الیکشن ٹریبونل 8 ماہ میں صرف نصف مقدمات نمٹا سکا ، اس وقت بھی الیکشن ٹریبونلز میں195 مقدمات زیر سماعت ہیں، 4 ماہ میں کیس نمٹانا تھے، کسی جج کیخلاف درخواست موصول نہیں ہوئی، ذرائع الیکشن کمیشن

منگل 11 مارچ 2014 08:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) گیا رہ مئی کے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف دائر انتخانی عذرداریوں کی سماعت4ماہ میں مکمل کرنے کے لئے قائم کیے گئے الیکشن ٹریبونلز 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی نصف مقدمات ہی نمٹاسکے ہیں، اس وقت بھی الیکشن ٹریبونلز میں195 مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق8 ماہ میں 496 مقدمات میں سے صرف201 مقدمات کے فیصلے ہو سکے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق بغیرکسی وجہ کے انتخابی عذرداری کی سماعت کوطوالت نہیں دی جا سکتی لیکن الیکشن کمیشن کو بغیر وجہ کیس کو طوالت دینے کے بارے میں کسی ٹریبونل کے جج کے خلاف کسی فریق کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق قانون کے تحت 14 ٹریبونلز کو4 ماہ میں کیسز کو نمٹانا تھا لیکن کیس کی سماعت میں طوالت کے حوالے سے متعلقہ ٹریبونل کے جج کے لیے ہر سماعت پرکیس فائل میں معقول وجوہات تحریرکرنا لازمی ہیں، اگر کسی جج نے بغیرکسی وجہ کے کیس کوزیر التوا رکھا اور4 ماہ گذر گئے توکسی بھی فریق کی درخواست پر الیکشن کمیشن اس ٹریبونل کے جج سے وضاحت طلب کرنے کا مجاز ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق بغیرکسی وجہ کے سماعت مکمل نہ کرنے پرٹریبونل کے جج کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ انتخابی عذرداریوں کی سماعت مکمل نہ ہونے کی ایک وجہ فریقین کی جانب سے نادرا سے ووٹوں کی تصدیق کی درخواستوں کامعاملہ بھی ہے، کئی حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کاعمل مکمل نہیں ہو رہا۔