کوئٹہ ،بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا شدید ہنگامہ آرائی اسپیکر کے ڈائس پر شدید احتجاج مطالبات زر کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں

پشتونخواملی عوامی پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے اراکین ایوان میں گتھم گتھاہوگئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیر داخلہ کو اپوزیشن اراکین کو منانے کی کوشش ناکام پینل آف چیئرمین نے حکومتی آراکین کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کو ملتوی کردیا تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان اور حکومتی آراکین کے آنے کے بعد قائدے کے تحت دوبارہ اجلاس شروع ہوااپوزیشن نے پینل آف چیئرمین اور حکومتی روئیے کے خلاف واک آئوٹ کیا شدید ہنگامہ آرائی میں مطالبات زر کی منظوری دے دی گئی

جمعرات 17 مئی 2018 21:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2018ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا شدید ہنگامہ آرائی اسپیکر کے ڈائس پر شدید احتجاج مطالبات زر کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں پشتونخواملی عوامی پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے اراکین ایوان میں گتھم گتھاہوگئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیر داخلہ کو اپوزیشن اراکین کو منانے کی کوشش ناکام پینل آف چیئرمین نے حکومتی آراکین کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کو ملتوی کردیا تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان اور حکومتی آراکین کے آنے کے بعد قائدے کے تحت دوبارہ اجلاس شروع ہوااپوزیشن نے پینل آف چیئرمین اور حکومتی روئیے کے خلاف واک آئوٹ کیا شدید ہنگامہ آرائی میں مطالبات زر کی منظوری دے دی گئی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین شاہدہ رئوف کی صدارت میں آدھے گھنٹے کی تاخیرسے شروع ہوا اجلاس میں گزشتہ کلی الماس میں آپریشن کے دوران شہید ہونیوالے کرنل سہیل عابد اور اے ٹی ایف کے اہلکار کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ آج انتہائی اہم اجلاس ہے جس میںمطالبات زرمالی سال 2017-18پیش ہوناتھا لیکن حکومتی اراکین ایوان میں موجودنہیں ہے اورمیزانیہ پر ہم نے جتنے کٹ موشن تحاریک کیلئے ایوان میں اکثریت کا ہونالازمی ہے اس وقت ایوان میں 5اراکین موجود ہیں اور وہ بھی چلے گئے اگر حکومت واضح اکثریت سے بجٹ کو پاس نہیں کریں گے تو وزیراعلیٰ بلوچستان فوری طور پر مستعفی ہوجائے بجٹ کا معاملہ انتہائی حساس معاملہ ہے پینل آف چیئرمین رولنگ دے اور رولنگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اگر حکومت مطالبات زر پیش نہیں کرسکتے تو حکومت کو گھر جانا چاہئے ضمنی بجٹ پیش اور پاس کرنے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے اور حکمرانوں کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اپوزیشن رکن رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت پہلے بجٹ پیش نہ کرسکیں اور اب مطالبات زرپیش نہ کرسکیں اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر مستعفی ہو جائے جس پر پینل آف چیئرمین نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اراکین کی جانب سے مشیرخزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی موجود ہے وہ اس پر اپناموقف پیش کریں مشیرخزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ میڈیم آپ کورم کے لئے گھنٹیاں بجھا دیں جس پر اپوزیشن کے اراکین نے کہا کہ کورم پورا ہے آپ ضمنی بجٹ پیش کریں جس پر مشیرخزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ میں ضمنی بجٹ پیش کرتی ہوں مگر پینل آف چیئرمین نے رولنگ دیتے ہوئے اجلاس کل تک ملتوی کردی تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور حکومتی اراکین کے آنے کے بعد پینل آف چیئرمین شاہدہ رئوف نے قائدے کے تحت دوبارہ اجلاس شروع کردیا جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس کوئی قانون نہیں کہ آپ دوبارہ اجلاس طلب کریں جس قانون کے تحت اجلاس بلایا گیا ہے وہ صرف اسپیکر بلوچستان طلب کرسکتا ہے پینل آف چیئرمین نہیں جس پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی سید لیاقت آغا نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی جس پر پینل آف چیئرمین نے سارجنٹ کو حکم دیتے ہوئے کہاکہ لیاقت آغا کو ایوان سے نکالا جائے جس پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکرکے ڈائس پر پہنچے اور شدید احتجاج کیا مطالبات زرکی کاپیاں پھاڑ دیں وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیرداخلہ نے اپوزیشن کو منانے کی کوشش کی تاہم دونوںاپوزیشن کو منانے میں ناکام ہوگئے صورتحال اس وقت خراب ہوگئی جب جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی مولوی معاذ اللہ نے پشتونخوامیپ کے اراکین سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر ایک خاتون ہے اور آپ ان کا احترام کریں جس پر پشتونخوامیپ اور جمعیت کے اراکین کے درمیان گتھم گتھا ہوگئے اور اپوزیشن مسلسل احتجاج کرتے رہے اور بعد میں اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا اپوزیشن کے اراکین کے واک آئوٹ کے بعد کٹوتی کی تحریکیں ختم کردی گئی اورمطالبات زر کی منظوری دے دی گئی ۔