متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی

یم کیو ایم پاکستان کے ارکان اسمبلی کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، شکایات کا نوٹس نہ لیا گیا تو اسمبلیوں سے استعفیٰ دیدینگے، فاروق ستار کوئی دبائو ہے تو ارکان اسمبلی کھل کر بتا دیں، معاملہ وزیر اعظم اور آرمی چیف تک نہ پہنچایا تو جو چور کی سزا وہ ہماری سزا، فاروق ستار کا ارکان اسمبلی سے مکالمہ اگر کوئی رکن اسمبلی اپنی مرضی سے جانا چاہتا ہے تو وہ چلا جائے،اپنے ارکان اسمبلی اور سینیٹر ز سے واضح پوچھا کہ مطمئن نہیں تو بتائیں سینیٹ سے شہری سندھ کی ایک نشست چھین کر پیپلزپارٹی کو دینے کی سازش کی جارہی ہے جس سے بروقت پردہ اٹھا رہے ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 22 اکتوبر 2017 18:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی۔ اتوار کو ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی کے سینیٹرز اور قومی اسمبلی و سندھ اسمبلی کے ارکان کے استعفے جمع کرلیے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان اسمبلی کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

ہماری شکایات کا نوٹس نہ لیا گیا تو اسمبلیوں سے استعفیٰ دیدینگے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی دبائو ہے تو ارکان اسمبلی کھل کر بتا دیں، معاملہ وزیر اعظم اور آرمی چیف تک نہ پہنچایا تو جو چور کی سزا وہ ہماری سزا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں متحدہ لندن سے علیحدہ ہوئے ایک سال ہوگیا تاہم ایم کیوایم پاکستان کے ارکان اسمبلی کودوسری جماعت میں شامل ہونے کے لیے دبائو ڈالاجارہاہے۔

وفاداریوں کی تبدیلیوں کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ فیصلے کی گھڑی آگئی ہے اور اب فیصلے کرنے پڑیں گے۔ اب اگر کوئی رکن پارٹی فیصلے کیخلاف کام کرتا ہے یا اسے وفاداری بدلنے پر مجبورکیاجاتا ہے توسینیٹ اورقومی اسمبلی سے اجتماعی استعفے دے دیں گے۔فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان پر دبائوسے متعلق ثبوت ابھی نہیں۔ ابتداء میں جانے والے ارکان شایدمرضی سے گئے ان پراپنادعوی واپس لیتاہوں۔

اگر کوئی رکن اسمبلی اپنی مرضی سے جانا چاہتا ہے تو وہ چلا جائے۔ آج تمام ارکان کو آخری موقع دیا جاتا ہے۔اپنے ارکان اسمبلی اور سینیٹر ز سے واضح پوچھا کہ مطمئن نہیں تو بتائیں۔ایم کیو ایم ارکان صوبائی اسمبلی کی وفاداریاں تبدیلی کی وجہ ناقابل فہم ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کو بہت سی مشکلات درپیش ہیں، متحدہ کے ایم پی ایز کو وفاداری تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، منتخب نمائندوں کو دوسری جماعت میں شامل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے تاہم ہمارے پاس ایم پی ایز پر دبا ئوڈالنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

فاروق ستار نے مزید کہا کہ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے، ایم پی ایز آج بھی پی ایس پی میں یا کہیں اور جا رہے ہیں، 23 اگست کے اقدام کے بعد اس کی وجہ ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے اپنی جماعت کے رہنمائوں سے کہا کہ کہیں سے فون آ رہے ہیں یا دبا ڈالا جا رہا ہے تو ارکان اسمبلی آج کھل کر بتا دیں۔ ہم نے اراکین اسمبلی کو واضح پیغام دیا کہ اگر کسی کو پارٹی پالیسی سے اختلاف ہے تو مستعفی ہوجائے تاہم اگر کہیں سے وفاداری تبدیل کرنے کے لیے دبا ڈالا جائے تو ہمیں آگاہ کریں ہر بڑے فورم اور دنیا کے سامنے آواز اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کروا کے ہمیں وفاق سے باہر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، دوسری پارٹیوں میں جانے والے نمائندوں نے ابھی تک استعفی نہیں دیے اور وہ تاحال تنخواہیں حاصل کررہے ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہمارے مینڈیٹ کو چھینا جارہا ہے اور وفاق سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ ایم کیو ایم کو چھوڑ کر گئے ان کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرائے جائیں۔

مارچ کے سینیٹ انتخابات میں پی ایس پی کی وجہ سے مہاجروں کو نقصان ہوگا۔ پی ایس پی سینیٹ میں ہماری نمائندگی ختم کرنے کا آلہ کار بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ سے شہری سندھ کی ایک نشست چھین کر پیپلزپارٹی کو دینے کی سازش کی جارہی ہے جس سے ہم بروقت پردہ اٹھا رہے ہیں، ایوانوں سے استعفوں کا اثر براہ راست مارچ میں ہوگا کیونکہ اس وقت سینیٹ کے انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر 5 نومبر کو مزار قائد پر احتجاجی مظاہرے کا بھی اعلان کیا۔ یاد رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے الزام ہے کہ مقتدر حلقے اراکین اسمبلی کو دبائو میں لاکر پی ایس پی میں شمولیت کروارہے ہیں جبکہ مصطفی کمال نے حال ہی میں دعوی کیا کہ متحدہ کے متعدد اراکین اسمبلی ان سے رابطے میں ہے۔پی ایس پی ذرائع کے مطابق دسمبر میں متحدہ کے مزید صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکین مصطفی کمال کی جماعت میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ حال ہی میں متحدہ کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے پارٹی لیڈر شپ پر الزام عائد کیا کہ فاروق ستار سمیت دیگر رہنما پی ایس پی قیادت سے مستقل رابطے میں ہیں۔