وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس ،

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام 2017-18ء میں شامل میگا پروجیکٹس اور ترقیاتی منصوبوں میں پیشرفت اور مطلوبہ فنڈ زکی فراہمی کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے

منگل 13 مارچ 2018 23:17

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت صوبائی کابینہ ..
کوئٹہ۔13مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت منعقدہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کے اراکین نے چیئرمین سینٹ کے حالیہ انتخاب میں وزیراعلیٰ کے متحرک اور فعال سیاسی کردار پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی محنت، وژن اور مختلف جماعتوں سے سیاسی رابطوں کی بدولت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر صادق سنجرانی کا بحیثیت چیئرمین سینٹ انتخاب ممکن ہوسکا جس کے بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر مثبت اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔

کابینہ نے چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں صادق سنجرانی کی کامیابی کو تاریخی پیشرفت قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے کردار کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام 2017-18ء میں شامل میگا پروجیکٹس اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت اور ان منصوبوں کے لئے مطلوبہ فنڈ زکی فراہمی کے حوالے سے بعض اہم فیصلے کئے گئے اور محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کی منظوری دی گئی۔

کابینہ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ عوام کو مختلف شعبوں میں فوری ریلیف دینے اور ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات سے جلد از جلد مستفید کرنے کے لئے ترقیاتی عمل کو تیز کیا جائے اور ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے مطلوبہ فنڈز کا اجراء کیا جائے۔ کابینہ نے محکمہ مننصوبہ بندی وترقیات کو انفرادی نوعیت کے منصوبوں کی بجائے اجتماعی نوعیت کے منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دینے کی ہدایت کی۔

کابینہ نے زرعی کالج کوئٹہ کو زرعی یونیورسٹی کا درجہ دینے، کچھی کینال کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ ، بی ٹیوٹا (BTEVTA) کے تحت تکنیکی تربیت کی فراہمی کے پروگرام، 33ویں نیشنل گیمز کے کوئٹہ میں انعقاد، تربت میں سرکٹ بینچ کے قیام، کوئٹہ میں پارکنگ پلازوں کی تعمیر، چمن ٹاؤن کی ترقی، کوئٹہ میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کے قیام، واشک تا پلانٹک روڈ کی تعمیر، کوئٹہ شہر کی سڑکوں کی بہتری، کچلاک بائی پاس، درگئی تا شبوزئی تا تونسہ شریف شاہراہ کی تعمیر، سمنگلی روڈ کی توسیع ، حب بائی پاس کی تعمیر، ایئرپورٹ روڈ تا نواں کلی سڑک کی تعمیر، وزیراعلیٰ پروگرام کے تحت کوئٹہ شہر میں شہری سہولتوں میں اضافے جیسے میگا پروجیکٹس کے لئے مطلوبہ فنڈز کے فوری اجراء کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پی ایس ڈی پی کے تحت جاری ایسے منصوبے جن پر اسی فیصد کام مکمل ہوچکاہے کو جاری مالی سال کے دوران مطلوبہ فنڈ جاری کرتے ہوئے انہیں 30جون سے پہلے مکمل کیا جائے تاکہ عوام تک ان منصوبوں کے ثمرات پہنچ سکیں۔

اجلاس میں کوئٹہ اور گردونواح میں زیر زمین آبی وسائل کی ترقی اور ان میں اضافے کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واٹر شیڈ مینجمنٹ کے پی ایس ڈی پی میں شامل ایک ارب روپے کی لاگت کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ہدایت کی گئی۔ کابینہ نے نوشکی کیڈٹ کالج کے منصوبے کی تکمیل کے لئے مطلوبہ فنڈز کے اجراء کی منظوری بھی دی۔

کابینہ نے روزناموں اور جرائد پر عائد پندرہ فیصد سیلز ٹیکس کے استثناء کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے حکومت پنجاب کی جانب سے کوئٹہ میں کارڈک ہسپتال کے مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کی تاخیر پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے فوری طور پر حکومت پنجاب سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ حکومت پنجاب کا مؤقف حاصل کرکے ہسپتال کی تعمیر کے منصوبے کا حتمی فیصلہ کیا جاسکے۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے منصوبے کے لئے فنڈز کی عدم دستیابی کی صورت میں صوبائی حکومت اپنے وسائل سے کارڈک ہسپتال تعمیر کرے گی۔وزیراعلیٰ نے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات اور دیگر ترقیاتی محکموں کو منصوبوں کی مقررہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانے اور اس حوالے سے متعلقہ علاقے کے وزیر اور ایم پی اے کو اعتماد میں لیتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جاری مالی سال اختتام کے قریب ہے لہٰذا ہم وقت اور وسائل کے ضیاع کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔اگر ہر محکمہ اور اداراہ ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ترقیاتی منصوبے مقررہ مدت کے اندرمکمل نہ ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک منتخب سیاسی حکومت وژن دے سکتی ہے جس پر عملدرآمد افسران اور ان کے محکموں کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں مالی سال کے اختتام کے قریب حکومت ملی جبکہ ترقیاتی پروگرام کو گذشتہ حکومت نے ترتیب دیا۔ ہم اس میں کوئی بہت بڑا ردوبدل نہیں کرسکتے لیکن اس میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرکے عوام تک ترقیاتی عمل کے ثمرات ضرور پہنچاسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :