حکومت ، طالبان مذاکرات میں سعودی حکومت کا اہم کردار ، سعودی سفارتی رہنماوٴں کی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتیں ، طالبان کا مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ، براہ راست مذاکرات کیلئے قاری شکیل، مولانا اعظم محسود کومقررکرنے پرغور

اتوار 9 مارچ 2014 08:53

پشاور ( رحمت اللہ شباب ۔اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مارچ۔2014ء) حالیہ جنگ بندی اور مذکارات کو دوبارہ جاری رکھنے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے اس معاملے انتہا ئی اہم کردار ادا کیا ہے جس میں انہوں نے افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو بھی بروئے کار لا یا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور مو لانا سمیع الحق نے اپوزیشن کی طرف سے دباؤ کو کم کر نے کیلئے سعودی حکومت کی مدد طلب کی تھی جس کے بعد سعودی سفارتخانے کے اہم اراکین نے اسلام آباد میں پارلیمینٹ لاجز کے بلاک بی میں پی پی پی کے اراکین اور کشمیر ہاؤس میں ایم کیو ایم کے اراکین کے ساتھ ملا قاتیں کیں جبکہ افغان طالبان کے اہم رہنماؤں نے پاک افغان سرحد کے علا قے غلام خا ن میں طالبان کے ڈپٹی امیر خالد حقانی سے متعدد ملا قاتیں کی اور انکی آخری ملا قات کے ایک روز بعد سیز فائر کا اعلان ہوا ۔

(جاری ہے)

یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے حالیہ دورہ سعودیہ کے موقع پر انہوں نے اس بارے میں طویل مشاورت کی اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج حقانی کے قریبی رشتہ دارو ں کے نہ صرف مہمان رہے بلکہ ان کے ساتھ امریکی انخلا ء کے بعد اور اس سے پہلے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بھی اہم فیصلے کئے ہیں ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے موجودہ سربراہ سراج حقانی پس پردہ رہ کر پاکستان میں قیام امن کے کو ششوں میں ہم کردار ادا کررہے ہیں جبکہ سعودی حکومت پا کستانی سیاستدانوں کو رام کرنے میں لگی ہو ئی ہے ۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذاکرات انتہا ئی اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور بہت جلد اس سلسلے میں اہم پیش رفت کا امکان ہے ۔دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اپنی مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ براہ راست مذاکرات کیلئے قاری شکیل اور مولانا اعظم محسود کو مقرر کرنے پرغور کیا جا رہا ہے۔ایک نجی ٹی وی کی طالبان ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں قائم مذاکراتی کمیٹی درست کام کر رہی ہے تاہم کمیٹی کے اختیارات میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق طالبان نے براہ راست مذاکرات کیلئے قاری شکیل اور مولانا اعظم محسود کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ طالبان شوریٰ کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان براہ راست مذاکرات کا انعقاد قبائلی علاقوں میں ہی چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :