ترقی پذیر ممالک میں بڑے ڈیمز کے مشورے قرض میں پھنسانے کی چال ہے ، برطانوی اخبار،پاکستان،میانمار، برازیل ،ایتھوپیا یا دیگر ممالک کو اسی چا ل کے تحت قر ضو ں میں پھنسا یا گیا،فنانشل ٹائمز،ترقی پذیر ممالک میں ڈیمز کی تعمیر کے لئے امپورٹڈمشینری اور خدمات حاصل کی جاتی ہے جس کا بوجھ عوام پر ڈال دیاجاتا ہے،پروفیسربینٹ فلاوبجرگ

بدھ 12 مارچ 2014 08:17

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء) ترقی پذیر ممالک میں بڑے ڈیموں کی تعمیر کے غلط مشورے دینے والوں کا مقصد انہیں بھاری قرضوں میں پھنسانا ہے۔بڑے ڈیموں کی تعمیر پر ابتدائی تخمینے کے مقابلے میں دگنا اخراجات آتے ہیں۔پاکستان،میانمار، برازیل ،ایتھوپیا یا دیگر ممالک میں تعمیر منصوبوں پر مجوزہ تخمینے سے زیادہ اخراجات آئے اور ان کی شیڈول سے زیادہ زمین پر ان ڈیموں کو پھیلایا گیا، برطانوی اخبار” فنانشل ٹائمز“ لکھتا ہے کہ برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ کی طرف سے 1934سے تعمیر ہونے والے65ممالک میں245ڈیموں پر تحقیق کی گئی۔

یہ تحقیق انرجی پالیسی جرنل میں شائع کی گئی۔آکسفورڈ تحقیق نے بڑے ڈیم کے منصوبوں کے خلاف ترقی پذیر ممالک کو خبردار کیا ہے۔محققین کے سربراہ پروفیسربینٹ فلاوبجرگ کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق ہائیڈروپاور کے خلاف نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ناروے اور پرتگال میں چھوٹے ڈیمز معاشی لحاظ سے بہترین مثال ہیں۔بڑے ڈیمز معاشی لحاظ سے نقصان دہ ہیں،ایسے ڈیمز کی تعمیر کے لئے ترقی پزیر ممالک کو ماہرین کاجو گروہ لاگت کا تخمینہ لگا کردیتا ہے وہ گرہ جھوٹے اور بے وقوفوں پر مشتمل ہوتا ہے،وہ غلط تخمینے لگا کر دیتا ہے،بے وقوف ہمیشہ بے احتیاطی میں مثبت امید لگا تا ہے جب کہ جھوٹے لوگ منصوبے کو غلط سمت لے جاتے ہیں۔

ترقی پزیر ممالک میں ڈیمز کی تعمیر کے لئے امپورٹڈمشینری اور خدمات حاصل کی جاتی ہے جس کا بوجھ عوام پر ڈال دیاجاتا ہے۔1970میں تعمیر برازیلی ڈیم پر مجوزہ لاگت سے240فی صد زیادہ اخراجات آئے جس کی وجہ سے برازیل تین دہائیوں تک معاشی طور پر سنبھل نہ پایا،اسی طرح کولمبیا کے ڈیم پر 32فی صد زیادہ اخراجات آئے اسی وجہ سے اس کی کرنسی پیسو ڈالر کے مقابلے میں90فی صد شرح تک گر گئی۔

برطانوی یونی ورسٹی آکسفورڈ کی تحقیق میں ایسے ڈیمز بھی شامل ہیں جن کی تکمیل پر سات برس سے20برس لگے۔ ایمیزون میں برازیلی ڈیم بیلو مانٹی اور ایتھوپیا میں گلگل گب تھری ڈیم سمیت اس طرح کے دیگر منصوبوں کو اس لئے تعمیر کیا گیا کہ ان سے ملکی توانائی کی ضرورت پوری ہو گی لیکن ان منصوبوں کی مخالفت کرنے والے کہتے ہیں کہ ان کی وجہ سے کئی لوگ بے گھر ہوئے اور یہ سیلاب اورماحولیاتی نظام میں خلل کا سبب بنتے ہیں۔اخبار کے مطابق آکسفورڈ کی یہ تحقیق ڈیمز کی تعمیر کے ناقدین کوفائدہ دے گی۔بڑے ڈیم پر ابتدائی بجٹ کے مقابلے میں90فی صد زیادہ اخراجات آئے۔ جب کہ ہر دس میں سے آٹھ کو ان کے مجوزہ شیڈول سے زیادہ پرپھیلادیا گیا۔