طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں لیکن امید نہیں: چودھری شجاعت ،فوج کا نمائندہ شامل نہیں ہونا چاہئے، مذاکرات کا مقصد یہ ہے کہ طالبان حتمی طور پر پرُامن ہو جائیں،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:55

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی کامیابی کیلئے ذاتی طور پر دعا گو ہوں لیکن ان کی کامیابی کی امید کم ہے، مذاکرات میں فوج کا نمائندہ شامل نہیں ہونا چاہئے۔ وہ اسلام آباد سے واپسی پر یہاں لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ حل ہو جائے تو بڑی اچھی بات ہے اور میری دعا بھی یہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ مذاکراتی کمیٹی میں فوج کے نمائندہ کی شمولیت کا فیصلہ ہو گیا ہے لیکن یہ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ جرگہ کی بات ہے اور جرگہ میں اگر فیصلہ ہوتا ہے کہ مذاکرات ہی کرنے ہیں ایکشن نہیں کرنا تو پھر فوج ایکشن نہ کرنے کی پابند ہو گی اور ان کے پاس کوئی دوسری آپشن نہیں رہے گی۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے طالبان سے مذاکرات کے غیر آئینی اور غیر قانونی ہونے کے بارے میں سوال پر کہا کہ ان کو چاہئے کہ وہ حتمی طور پر پرُامن ہو جائیں اسی لیے مذاکرات کیے جا رہے ہیں اور اللہ کرے کہ وہ پرُامن ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کورٹس میں سکیورٹی گارڈ کے جج پر گولی چلانے کا بیان بھی قبل از وقت تھا۔ پارلیمنٹ لاجز میں شراب نوشی وغیرہ کے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ارکان پارلیمنٹ کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بات نہیں بات یہ ہے کہ اس طرح کی چیزوں کو سامنے لانے اور ایسی باتوں کا ذکر کرنے کا یہ وقت نہیں ہے، ملک میں بہت کچھ ہو رہا ہے اگر شراب کی بات کی جائے تو شراب تو سرکاری سطح پر امپورٹ ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :