ہاتھ جوڑتا ہوں کہ غیروں کی بندوق کیلئے اپنے کندھے استعمال نہ ہونے دیں ،ْبلاول بھٹو زر داری

بندوق صرف جان لے سکتی ہے جان دے نہیں سکتی ،ْ بلوچستان کی پسماندگی میں غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کا بھی کردار ہے ،ْماڈل ٹاؤن ،ْآرمی پبلک اسکول پشاور اور کوئٹہ میں وکلاء برادری پر ہونے والے حملے کے بعد صوبوں کی حکومتوں پر کوئی فرق نہیں پڑا‘ سی پیک پر (ن )لیگ کی حکومت نے قبضہ کر لیا ہے ،ْ 2013 میں سی پیک معاہدے پر آصف علی زرداری نے دستخط کیے ،ْ چیئر مین پیپلز پارٹی کا جلسے سے خطاب

ہفتہ 20 جنوری 2018 18:42

ہاتھ جوڑتا ہوں کہ غیروں کی بندوق کیلئے اپنے کندھے استعمال نہ ہونے دیں ..
حب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان کے عوام سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میں ہاتھ جوڑتا ہوں کے غیروں کی بندوق کیلئے اپنے کندھے استعمال نہ ہونے دیں ،ْبندوق صرف جان لے سکتی ہے جان دے نہیں سکتی ،ْ بلوچستان کی پسماندگی میں غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کا بھی کردار ہے ،ْماڈل ٹاؤن ،ْآرمی پبلک اسکول پشاور اور کوئٹہ میں وکلاء برادری پر ہونے والے حملے کے بعد صوبوں کی حکومتوں پر کوئی فرق نہیں پڑا‘ سی پیک پر (ن )لیگ کی حکومت نے قبضہ کر لیا ہے ،ْ 2013 میں سی پیک معاہدے پر آصف علی زرداری نے دستخط کیے۔

ہفتہ کو بلوچستان کے علاقے حب میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرا آپ سے صدیوں کا رشتہ ہے، میرا آپ سے تہذیب اور ثقافت کا رشتہ ہے، بلوچستان رقبے کے لحاظ سے آدھا پاکستان ہے، یہ سرزمین قدرتی وسائل سے مالامال ہے، یہاں کی گیس سے گھروں میں چولہے جل رہے ہیں، بلوچستان آج تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے، بلوچوں کے ساتھ تاریخی ناانصافیاں ہوئیں، آمروں نے بلوچوں کو دکھ دیئے، میرے نانا ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، شاہنوازبھٹو کو زہر دیا گیا، میر مرتضیٰ بھٹو کو گولیاں ماری گئیں، میری ماں کو شہید کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے ماں کی لاش اٹھائی، کارکنوں کی لاشیں اٹھائیں، میں نے جمہوریت بہترین انتقام کا نعرہ لگایا، آپ کے بھی قتل ہوئے ہمارے بھی، آپ کے لوگ بھی اغواء ہوئے اور ہمارے بھی اغواء ہوئے، وہ مارتے رہیں گے ہم کہتے رہیں گے جیوے جیوے پاکستان، ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، بلوچستان والو آپ کے اور ہمارے دکھ اور سکھ ایک ہیں، ہمارا اور آ پکا رشتہ کبھی نہیں ٹوٹ سکتا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میری والدہ نے اپنی شہادت سے ہفتہ پہلے ڈیرہ اللہ یار میں کہا تھا کہ میں بلوچستان میں آپریشن ختم کروں گی، بلوچستان میں استحصال ختم کروں گی، بلوچستان کے ساتھ ظلم کیا گیا اور محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ترقی سے محروم رکھا گیا، ایک آمر نے بلوچستان میں نفرت کی آگ لگائی، صدر زرداری نے بلوچستان کے عوام سے قصور نہ ہونے کے باوجود معافی مانگی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر زرداری نے بلوچ عوام کے زخموں پر مرہم رکھا، ہم نے اپنے دور حکومت میں آتے ہی آمر اور قاتل کو ایوان صدر سے نکالا، آغاز حقوق بلوچستان پیکج دیا، ہم نے این ایف سی ایوارڈ میں سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو دبا، ہم نے 18ویں تریم کے ذریعے اختیارات صوبوں کو منتقل کئے، ہم نے جرات مندی سے کام کئے،2008میں آگ کی لپیٹ میں خون میں لت پت بلوچستان ملا، نواب اکبر بگٹی کی شہادت نے اس آگ کو مزید تیز کر دیا تھا، ہم میں بلوچستان کے ماتھے سے خون صاف کیا،3نکات پر مشتمل آغازحقوق بلوچستان پیکج دیا اور اس پروگرام پر عمل کر کے دکھایا۔

انہوں نے کہا کہ 2013میں بلوچستان کے پاس سرپلس بجٹ تھا، ہماری وفاقی حکومت نے بلوچستان کو واجب الادا رقم دی، ہم نے ساڑھے 9لاکھ غریب عورتوں کی امداد کی، ہم نے پورے ملک میں سینکڑوں میل لمبی سڑکیں بنائیں، ہم نے سیاسی قیدیوں کے مقدمات ختم کر کے ان کو رہا کیا۔ بلوچستان بھٹو نے کہا کہ تمام تاریخی کام کرنے کے باوجود بھی ہمیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، سانحہ ہزارہ نے انسانیت کو شرما دیا، پشاور میں اے پی ایس بچوں کو شہید کیا گیا، ماڈل ٹائون میں پولیس نے نہتے شہریوں کو شہید کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہبلوچستان کی سرزمین کو اس وقت بین الاقوامی طاقتوں نے سازشوں کا گڑھ بنایا ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بلوچستان میں ’غیروں‘ نے بلوچ عوام کے ساتھ ناانصافیاں کیں جبکہ تعلیم اور صحت سے محروم رکھ کر ترقی نہیں کرنے دی گئی۔انہوں کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی پسماندگی میں غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کا بھی کردار ہے جس میں غیروں کی بندوق کے لیے اپنوں کا کندھا استعمال ہوا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمروں کی حکومتوں نے بھی بلوچ عوام کو بہت دکھ دیے اور اس صوبے کو ہمیشہ محروم رکھا گیا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اسلام آباد میں موجود حکومتوں نے ہمیشہ بلوچستان کو ترقی سے محروم رکھا اور اسے کالونی سمجھا جبکہ قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان آج غیر یقینی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں سابق آمر نے نفرت کی آگ بھڑکائی تھی تاہم سابق صدر آصف علی زرداری نے بلوچ عوام سے معافی مانگی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آمروں کے اقدامات سے لینا دینا نہیں تھا تاہم پھر بھی عوام سے معافی مانگی اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے گا جو کر کے دکھایا گیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان والو! آپ کے اور میرے دکھ، سکھ ایک جیسے ہیں ،ْ آپ کے لوگ قتل، اغوا ہوتے رہے ،ْ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ محرومیاں تب پیدا ہوتی ہیں جب صوبوں کو کالونی سمجھا جاتا ہے اور ماضی میں سندھ، بلوچستان، جنوبی بنجاب اور فاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کو کالونی سمجھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو خون میں ڈوبا ہوا اور آگ سے جلتا ہوا بلوچستان ملا تھا جہاں پی پی پی حکومت نے امن قائم کر کے دکھایا۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جو کام گزشتہ 6 دہائیوں میں بلوچستان نہ ہوا تھا وہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2 سال میں کردیا تھا اور اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی کی حکومت میں بلوچستان میں ہزاری برادری پر انسانیت سوز حملہ کیا گیا تو کوتاہی نظر آنے کی صورت میں پیپلز پارٹی نے اپنی ہی حکومت برطرف کردی تھی تاہم ماڈل ٹاؤن، آرمی پبلک اسکول پشاور اور کوئٹہ میں وکلاء برادری پر ہونے والے حملے کے بعد ان صوبوں کی حکومتوں پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

پاک چین اقتصادری راہداری (سی پیک) کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عوام جانتے ہیں کہ سی پیک کا منصوبہ کس نے شروع کیا اور اب کون اس منصوبے کو اپنے نام سے منصوب کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کی ہی حکومت تھی جس نے چین کے ساتھ تعاون کا ہاتھ بڑھایا اور سی پیک کا منصوبہ شروع کیا لیکن اب مسلم لیگ (ن) نے اس پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن سی پیک پر جھوٹا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے، سی پیک معاہدیپر دستخط زرداری اور چینی صدر کی موجودگی میں ایوان صدر میں ہوئے۔بلاول نے کہا کہ سی پیک کا مغربی روٹ نظرانداز کرکے بلوچستان کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ انہوں نے بلوچستان میں کیا ترقیاتی کرائی ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے بلوچستان حکومت کو ٹھیکے پر دے دیا اور صوبے میں تین مرتبہ وزیراعلیٰ تبدیل ہوگئے اور آخری وزیراعلیٰ کی برطرفی کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کو ٹہرایا گیا تاہم پارٹی کا کوئی بھی ممبر اسمبلی اس سازش میں شامل نہیں تھا۔