قائد اعظم یونیورسٹی میں تدریسی عمل مکمل طور پر بحال نہ ہو سکا

پیر 23 اکتوبر 2017 22:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) قائداعظم یونیورسٹی میں تدریسی عمل آج سے مکمل طور پر بحال کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے بھرپور کوششیں جاری ہیں ، طلباء کی ہڑتال کے بیس روز بعد کل جزوی طور پربحال کیا گیا تھامگر انتطامیہ اور طلباء کے درمیان تا حال برقرار کشیدگی کے باعث معاملہ ختم نہیں ہو سکا ، وفاقی پولیس نے 100 سے زائدطلباء کو آپریشن کے دوران مزاحمت کرنے پر حراست میں لے لیا ہے۔

تمام شعبہ جات میں تدریسی عمل وقتی طور پر جاری رکھاگیا ،طلباء کی تعداد اور یونیورسٹی کے تدریسی عمل کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے طلباء تنظیم کیو ایس ایف سرگرم عمل ہے ،کیو ایس ایف کیو ایس ایف کونسل کے کے مطابق چھے میں سے پانچ کونسلز کی یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی ، گرفتار کیے گئے طلبہ کو جلد رہا کرایا جائے گا، کیو ایس ایف ناراض کونسل کو منانے کے لیے باقی پانچ کونسلز سرگرم ہیں۔

(جاری ہے)

سوموار کو ملک کی سب سے بڑی قائداعظم یونیورسٹی میں تدریسی عمل بحال کرنے کیلیے وفاقی پولیس کی طرف سے آپریشن کیا گیا جس طلباء نے مزاحمت کی جس اہلکاروں نے ایک سو سے زائد طلباء کو گرفتار کر کے اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں بند کر دیا ہے جن کی رہائی کا فیصلہ تدریسی عمل کی مکمل بحال لی پر کیا جائے گا۔ یونیورسٹی کی بلوچ طلبا تنظیم نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے ساتھیوں کو رہا نہ کیا گیا تو نتائج یونیورسٹی انتظامیہ کو بھگتنا پڑیں گے۔

یونیورسٹی میں پولیس کی کارروائی کے بعد جزوی طور پرطلباء کی ہڑتال ابھی تک جاری لیکن بلوچ طلباء نے شہر کے تمام تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طلباء کو اپنے ساتھ ملا کر مہم کا اغاز کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ کی موجودگی میں جامعہ میں تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کرنے کیلئے پر عزم ہے اور ہر طرح سے شر پسند عناصر کو جامعہ سے دور رکھے جانے کی کوشش بھی جاری ہے ۔

متعلقہ عنوان :