پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں ایک ہی فیکٹری کی پیداوار ہیں،جاوید ہاشمی

یہ پارٹیاں جب مالکان کے گلے پڑتی ہیں تو مالک کہتا ہے مال خراب ہو چکا ہے اس کو بدلو سیاسی رہنماؤں کے باغی ہونے میں پارٹی لیڈر کا قصور ہوتا ہے نواز شریف ملک کے اندر رہیں تو مسلم لیگ ن ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہو گی عمران خان کی سوچ بچگا ہے کیونکہ وہ پارلیمنٹ کو اہمیت ہی نہیں دیتے، نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 22 اکتوبر 2017 23:30

پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں ایک ہی فیکٹری کی پیداوار ہیں،جاوید ہاشمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2017ء) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں ایک ہی فیکٹری کی پیداوار ہیں۔ یہ پارٹیاں جب مالکان کے گلے پڑتی ہیں تو مالک کہتا ہے مال خراب ہو چکا ہے اس کو بدلو، سیاسی رہنماؤں کے باغی ہونے میں پارٹی لیڈر کا قصور ہوتا ہے نواز شریف ملک کے اندر رہیں تو مسلم لیگ ن ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہو گی۔

عمران خان کی سوچ بچگاانہ ہے کیونکہ وہ پارلیمنٹ کو اہمیت ہی نہیں دیتے۔ اتوار کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اگر ملک کے اندر رہیں تو پارٹی کے اندر کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہو گی۔ سیاسی رہنماؤں کے باگی ہونے میں پارٹی لیڈر شپ کا قصور ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاسی لوگوں کے باغی ہونے میں بہت سے عوامل شامل ہوتے ہیں، ان محرکات میں سویلین بیوروکریسی بھی شامل ہوتی ہے اس میں اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بھی ہوتے ہیں۔

سیاسی پارٹیوں کی قیادتیں جب چلی جاتی ہیں یا وہ پارٹی کو کنٹرول نہیں کرتیں تو پھر پارٹیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو ملک سے باہر تھیں تو پی پی پی کا کیا حال ہوا۔ میاں نواز شریف جب ملک سے باہر رہے تو مسلم لیگ ن کا کیا حال تھا۔ مسلم لیگ ن اتنی طاقتور جماعت تھی کہ اس جماعت کے ایک بھی ایم این اے کو اسٹیبلشمنٹ نہیں توڑ سکی۔

حاجی بوٹا نے بھی اسٹیبلشمنٹ کو جا کر کہا کہ میں غریب آدمی ہوں اکیلا نہیں آؤں گا، آپ باقی پورے کر لیں۔ میں بھی حاضر ہو جاؤں گا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا تاریخی پس منظر ہے جو حیثیت بے نظیربھٹو کی تھی بد قسمتی سے آصف زرداری کو وہ حیثیت نہیں مل سکی۔ آصف زرداری کے بس کی بات نہیں کہ پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کو متحد رکھیں۔

الطاف حسین ملک سے باہر ہیںتو ایم کیو ایم کے کیا حالات ہیں۔ وہ سب کے سامنے ہے اب تو ریٹائرڈ جنرل بھی ملک سے باہر ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سیاست اور معیشت زوال پذیر ہیں۔ معیشت کی زوال پذیری کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ طے نہیں ہوتا کہ فیصلے کس نے کرنا ہیں۔ پاکستان میں سیاست کو اگنے نہیں دیا جاتا۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت ایک ہی فیکٹری کا تیار کردہ مال ہے اب فیکٹری مالکان کہتے ہیں اس مال کے قریب نہ جائیں کیونکہ یہ مال خراب تھا۔

اب اس فیکٹری کو بند کر دینا چاہیئے تو پھر سیاسی قیادت خود ابھرے گی ۔ زمین سے اور کوئی دھڑے بندی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی اپنی سوچ اور فلسفہ ہے ، بھٹو نے جو آئین بنایا اس پر ایمرجنسی لگ گئی اس ملک نے سورج دیکھا ہی نہیں ہے، میاں نواز شریف بھی اسمبلی میں جا کر نہیں بیٹھے۔ اس طرح عمران خان بھی پارلیمنٹ کو کچھ نہیں سمجھتے ، لیڈر شپ اس فیکٹری سے آ رہی ہے جو پارلیمنٹ کو مانتی نہیں ہے، پارلیمنٹ بے وقعت ہو جاتی ہے، پارلیمنٹ ڈلیور نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سیاسی پارٹیاں ہیں ہی نہیں جو بھی سیاسی پارٹی صحیح طور پر حکومت کرنا چاہتی ہے اس کو روک دیا جاتا ہے ، مسلم لیگ ن کو نمایاں مقام حاصل ہے لوگ اب بھی کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ وہ ووٹ نواز شریف کو نہیں دیں گے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان کی سوچ بچکانہ ہے، سیاستدان پارلیمنٹ کے اندر جا کر بیٹھیں وہاں جا کر کام کریں، عمران خان اسمبلی میں جاتے ہی نہیں ہیں۔۔