کرائمیا کے روس سے الحاق پر ریفرینڈم غیرقانونی ہوگا ، امریکہ ،یورپی یونین، ریفرینڈم کا خیال یوکرین کے آئین سے متصادم ہے ،کرائمیا کی پارلیمان کی جانب سے روس سے باضابطہ الحاق کی قرارداد کی مذمت کر تے ہیں ، صدر ر یورپی یونین ،کرائمیا میں ریفرینڈم کا انعقاد ’یوکرین کے آئین اور عالمی قانون کی خلاف ورزی‘ ہوگا‘ امریکی صدر

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:45

واشنگٹن ، بر سلز(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء)یوکرین کی حکومت کے بعد یورپی یونین اور امریکہ نے بھی یوکرینی جزیرہ نما کرائمیا کی پارلیمان کی جانب سے روس سے باضابطہ الحاق کی قرارداد کی منظوری کی مذمت کر دی ۔کرائمیا کی پارلیمان میں ہونے والے فیصلے کے مطابق اس معاملے پر عوامی رائے جاننے کے لیے رواں ماہ کی 16 تاریخ کو رائے شماری کرائی جائے گی۔

یوکرین کی عبوری حکومت کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ کرائمیا کا روس سے الحاق غیر آئینی اقدام ہو گا۔کرائمیا کی زیادہ آبادی روسی زبان بولتی ہے اور یوکرین میں روس کے حامی صدر کے معزول ہونے کے بعد سے کرائمیا کا مسئلہ بحران کی شکل اختیار کر گیا ہے۔برسلز میں یورپی یونین کے اجلاس سے قبل جرمن چانسلر انجیلا مر کل اور یورپی یونین کی کونسل کے صدر ہرمن وین رومپوئے نے کہا ہے کہ کرائمیا میں ریفرینڈم کا خیال یوکرین کے آئین سے متصادم ہے اور اسی لیے غیرقانونی ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ روسی باشندوں کی یونین میں شامل ممالک کے سفر کو آسان بنانے پر ہونے والی بات چیت بھی معطل کر رہی ہے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر روس نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے جلد از جلد اقدامات نہ کیے تو سفری پابندیوں، اثاثے منجمد کرنے اور یورپی یونین اور روسی سربراہ ملاقات کے منسوخی جیسے مزید اقدامات بھی اٹھا سکتی ہے۔

‘امریکی صدر براک اوباما نے بھی کہا ہے کرائمیا میں ریفرینڈم کا انعقاد ’یوکرین کے آئین اور عالمی قانون کی خلاف ورزی‘ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس بحران کو حل کرنے کا سفارتی ذریعہ موجود ہے لیکن اگر اس قسم کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے عزم پر قائم ہیں۔دوسری جانب شمالی بحرِ اوقیانوس کے ممالک کی تنظیم نیٹو کے سیکریٹری جنرل آنیرس فو راس موسین نے کہا ہے کہ یوکرین کی صورتِ حال کی وجہ سے تنظیم روس سے اپنے تمام روابط پر نظرِ ثانی کر رہی ہے۔راس موسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیٹو شام کے کیمیائی ہتھیار ناکارہ بنانے کے لیے روس کے ساتھ اپنے مشترکہ مشن کو بھی معطل کر رہا ہے تاہم اس کا اثر ہتھیاروں کی تباہی کے عمل پر نہیں پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :