سعودی عرب ٹیکنالوجی کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کا خواہاں

ویژن 2030ء کے تحت سعودی عرب پہلی مرتبہ تیل کمپنی آرامکو کے حصص بھی فروخت کے لیے پیش کر رہا ہے آرامکو کے حصص کی فروخت سے سعودی عرب کا سرکاری سرمایہ کاری فنڈ ایک ’’عالمی پاور ہاؤس‘‘ بن جائے گا

منگل 24 اکتوبر 2017 11:47

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2017ء) سعودی عرب تیل کی معیشت پر انحصار کم کرنے اور اپنے مالی وسائل کو متنوع بنانے کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پیش کردہ ویژن 2030ء کے تحت مختلف اقدامات کر رہا ہے اور وہ پہلی مرتبہ سرکاری تیل کمپنی آرامکو کے حصص بھی فروخت کے لیے پیش کر رہا ہے۔برطانوی روزنامے ’’دا ٹائمز‘‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اس ویژن کے تحت ٹیکنالوجی کے شعبے میں دنیا میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک بننا چاہتا ہے۔

ویژن 2030ء کے تحت اندرون اور بیرون ملک سعودی عرب مختلف شعبوں اور بالخصوص توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ٹائمز نے لکھا ہے کہ آرامکو کے حصص کی فروخت سے سعودی عرب کا سرکاری سرمایہ کاری فنڈ ایک ’’عالمی پاور ہاؤس‘‘ بن جائے گا اور یہ دنیا میں سب سے بڑا سرمایہ کاری فنڈ بھی ہوگا۔

(جاری ہے)

اس سے حاصل کردہ رقوم سیسعودی عرب سے باہر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

زیادہ تر رقوم عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے منصوبوں میں لگائی جائیں گی اور اس طرح خود سعودی عرب کی ٹیکنالوجی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں خدمات مہیا کرنے والی کمپنی اٴْوبر میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کررکھی ہے ۔اس نے اس کمپنی میں 2015ء میں ساڑھے تین ارب ریال کی سرمایہ کاری کی تھی۔سعودی عرب نے دنیا میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک کے بورڈ گورنر میں بھی ایک نشست حاصل کی ہے اور یاسر الرمیان کو اس کے بورڈ کا رکن مقرر کیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے جاپان کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے سوفٹ بنک میں پینتالیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔شہزادہ محمد بن سلمان اور سوفٹ بنک گروپ کے بانی ماسیوشی سن نے گذشتہ سال لندن میں اس ٹیکنالوجی فنڈ کا آغاز کیا تھا۔2015ء میں سعودی عرب نے جنوبی کوریا کی فولاد ساز کمپنی پوسکو کے اڑتیس فیصد حصص خرید کیے تھے ۔اس کے علاوہ اس نے فرانسیسی کمپنیوں میں بھی دو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔اخبار نے مشرقِ وسطیٰ انسٹی ٹیوٹ میں خلیج امور کے ڈائریکٹر جیرالڈ فئیر اسٹین کے حوالے سے سعودی عرب کے اقتصادی منصوبے کے بارے میں لکھا ہے ہم اس کو ریال سفارت کاری کہہ سکتے ہیں۔