے مذاکرات کرائے جائیں تاکہ کو ئی حل نکالا جا سکے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نج کاری کمیشن سے اسٹیل ملز کے معاملہ پر مذاکرات شروع کرے۔

متعلقہ عنوان :