اسلام آبادکچہری میں دہشت گردی کے بعد حالات تسلی بخش نہیں بلکہ تشویشناک ہیں ، پرویز خٹک ، بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان اور عزم پختہ ہونا چاہیء، اخلا ص سے قدم بڑھائے جائیں تو ملک و قوم کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے میں دیر نہیں لگے گی،میڈیا سے بات چیت

بدھ 5 مارچ 2014 07:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مارچ۔ 2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اسلام آبادکچہری میں دہشت گردی کے بد ترین واقعے کو دیکھتے ہوئے اگرچہ حالات تسلی بخش نہیں بلکہ تشویشناک ہیں مگر بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان اور عزم پختہ ہونا چاہیئے اور اخلا ص سے قدم بڑھائے جائیں تو ملک و قوم کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے میں دیر نہیں لگے گی۔

(جاری ہے)

وہ یونیورسٹی ٹاؤن پشاور میں اپنے مشیر ضیاء الله آفریدی کے زیر اہتمام ایک ضیافت کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کر رہے تھے جس میں سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر، اپوزیشن لیڈر سردار مہتاب احمد خان، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیدڑ و سینئر وزیر سراج الحق، جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمن سمیت اپوزیشن و حکومتی بنچوں سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے ارکان اسمبلی نے کثیر تعداد میں شرکت کی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حالات کی خرابی گزشتہ حکومتوں کی آمرانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے داخلہ و خارجہ سطح پر انتہائی نازک فیصلے کرتے ہوئے مشاورت اور بصیرت سے کام لینے کی بجائے ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر اقدامات اُٹھائے اور اس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے تاہم اُنہوں نے کہا کہ طالبان اور حکومت کی طرف سے حالیہ اعلانا ت کے بعد امن کی اُمیدیں روشن ہو گئی ہیں اُنہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن نہیں چاہتے کہ امن مذاکرات کامیاب ہوں اور اسلام آباد کا واقعہ اس شک کو تقویت دیتا ہے اس لئے سیاسی و عسکری قیادت سمیت ہمیں بحیثیت قوم پوری برد باری سے حالات کا جائزہ لے کر احتیاط سے قدم آگے بڑھانا ہوں گے اور ہر مرحلے پر وسیع تر قومی مفاد کو پیش نظر رکھنا ہوگا اُنہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا ہر شہر اور ہر قصبہ دہشت گردی سے متاثرہوا ہے ہمارے ہزاروں معصوم شہریوں اور سکیورٹی جوانوں کی قربانیاں تاریخ کا سنہری باب بن چکی ہیں اور ہماری صنعت و معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے مگر ہمارا عزم پہلے کمزور ہوا اور نہ ہی آئندہ کمزوری آئے گی البتہ ہم اُمید کرتے ہیں کہ وفاق کی پالیسیوں اور فیصلوں میں خیبرپختونخوا اور فاٹا کے عوام کی قربانیاں اور مفاد بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :