پمز واحد ہسپتال ہے جہاں جڑواں شہروں کے علاوہ خیبر پختونخوا اور دوردراز علاقوں سے مریض آتے ہیں، صاحبزادہ طارق اللہ

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 16:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ پمز اسلام اباد کا واحد ہسپتال ہے جہاں جڑواں شہروں کے علاوہ خیبر پختونخوا اور دوردراز علاقوں سے مریض آتے ہیں اب ہسپتال میں احتجاج کے باعث مریض واپس جاری ہیں۔انھوں نے کہا کہ پمز کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں آوازآٹھائی ہے لیکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کبھی مطمئن نہیں کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دو تاریخ کے اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاو نوٹس دوں گا،اگر مطالبات نہ مانے گئے تو اپ اسمبلی کے باہر احتجاج کریں گے ہم اپ کے ساتھ ہوں گے۔جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم نے کہا کہ اسلام اباد میں کم ازکم پانچ پمز ہسپتال بننے چاہئے لیکن حکومت اس کو بھی ختم کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پمز کبھی یونیورسٹی نہیں بنے گا،جان دے دیں گے لیکن یونیورسٹی نہیں بننے دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بل اسمبلی میں پیش نہ کیا تو اسمبلی کیا کرے گی،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری چکر دینے چھوڑ دیں،پی ٹی ائی کے علی اعوان نے کہا کہ پمز ہسپتال کو یونیورسٹی کے ساتھ ملانے سے ملازمین کے تمام سرکاری حقوق سلب ہو گئے ہیں،بیس پچیس سال نوکری کرنے والے کہاں جائیں گے،کے پی کے میں سب سے زیادہ تنخواہ ڈاکٹرزاور پیرا میڈیکل سٹاف کو دی جا رہی ہے۔

ہفتہ کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد کے ڈاکٹروں، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے پمز کو شہید زوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے علحیدہ نہ کرنے کے خلاف گذشتہ روز بڑا احتجاجی جلسہ کیا۔جلسہ میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم، قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ سمیت اسلام آباد کے مخلتف یونین کونسل کے نمائندو اور یونینز کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

احتجاجی جلسہ کے شرکاحکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ منگل تک کیبنٹ سے پمز ہسپتال کو یونیورسٹی سے علحیدگی کا آرڈنینس جاری نہ ہوا تو ہسپتال کو مکمل بند کیا جائے گا۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم نے کہا کہ اسلام اباد میں کم ازکم پانچ پمز ہسپتال بننے چاہئے لیکن حکومت اس کو بھی ختم کرنا چاہتی ہے۔انھوں نے کہا کہ پمز کبھی یونیورسٹی نہیں بنے گا،جان دے دیں گے لیکن یونیورسٹی نہیں بننے دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بل اسمبلی میں پیش نہ کیا تو اسمبلی کیا کرے گی،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری چکر دینے چھوڑ دیں،اپ لوگوں نے سازش کوکامیاب نہیں ہونے دینا،حکومتیں اس طرح کے ماحول میں لالچ دیتیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت دس مزید یونیورسٹیاں بنائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن پمز کو فلاحی ادارہ رہنے دو،اپ لوگ اپنی جدوجہد جاری رکھیں اور اپ اپنا حق لے کر رہیں گے۔

جماعت اسلامی صاحبزادہ طارق اللہ نے خطاب میں کہا کہ پمز اسلام اباد کا واحد ہسپتال ہے جہاں جڑواں شہروں کے علاوہ خیبر پختونخوا اور دوردراز علاقوں سے مریض آتے ہیں اب ہسپتال میں احتجاج کے باعث مریض واپس جاری ہیں۔انھوں نے کہا کہ پمز کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں آوازآٹھائی ہے لیکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کبھی مطمئن نہیں کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ دو تاریخ کے اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاو نوٹس دوں گا،اگر مطالبات نہ مانے گئے تو اپ اسمبلی کے باہر احتجاج کریں گے ہم اپ کے ساتھ ہوں گے۔

پی ٹی ائی کے علی اعوان نے کہا کہ پمز ہسپتال کو یونیورسٹی کے ساتھ ملانے سے ملازمین کے تمام سرکاری حقوق سلب ہو گئے ہیں،بیس پچیس سال نوکری کرنے والے کہاں جائیں گے،کے پی کے میں سب سے زیادہ تنخواہ ڈاکٹرزاور پیرا میڈیکل سٹاف کو دی جا رہی ہے،ہم نے کے پی کے میں ہسپتالوں کو خودمختاری دی،پی ٹی ائی پمز ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے،دو نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے اگر اس میں بل منظور نہیں کرتے تو ہم اپ کے ساتھ احتجاج کریں گے۔جلسہ کے شرکانے مطالبہ کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔