نقیب اللہ قتل کیس:تحقیقاتی کمیٹی کا انکاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوارکوگرفتارکرنےکا فیصلہ

راؤانوارکی گرفتاری کا ٹاسک ایس پی عابد قائمخانی کودےدیا گیا،جبکہ عابد قائمخانی کوکیس کاتفتیشی افسربھی مقررکردیا ہے۔میڈیا رپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 21 جنوری 2018 19:43

نقیب اللہ قتل کیس:تحقیقاتی کمیٹی کا انکاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوارکوگرفتارکرنےکا ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری 2018ء) : کراچی میں نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی نےانکاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوارکو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا، تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوارکی گرفتاری کا ٹاسک ایس پی عابد قائمخانی کو دے دیا ہے،جبکہ عابد قائمخانی کو کیس کا تفتیشی افسربھی مقررکردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوارآج نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی میں پیش نہیں ہوئے۔

جس کے باعث تحقیقاتی کمیٹی نے انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔تحقیقاتی کمیٹی نے عابد قائمخانی کوکیس کا تفتیشی افسرمقررکردیا، جبکہ راؤ انوارکی گرفتاری کا ٹاسک ایس پی عابد قائمخانی کو دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح نقیب اللہ محسود کے ورثاء کو لینےکیلئے پولیس کی ٹیم ٹانک سے وزیرستان بھی روانہ ہوگئی ہے۔ تاکہ ورثاء کو انکوائری میں شامل کیا جاسکے۔

دوسری جانب سابق ایس ایس پی ملیر اورانکاؤنٹراسپیشلسٹ راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔انہوں نے کہا کہ ثناءاللہ عباسی اور سلطان خواجہ پراعتماد نہیں ہے۔انکوائری کمیٹی کو قاری احسان کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں آپریٹر سے 4 بار رابطہ کیا۔ 4 بار رابطے کے باوجود انکوائری کیلئے نہیں بلایا گیا۔

میں انکوائری میں آیا اور جس پولیس پارٹی نے مقابلہ کیا اس کوبھی ساتھ لایا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ ہر پولیس مقابلے کے بعد سامنے آکر ذمہ داری قبول کی تاکہ پولیس کا مورال بڑھے۔ راؤ انوار نے کہا کہ مقابلہ ایس ایچ او نے کیا جبکہ انکوائری میرے خلاف ہورہی ہے۔کمیٹی نے پولیس پارٹی سے تفتیش کی،اس بعد سے ایس ایچ او نےنمبربند کردیا۔ جبکہ تمام حقائق جاننے کے بعد مجھ سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شدید دھمکیوں کےباوجود بھی پولیس کے لیے کام کیا۔ حقائق جاننے کے بجائے بدنام کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :