حکومت خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹیز،ٹیکسوں کو کم کرے، مفسر ملک

پیر 16 اپریل 2018 19:39

حکومت خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹیز،ٹیکسوں کو کم کرے، مفسر ملک
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے صدرمفسر عطا ملک نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ قانونی طریقے سے خشک دودھ کی درآمدات کو فروغ دینے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے خشک دودھ کی درآمدات پر عائد ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کو کم کیا جائے۔ پیر کو جاری کردہ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ خشک دودھ چمن اور طورخم سرحد سے بغیر کسی جانچ پڑتال کے بڑے پیمانے پر اسمگل کیا جاتا ہے۔

ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی زائد شرح کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مارکیٹوں میں غیر قانونی طریقے سے خشک دودھ بڑی مقدار میں لایا جارہاہے جو نہ صرف ریونیو کی مد میں خطیر نقصانات کا باعث بن رہاہے بلکہ اس سے قانونی طریقے سے خشک دودھ کی درآمدات کی بھی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

مفسر ملک نے کہا کہ خشک دودھ کے درآمد کنندگان کے وفد نے حال ہی میں اقبال طیب کی سربراہی میں کراچی چیمبر کا دورہ کیا اور زائد ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی وجہ سے درآمدکنندگان کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا جس کے نتیجے میں خشک دودھ کی درآمدی لاگت تقریباً 55 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ خشک دودھ کی درآمد پر 20 فیصد ڈیوٹی، 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ، ایک فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور 6 فیصد انکم ٹیکس عائد ہے جنہیں کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے خشک دودھ پر عائد ناجائز ریگولیٹری ڈیوٹی کو مکمل طور پر ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں فراہم کیا جانے والا تازہ دودھ مجموعی طلب اور اس سے منسلک دیگر مصنوعات کی مانگ کو پورا نہیں کرسکتا لہٰذا قابل اعتماد غیر ملکی مینوفیکچررز سے خشک دودھ درآمد کرنے کے سوا کوئی دوسری چوائس نہیں۔

انھوں نے اسلام آ باد میں قانون سازوں خصوصاً فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے امید ظاہر کی اس سلسلے میں افواہوں پر توجہ دینے کی بجائے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں گے جن سے متعلقہ درآمد کنندگان کو ریلیف حاصل ہو گا جو اس اہم کموڈٹی کی پاکستانی مارکیٹ میں بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں اور ساتھ ہی قانونی طریقے سے خشک دودھ کو درآمد کرکے قومی خزانے میں خطیر ریونیو بھی جمع کرا رہے ہیں۔