اقوام عالم کیساتھ برابری کی سطح پر تعلقات اور ہمسایہ ممالک کیساتھ کھلے دل سے مذاکرات کے ذریعے معاملات کا حل تلاش کیا جائے ،

بین الاقوامی سطح پر پاکستان تنہائی کا شکار ہے ،دنیا بھر میں ہمارے ہاں ہونیوالی بد امنی زیر بحث ہے جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخار حسین کا شمولیتی اجتماع سے خطاب

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اقوام عالم کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کے ذریعے مسائل اور معاملات کا حل تلاش کیا جائے ۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان تنہائی کا شکار ہے اور دنیا بھر میں ہمارے ہاں ہونے والی بد امنی زیر بحث ہے ، وہ جمعہ کو پی کے 12خٹک نامہ آفریدو گڑھی ڈاگ اسماعیل خیل میں ایک بڑے شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر آفریدی قوم کے سرکردہ مشران کی ایک بڑی تعداد نے اپنے خاندانوں اور دیگر ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ، میاں افتخار حسین نے انہیں سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور پارٹی میں شامل ہونے پر مبارکباد پیش کی ، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آفریدی قبائل کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اورموجودہ صورتحال بھی ہم سے اتحاد و اتفاق کی متقاضی ہے ، انہوں نے کہا کہ پختون اور قبائل ایک ہی نظریے اور سوچ کے حامل ہیں اور باچا خان کی سوچ و فکر کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہوئے تمام مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی ، انہوں نے تمام آفریدی بھائیوں کو مبارکباد پیش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان کے تمام مسائل کے حل کی جانب خصوصی توجہ دی جائے گی ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیاں ناکام ہیں اور انہیں اب تبدیل کرنے کا وقت آ چکا ہے ، انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مشورہ کر کے فوری طور پر داخلہ و خارجہ پالیسیاں از سر نو ترتیب دے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے اور مترقی پاکستان کیلئے مترقی افغانستان کا ہونا بہت ضروری ہے ، انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دنوں میں ہونے والے مذاکرات کے سلسلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مذاکرات دیرپا امن کی جانب اہم قدم ہے، انہوں نے کہا کہ سپر پاورز کی خطے میں اجارہ داری کی کوششوں کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ،لہٰذا پاکستان اور افغانستان اپنی پالیسیاں سپر پاورز کی بجائے قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر بنائیں،انہوں نے کہا کہ تاحال فاٹا کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے ،اے این پی 1990سے فاٹا کے صوبے میں انضمام کے حوالے سے کوششیں کرتی آئی ہے اور قبائلی عوام کی اس جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گی ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے مطالبات تسلیم ہونے کی بازگشت سنائی دی تاہم اس کے بعد سے اب تک مکمل خاموشی ہے اور سرکاری طور پر اس کا اعلامیہ ابھی تک جاری نہیں ہو سکا،صوبے کی مجموعی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کی اے این پی میںجوق در جوق شمولیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت اپنی مقبولیت کھو چکی ہے اور آنے والے الیکشن میں عوام اپنے ووٹ کے ذریعے ان کا احتساب کریں گے، انہوں نے کہا کہ مستقبل اے این پی کا ہے اور دوبارہ اقتدار میں آکر عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

عوام جان گئے ہیں کہ ان کے حقوق کا تحفظ اے این پی کے بغیر کوئی جماعت نہیں کر سکتی ،انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پنجاب کے ووٹ بنک کیلئے پختونوں کے حقوق پر سودے بازی کی ،میاں افتخار حسین نے کہا کہ صوبے میں کرپشن مافیا کا راج ہے اور آئے روز میڈیا میں ان کی کرپشن کہانیاں قوم کے سامنے آ رہی ہیں،صوبہ شہر نا پُرسان میں تبدیل ہو چکا ہے ، خزانہ لوٹ لیا گیا ہے اور بیرونی دنیا سے اتنے قرضے لئے گئے ہیں کہ اب انہیں چکانے کیلئے آنے والی حکومتوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،انہوں نے کہا کہ کپتان کشکول توڑنے کے وعدے کرتے رہے لیکن اب چار سال میں کشکول اتنا گھمایا کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کمیشن صرف سیاسی مخالفین کی پگڑیاں اچھالنے کیلئے بنایا گیا اوراب حکمران اے این پی کی مقبولیت میں اضافے سے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ،آخر میں انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آئندہ الیکشن کیلئے اپنی بھرپور تیاریاں جاری رکھیں اور آنے والا دور ایک بار پھر اے این پی کا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :