متحدہ مجلس عمل بحال ہونے سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ ملے گا‘سینیٹر پروفیسر ساجد میر

دینی مدارس قوم کا مشترکہ اثاثہ ہیں اور قوم دینی فریضہ سمجھ کر مدارس کی خدمت اور اسکی حفاظت کررہی ہے ‘دینی مدارس اورپاکستان کا استحکام لازم وملزوم ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی افغانستان اور خطے کے لیے امن اور امید نہیں بلکہ خون ریزی کا باعث بن رہی ہے‘گفتگو

اتوار 22 اکتوبر 2017 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2017ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل بحال ہونے سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ مذہبی منافرت کوہوا دینے والی جماعتوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ دینی مدارس قوم کا مشترکہ اثاثہ ہیں اور قوم دینی فریضہ سمجھ کر مدارس کی خدمت اور اسکی حفاظت کررہی ہے ۔

دینی مدارس اورپاکستان کا استحکام لازم وملزوم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامک اکیڈمی سکردوسٹی میں طلباکے ہاسٹل کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ایک سوا ل کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی افغانستان اور خطے کے لیے امن اور امید نہیں بلکہ خون ریزی کا باعث بن رہی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور افغانستان کو دو بھائیوں کی طرح آپس میں بیٹھنا ہوگا ۔ پاکستان افغانستان کو باعزت اور خودمختار ملک دیکھنا چاہتا ہے ۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ دنیا افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کے اس بیان پر کیوں خاموش ہے کہ افغانستان میں داعش کو امریکی فوجی اڈوں سے اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے۔ امریکا جب سے افغانستان میں آیا ہے وہاں شدت پسندی اور تشدد میں اضافہ ہوا۔

امریکہ اور بھارت نہیں چاہتے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مضبوط ہوں وہ دہشت گردی کو فروغ دینے والی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ امریکہ پاکستان میں اپنی مرضی کا آپریشن چاہتا ہے تاکہ ایک بار پھر دہشت گردوں کو سر اٹھانے کا موقع ملے۔اگر حکومت نے ڈور مور کے تحت اپنی سرزمین پر امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دی تو یہ قوم کے لیے ناقابل برداشت ہو گا۔