فوج طالبان سے مذاکرات میں بالواسطہ شامل، اعلیٰ افسر کا کمیٹی سے رابطہ ہوگا،مذاکراتی عمل حکومت کو آگے لیکرچلنا ہوگا،فوج تعاون کریگی، رابطہ افسر کا کرداراہم ہوگا ، ذرائع

بدھ 12 مارچ 2014 08:05

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء)پاک فوج تحریک طالبان پاکستان کیساتھ براہ راست بات چیت میں شریک نہیں ہوگی تاہم بالواسطہ طور پر امن مذاکرات کا حصہ رہے گی۔باخبرذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان کیساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے بننے والی کمیٹی میں پاک فوج کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہوگا تاہم اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ ایک اعلیٰ رینک کافوجی افسر اس کمیٹی کیساتھ رابطے میں ہوگا۔

نئی حکومتی مذاکراتی کمیٹی جلد تشکیل پاجانے کی توقع ہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ اس کمیٹی میں شامل لوگوں کے نام یا پھر تمام اراکین کے نام منظرعام پرآئیں۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ اہم لوگ پس منظر میں رہ کرکام کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ پاک فوج حکومت کو مذاکرات کامیاب بنانے کے لیے ہرممکن تعاون فراہم کرے گی تاہم اس سارے عمل کو حکومت نے آگے لے کر چلنا ہوگا اور اس کی قیادت کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

مذاکرات کی کامیابی کے لیے اہم معاملہ مطلوب خفیہ معلومات بھی ہیں مثلاً یہ کہ تحریک طالبان کا کونسا گروپ مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور کونسا گروپ محض وقت گزاری کے لیے اس عمل میں شریک ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان امور کی انجام دہی میں مذاکراتی کمیٹی سے رابطہ رکھنے والے فوجی افسران کا اہم کردار ہوگا۔ یعنی یہ افسر ایک پل کا کردارادا کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان کیساتھ مستقبل کا مذاکراتی عمل بھی خفیہ انداز میں کیے جانے کی توقع ہے کیونکہ ماضی میں بھی حکومت اورتحریک طالبان پاکستان کے درمیان سیزفائر کے لیے خفیہ اور بیک چینل کے ذریعے کیے جانیوالے مذکرات سودمند رہے۔ حکومتی زعما کا خیال ہے کہ آئندہ بھی یہی طریقہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :