پولیس کی سیاسی اثرورسوخ سے پاک کردیاگیا،خیبرپختونخوا حکومت کا محکمہ پولیس سے کرپشن کے خاتمے کیلئے سخت ترین اقدامات اٹھانے کا فیصلہ،خیبرپختونخوا پولیس کی تربیت میں اضافہ،آئندہ چند ہفتوں بعد پولیس فورس دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے مکمل طور پر تیار ہوگی،آئی جی پولیس نے محکمے کو اس سطح پر متحرک اور قابل بنا دیا ہے کہ اب وہ قبائلی علاقے کے16سوکلومیٹر کے باڈر پر بھی بہتر انداز میں ڈیوٹی دینگے

منگل 11 مارچ 2014 08:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء)خیبرپختونخواپولیس دیگر صوبوں کیلئے ایک مثالی پولیس فورس بن کر ابھر رہی ہے،خیبرپختونخوا پولیس کی تربیت میں اس قدر اضافہ کیا جارہا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں بعد یہی پولیس فورس دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے مکمل طور پر تیار ہوگی،خیبرپختونخوا پولیس کو سیاسی اثرورسوخ سے پاک کردیاگیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ محکمہ پولیس سے کرپشن کے خاتمے کیلئے سخت ترین اقدامات اٹھائے گئے ہیں،ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کے آئی جی پولیس ناصر درانی نے پانچ ماہ کی بھرپور محنت کے بعد اہم فیصلے کئے ہیں جس کی انہیں پی ٹی آئی کی حکومت کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہے،آئی جی پولیس نے محکمے کو اس سطح پر متحرک اور قابل بنا دیا ہے کہ اب وہ قبائلی علاقے کے16 سکو کلومیٹر کے باڈر پر بھی بہتر انداز میں ڈیوٹی دینگے،خیبرپختونخوا پولیس نے دہشتگردی کے129 مقدمات کے 144 ملزمان کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایسی کارروائیوں کے دوران25 سے زائد دہشتگردوں کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا ہے،کے پی کے پولیس نے گزشتہ چار ماہ کے دوران دہشتگردی کے57 واقعات کو ناصرف ناکام بنایا ہے بلکہ اس دوران بہت سارے دہشتگردوں کو ہلاک بھی کیا ہے،دریں اثناء یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ ابھی تک کے پی کے پولیس کے خلاف غیر قانونی حراست یا جعلی پولیس مقابلے کی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی،خیبرپختونخوا کے آئی جی نے محکمہ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں ان میں محکمہ انسداد دہشتگردی کا قیام،اغواء برائے تاوان کیخلاف سپیشل یونٹ کی تشکیل کے علاوہ جرائم پیشہ افراد کے ریکارڈ کی تیاری کا کام بھی کیا ہے،علاوہ ازیں آئی جی کے پی کے نے پولیس انٹیلی جنس کو زیادہ متحرک کردیا ہے اور اس کے ساتھ موبائل فرازنک لیب کا قیام بھی عمل میں لایا گیا،پولیس کے اندرونی احتساب کو بھی مضبوط بنایا گیا ہے اور پولیس میں سیاسی تقرریوں کا مکمل طور پرخاتمہ کردیاگیا ہے،دوسری طرف کے پی کے حکومت نے دہشتگردی کیخلاف پولیس کی درخواست پر تین آرڈیننس جاری کئے ہیں ایک آرڈیننس کے تحت مکانوں کے مالکان،ہوٹلوں کے مالکان اور ہوسٹلوں کے مالکان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے پاس ٹھہرنے والے ہر شخص کا مکمل ریکارڈ رکھے،کرائے داری کے قانون میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد مشتبہ افراد پر نظر رکھنا ہے،بم ڈسپوزل یونٹ جو پہلے صرف پشاور میں تھا ان کو ہر ضلع میں بنایا گیا ہے،ایک یونٹ جو13 افراد پر مشتمل ہے،جس کو ہر قسم کی تربیت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

گاڑیوں کی تصدیق کرنے والا سسٹم کو متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا ڈیٹا متعلقہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے آفیسر کے موبائل فون پر ہروقت دیکھا جاسکے گا،صوبے میں ڈیجیٹل انداز میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کا ڈیٹابیس بنایا جارہا ہے جس میں گزشتہ5سالوں کا ریکارڈ ہوگا تاکہ ناکوں پر موجود پولیس سٹاف کے پاس مجرموں کو شناخت کرنے کا جدید ترین نظام ہو،پبلک انٹیلی جنس نیٹ ورک پر مشتمل نیا نیٹ ورک تشکیل دیا جارہا ہے جو عام شہریوں سے مجرمانہ اور دہشتگردی میں ملوث شہریوں کی اطلاعات پولیس کو فراہم کیا کریگا۔پبلک انٹیلی جنس نیٹ ورک کا بنیادی مقصد دہشتگردی کی وارداتوں سے قبل انکا پتہ چلانا اور انکو ناکام بنانا ہے۔