نگراں حکومت کے قیام کیلئے امریکی سازشوںسے قوم کو خبردار کررہی ہوں: ڈاکٹر شاہدہ وزارت

کہا جارہا ہے کہ ماہر معاشیات کو نگران وزیراعظم کے طور پر تعینات ہونا ضروری ہے،ماہر معاشیات کی پریس کانفرنس

جمعہ 13 اپریل 2018 19:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اپریل2018ء) ماہرمعاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کے قیام کیلئے امریکی سازشوںسے قوم کو خبردار کررہی ہوں۔ امریکی ڈپلومیٹ اور اردن میں امریکہ کی سابق سفیرایلس ویلزنے زور دیا ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت میں ان لوگوں کی شمولیت کی جائے جو امریکہ کے مفادات کا تحفظ کریں گے اور امریکہ سے قربت رکھتے ہیں۔

کیا کوئی ملک کسی ملک کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا کہ ابھی حال ہی میں امریکی انتخابات میں امریکہ نے روس پر الزام لگایا کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی اور آج تک اس پر وہ روس سے شدید احتجاج کررہا ہے۔

(جاری ہے)

حالانکہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ کیا پاکستان ایک Banana Republic ہی کیا ہم ابھی بھی نوآبادیاتی دور میں ہیں ۔ جب یہاں کی قیادت کے فیصلے بیرون ملک ہوتے تھی! امریکہ اور ہندوستان ایک دوسرے سے بہت قریب ہے۔ مگر امریکہ کی ہمت نہیں ہے کہ بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔کہا جارہا ہے کہ ماہر معاشیات کو نگران وزیراعظم کے طور پر تعینات ہونا ضروری ہے۔

جن لوگوں کے نام آرہے ہیںوہ پاکستان کی معیشت سی1990 کی دہائی سے منسلک رہیں ہیں۔ انہوں نے پاکستان کو صرف قرضوں میں اضافہ ، شرح نمود میں کمی، دولت کی تقسیم میں ناہمواری، غربت میں اضافہ اور اس کے سماجی اور سیاسی انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ ان کی پالیسیوں نے ان کے ذاتی مفادات کو فروغ دیا اور پاکستان کا مغربی طاقتوں پر انحصار بڑھایااوررسوائی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔

کیا نگران وزیراعظم جن کے نام گردش کررہے ہیں، غیرجانبدار ہیں کیا وہ پاکستانی شہری ہیں کیا وہ کسی بیرونی ادارے یا ایجنسی کیلئے کام کررہے ہیں۔ ان ناموں میں سے دو بین الاقوامی اداروں کیلئے کام کرتے رہے ہیں یعنی حفیظ پاشا اور ڈاکٹر عشرت حسین۔ وہ عرصہ دراز سے ملک سے باہر رہے ہیں اور افواہیں گرم ہیں کہ انہوں نے دہری شہریت حاصل کرلی ہیں۔

اس کی تصدیق کرانے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی اداروں میں جن لوگو ں نے کام کیا ہے وہ یہ بتاتے ہیں کہ ان اداروں کو مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے اور ان میں سے کئی ایک ان کے تنخواہ دار ہیں۔ ہماری ایجنسیوں کو ان سب کی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے ایک فیصلہ دیا ہے کہ دہری شہریت کے پاکستانی اعلیٰ عہدوں پر فائز نہیں ہوسکتے ہیں۔

کیا اس فیصلہ کا اطلاق نگران حکومت پر ہوگا۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے درمیان جو معاہدہ موجودہ حکومت نے کیاہے اس کے تحت پاکستان اسٹرٹیجک اداروں کی نجکاری امریکی کمپنیوں کوکرنا ہے۔ ان دونوں اشخاص کو عالمی مالیاتی اداروں سے پنشن مل رہی ہے۔ یہ اس آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا ان کی ذمہ داری میںشامل ہوگا۔ اس کی وجہ سے conflict of interest نظر آتا ہے۔

ان کو یہ ادارے پیسے دے رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ پاکستان کے مفادات کی بجائے ان اداروں کے مفادات کو فروغ دیں گے۔ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاکستان آرمی نے پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ کیا ہے اور پی پی ایل اور او جی ڈی سی رکوانے میں رول ادا کیااس کی نجکاری کی۔ کیا جنرل قمرجاوید باجوہ کی زیرصدارت بھی پاکستان آرمی ، پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ کر ے گی۔

پاکستان میں اسٹریجک مفادات اب امریکہ کے ساتھ نہیں ہیں۔ پاکستان اب روس اورچین کے ساتھ زیادہ قریب آرہا ہے۔ ان حالات میں ایک ایسی نگران حکومت جو Allis Wells Ms کی ہدایت کے مطابق لائی گئی جو سی پیک اور روس سے بڑھتی ہوئی دوستی پر کیااثر ڈالے گی۔ کیا امریکا سی پیک اور روس پاکستان تعلقات کا مخالف ہے۔ کیا امریکی نواز نگران حکومت ان کیلئے رکاوٹ نہیں بنے گی چین اور روس اس کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

کیا یہ ملک ایسی نگران حکومت پر اعتماد کرسکیں گے۔ کیا یہ دونوں اشخاص سیاسی طور پر غیرجانبدار ہیں۔ عشرت حسین نے اپنی حالیہ کتاب میں شہباز شریف کی بے حد تعریف کی ہے اور ان کا جھکائو مسلم لیگ ن کی طرف نظر آتا ہے۔ کیا عشرت حسین پی پی پی اور پی ٹی آئی ، اسلامی جماعتوں وغیرہ کیلئے غیرجانبدار ہوں گے۔ حفیظ پاشا اور ان کی بیگم بھی شہباز شریف سے بہت قریب ہیں اور پنجاب کی وزارت خزانہ چلارہا ہے۔

کیا مسلم لیگ ن کی پنجاب کی حکومت کے خاتمے سے ان کے ذاتی مفادات کو ٹھیس نہیں پہنچے گی۔ کیاہم پھر ان تمام پاکستانیوں کو فراموش کریں گے جنہوں نے پاکستان کو تحفظ دیا ہے۔ ہم نگران وزیر اعظم کیلئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر ادیب رضوی، ایڈوکیٹ علی احمد کرد وغیرہ وغیرہ کو کیوں نہیں نامزد کرتے ہیں۔ ان کو حسب ضرورت استعمال کر نے سے ملک کا نقصان ہے اور امریکہ کے مفادات کا تحفظ کرنے والوں نے ماضی میں پاکستان کو کچھ نہیںدیا اور آج تو یہ ہمارے لئے سیکوریٹی رسک بن گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :