قومی اسمبلی سے واضح اکثریت سے منظور ہونے والے انتہائی اہمیت کے حامل بلوں کو حکومت کے پاس سینٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہ کرایا جاسکا ، چیئرمین سینٹ نے معاملہ متعلقہ سٹینڈگ کمیٹی کے سپرد کردیا

جمعہ 7 مارچ 2014 07:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء)قومی اسمبلی سے واضح اکثریت سے منظور ہونے والے انتہائی اہمیت کے حامل بلوں کو حکومت کے پاس سینٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہیں کرایا جاسکا ،وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور وزیر دفاع و پیداوار رانا تنویر احمد کے تمام تر دلائل کے باوجود ایوان بالا کے اکثریتی رائے کے پیش نظر چیئرمین سینٹ نے معاملہ متعلقہ سٹینڈگ کمیٹی کے سپرد کردیا ، وزراء کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار ۔

بدھ کے روز سینٹ کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات و قانون سینیٹر پرویز رشید نے لیگل پریکٹشنز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 اور وفاقی عدالت ایکٹ 1938تنسیخ کرنے کا بل ایوان بالا میں پیش کیا تو اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے وہ اسے منظور نہ کراسکے جبکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر زاہد حامد خان نے بھی اس پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہمارے پاس اکثریت ہے اور پیپلز پارٹی ہماری سوچ ہم آہنگ اور متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں نے بھی اسے منظور کرلیا ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ یہ کسی سیاسی جماعت کا معاملہ نہیں بلکہ قومی معاملہ ہے لہذا اس بل کو منظور کیا جائے ہماری جماعت نہ صرف وفاق بلکہ صوبوں کی بھی نمائندگی کرتی ہے لہذا اس بل کا منظور ہونا بہت ضروری ہے اور اسے سینٹ سے منظور ہونا چاہیے میں سمجھتا ہوں کہ یہی قومی اتفاق رائے بھی ہے جس پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ اس بل میں ابہام ہے اور اسے ازسرنو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے سپرد کیا جائے اس کا منظور ہونا کسی بھی صورت میں پارلیمنٹ کے مفاد میں نہیں ۔

اس پر چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اگر اس میں ابہام ہے تو سٹینڈنگ کمیٹیوں کو کیااسے دوبارہ نہیں دیکھنا چاہیے اگر کئی کوئی کوتاہی ہوئی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ سٹینڈنگ کمیٹیاں اس کا ازسرنو جائزہ لیں ۔وزیر دفاع و پیداوار رانا تنویر احمد نے کہا کہ سٹینڈنگ کمیٹی کو بل بھیجنا درست نہیں ہوگا کیونکہ یہ بل متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں سے بھی منظور ہوچکا ہے اور قومی اسمبلی نے بھی اس کی منظوری دی ہے ۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس پر رائے شماری کرائی جائے سینیٹر پرویز رشید زاہد حامد خان اور تنویر احمد خان کے دلائل کے باوجود اس پر جب رائے شماری کرائی گئی تو حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے ان بلوں کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے سپرد کردیا جس پر ازسرنو قانون سازی کے حوالے سے غور ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :