عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے ،ْکبھی پاس کئے گئے قانون کو ختم کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے ،ْوزیر اعظم

اداروں کے تصادم سے بہتر ہے پارلیمنٹ میں بحث کرلی جائے، ہمیں قانون سازی کا حق نہیں ،ْ کیا اجازت لے کر قانون سازی کرنی ہوگی ،ْ ماضی میں کیے گئے عدالتی فیصلوں پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے ،ْ سپریم کورٹ کی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے ،ْشاہد خاقان عباسی کاقومی اسمبلی میں خطاب

پیر 19 فروری 2018 23:15

عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 فروری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے حلف لیتے ہوئے آئین کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے ،ْ عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے ،ْکبھی جو قانون پاس کیا اسے بھی ختم کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے ،ْاداروں کے تصادم سے بچنے کیلئے بہتر یہ ہے کہ ایوان اس معاملے پر بحث کرلے ،ْکیا ہمیں قانون سازی کا حق نہیں ،ْ کیا اجازت لے کر قانون سازی کرنی ہوگی ،ْ ماضی میں کیے گئے عدالتی فیصلوں پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے ،ْ سپریم کورٹ کی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے حلف لیتے ہوئے آئین کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے ،ْ عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ کیا ہمیں قانون سازی کا حق نہیں ،ْ کیا اجازت لے کر قانون سازی کرنی ہوگی ،ْ اداروں کے تصادم سے بچنے کے لیئے بہتر ہے کہ یہ ایوان اس معاملے پر بحث کر لے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں کیے گئے عدالتی فیصلوں پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے ،ْاگر ایوان میں اس معاملے پر بحث نہیں ہو گی تو اس کا حل نہیں نکلے گا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسی ادارے یا عدالت پر تنقید نہیں کی بلکہ حقائق سامنے رکھے ،ْدیگر ریاستی اداروں کی طرح پارلیمنٹ کا احترام بھی لازمی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جہاں تک ایگزیکٹو کی بات ہے گورنمنٹ افسران کو عدالتوں میں طلب کرکے بے عزت کیا جاتا ہے ۔ پالیسیز کی نفی کی جاتی ہے اور لوگوں کو نکالا جاتا ہے ،ْ یہ باتیں کب تک چلیں گی ،ْاس سے نقصان ملک کا ہوتا ہے۔ آج گورنمنٹ کے پاس عزت بچانے کیلئے سب سے آسان راستہ ہے کہ وہ کوئی کام نہ کرے اور کوئی فیصلہ نہ کرے پھر اسے کوئی نہیں پوچھے گا مگر اگر آپ کوئی کام کریں گے تو کل آپکی بے عزتی کی جائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری حکومت ہے کل کسی اور کی ہوگی۔ یہ بالکل ٹھیک بات ہے کہ پوچھ گچھ ہونی چاہیے قانون موجود ہے۔یہ وہ باتیں ہیں جن پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے ، یہ کسی عدالت یا ادارے پر تنقید نہیں بلکہ میں حقائق آپکے سامنے رکھ رہا ہوں ، آج اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ ایوان کو کام کرنے کا تعیناتیوں کا اور فیصلے کرنے کا حق ہے یا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی غلط فیصلہ بھی ہم سے ہوسکتا ہے ہم سب انسان ہیں تو کیا اس فیصلے کو ذاتی ذمہ داری بنا لینا چاہیے، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ آج جن کا کوئی منتخب نمائندہ ایوان میں موجود نہیں ہے انکے بھی نمائندے سینیٹ الیکشن کیلئے امیدوار بنے ہوئے ہیں۔ آزاد لوگ کھڑے ہیں وہ کیسے منتخب ہونگے ، ماضی میں ہم نے سب تماشے دیکھے ہیں آج ان سب کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔