قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بر ائے ریلوے کی وزارت خزانہ لوکو موٹو اور کیرج کے ملازمین کی تنخواہوں کو سالانہ بجٹ میں شامل کر نے کی سفارش ، جاری منصوبوں کا کل تخمینہ 243.76 ارب روپے ہے ، ریلوئے حکام کی کمیٹی کو مالی سال 2014.15 ء کے پی ایس ڈی پی پر بریفنگ

بدھ 5 مارچ 2014 07:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مارچ۔ 2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بر ائے ریلوے نے وزارت خزانہ لوکو موٹو اور کیرج کے ملازمین کی تنخواہوں کو سالانہ بجٹ میں شامل کر نے کی سفارش کر دی ہے کمیٹی کو ریلوئے حکام نے بتا یا کہ مالی سال 2014.15 ء کے پی ایس ڈی پی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جاری منصوبوں کا کل تخمینہ 243.76 ارب روپے ہے منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کی زیر صدارت ہواجس میں وفاقی وزیر ریلوے سمیت پاکستان ریلوے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ سابقہ دور حکومت نے پاکستان ریلوے میں 6440 ملازمین کو مستقل کیا۔ لوکو موٹو اور کیرج فیکٹری میں اس وقت 700 عارضی ملازمین ہیں جنہیں مستقل کرنے کی کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ لوکو موٹو رسالپور کا سالانہ خرچہ 20کروڑ روپے جبکہ کیرج فیکٹری کا 48کروڑ روپے ہے۔

دونوں فیکٹریوں کی تنخواہیں منصوبے کے ساتھ منسلک ہیں۔ وزارت خزانہ سے کہا گیا ہے کہ ان ملازمین کی تنخواہوں کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔ جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت خزانہ لوکو موٹو اور کیرج فیکٹری کے ملازمین کی تنخواہوں کو سالانہ بجٹ میں شامل کرے۔ مالی سال 2014-15ء کے پی ایس ڈی پی پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ جاری منصوبوں کا کل تخمینہ 243.76ارب روپے ہے۔

30 جون 2014ء تک ان منصوبوں پر 93.27 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے بقیہ 150.49 ارب روپے اگلے تین سالوں میں درکار ہوں گے۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ کیرج اینڈ ویگن کے لئے 9.5 ارب روپے سے پی سی ون منظور کیاگیا تھا۔68 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں ، اس سے 500کوچز بنائی جائیں گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ریلوے ٹریک کے 11 منصوبوں پر 4.9 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ چائینہ کے ساتھ چار ارب ڈالر کی سر مایہ کاری کے لئے بات چیت جاری ہے ، اگر یہ معاہدہ ہو گیا تو ساڑھے تین ارب ڈالر مین لائن ٹریک پر خرچ کئے جائیں گے جبکہ 40 ملین حویلیاں کے مقام پر کنٹینر ٹرمینل کی تعمیر پر خرچ ہوں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ لاہور سے کراچی ڈبل ٹریک بنا دیا گیا ہے،صرف سترہ کلو میٹر کا فاصلہ رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے ٹریکس 140 کلو میٹر سپیڈ کے لگائے گئے ہیں۔

شاہدرہ، فیصل آباد ڈبل ٹریک پر دس ارب ڈالر کی لاگت آئے گی یہ غیر منافع بخش منصوبہ ہے۔ ہم نے منصوبہ بنا دیا ہے اگر کوئی بی او ٹی کے تحت بنانا چاہیے تو بنا لے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی، خانپور ٹریک پر 2005ء سے کام جاری ہے جہاں جہاں ٹریک خستہ ہے اسے ٹھیک کیا جا رہا ہے۔ کمیٹی ممبران کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زیادہ فنڈز کی ڈیمانڈ اس لئے نہیں کرتے کہ ریلوے حکام فنڈز خرچ نہیں کر سکتے۔

ریلوے میں جو کام ایک سال میں مکمل ہونا ہوتا ہے پانچ سال لگا دیئے جاتے ہیں۔ نواب منور تالپور کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ ریلوے زمینوں پر قبضوں میں بڑی بڑی شخصیات ملوث ہیں، تفصیل نہ مانگی جائے ،بہت سے پردہ نشینوں کے نام سامنے آ سکتے ہیں۔ ملک بھر میں ریلوے زمینوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سر کلر ریلوے پر جائیکا سے بات چیت چل رہی ہے۔ سرکلر ریلوے کی زمینوں پر قابض لوگوں کے ساتھ بات چیت کے لئے جلد کوئی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ کمیٹی (آج) بدھ کو بھی وزارت ریلوے کے پی ایس ڈی پی کا جائزہ لے گی۔