جے یو آئی‘ اے این پی کی مخالفت، سینٹ میں سول سرونٹ ایکٹ کا ترمیمی بل منظور نہ ہو سکا ، اجلاس میں گرما گرم بحث ، رولز کو معطل کرکے قانون سازی نہ کی جائے‘ رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے اس بل کو پیش کیا گیا ہے، سینیٹر غلام علی، بل ایک شخص کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے لایا گیا ہے ، افرا سیاب خٹک، چیف آف آرمی سٹاف ہمارے صوبے سے بنتا تھا مگر میرٹ کو پامال کیا گیا، زاہد خان، یوں لگتا ہے کہ آج مشرف کا دور ہے اور منظور نظر افراد کیلئے قانون سازی ہورہی ہے، سعید غنی ، بل منظور ہوگیا تو مستقبل میں قانون سازی صرف شخصیات کیلئے ہوگی ، عبدالرؤف، ممبران کی اکثریتی رائے کا میں احترام کرتا ہوں۔ اگر بل میں کوئی خامیاں ہیں تو انہیں دور کیا جائے، قاید ایوان راجہ ظفرالحق ، اعتراز کے بعد بل اسیڈنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا

بدھ 12 مارچ 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء) سینٹ کے اجلاس میں حکومتی اراکین نے جے یو آئی‘ اے این پی کی شدید مخالفت کے باعث حکومت سول سرونٹ ایکٹ 2013ء کا ترمیمی بل ایوان سے منظور کرانے میں ناکام رہے‘ حکومت کو ایوان بالا میں اکثریت نہ ہونے پر قانون سازی میں ایک مرتبہ پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا‘ حکومتی سینیٹرز نے بھی اس بل کی شدید مخالفت کی‘ حکومت کی جانب سے کسی بھی فرد واحد کیلئے کی جانے والی قانون سازی کی مخالفت کے باعث اس بل کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

منگل کو اس وقت سینٹ کے اجلاس میں جب حکومت کی جانب سے سول سرونٹ ایکٹ ترمیمی ایکٹ 2013ء کو ایوان بالا میں پیش کیا گیا تو حکومتی سینیٹر غلام علی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ رولز کو معطل کرکے قانون سازی نہ کی جائے‘ رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے اس بل کو پیش کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہی طریقہ ماضی کی حکومتوں نے بھی اپنایا جس کی وجہ سے اس ملک میں اداروں کی بجائے شخصیات کو فائدہ پہنچایا گیا۔

اس بل میں عجلت میں قانون سازی ہورہی ہے۔ اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے فخرالدین جی ابراہیم کو چیف الیکشن کمشنر لگایا۔ گذشتہ انتخابات متنازعہ تھے۔ فاٹا‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کو اہم ترین ملازمتوں میں نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اہم عہدوں پر میرٹ پر تقرریاں نہیں ہورہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف ہمارے صوبے سے بنتا تھا مگر میرٹ کو پامال کیا گیا۔

سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریاں میرٹ پر نہیں کی جاتیں اور ہمارے صوبے کا استحصال ہورہا ہے۔ چیئرمین نیب اور پی ایس سی کا چیئرمین میرٹ اور کوٹے کے مطابق ہونا چاہئے۔ اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ یہ بل ایک شخص کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے لایا گیا ہے۔ فرد واحد کیلئے ہونے والی قانون سازی کیلئے ہم سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آمریت کے دور کی یاد تازہ کردی ہے۔ ہمیں جسٹس رانا بھگوان داس سے کوئی اختلاف نہیں۔ ایک منظور نظر شخص کو چیف الیکشن کمشنر بنانے پر بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگرغلط طریقہ اختیار کیا جارہا ہے۔ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوگیا۔ سینٹ میں اسے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ قانون سازی اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے ہونی چاہئے۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ آج مشرف کا دور ہے اور منظور نظر افراد کیلئے قانون سازی ہورہی ہے۔ حکومتی سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ہم اس بل کی حمایت نہیں کرسکتے۔ سینیٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ اس بل کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوگیا تو مستقبل میں قانون سازی صرف شخصیات کیلئے ہوگی جس کے بعد سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ سینٹ کے ممبران کی اکثریتی رائے کا میں احترام کرتا ہوں۔

اگر بل میں کوئی خامیاں ہیں تو انہیں دور کیا جائے اور اسے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت فرد واحد کیلئے قانون سازی کررہی ہے اور اگر ایسا ہوا تو ہم اسے سپورٹ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے استحکام اور اداروں کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم کسی فرد واحد کو اکاموڈیٹ نہیں کریں گے جس کے بعد پینل آف چیئرمین سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے بل پر رائے شماری کروائی۔ اکثریتی ممبران نے بل کی مخالفت میں ووٹ دئیے جس کے بعد اس بل کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔