وزیراعظم نواز شریف کی عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ،ملک میں قیام امن ، طالبان سے مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت اور مذاکرات کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی پر غور ،تھرپارکر میں قحط کے معاملے پر بھی بات کی گئی ، دونوں رہنماؤں کا مذاکرات میں مسائل پیدا کرنیوالے عناصر کی پہچان اور شناخت پر زور ،مذاکرات کے ایجنڈے میں پولیو مہم کوبھی شامل کیاجائے، طالبان سے اس بات کی ضمانت لی جائے کہ پولیو مہم کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے گا،عمران خان کی وزیر اعظم کو تجویز ،عمران خان نے مذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروپس کیخلاف ممکنہ آپریشن کی حمایت کردی ،ذرائع

جمعرات 13 مارچ 2014 08:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء)وزیراعظم محمد نواز شریف کی چیئرمین تحریک پاکستان انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ، دوران ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک میں قیام امن ، طالبان کے ساتھ مذاکرات میں اب تک ہونے والی پیش رفت اور مذاکرات کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا ،مذاکرات میں مسائل پیدا کرنے والے عناصر کی پہچان اور شناخت پر بھی ملاقات کے دوران زور دیا گیا ، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے نواز شریف کو تجویز پیش کی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈے میں پولیو مہم کوبھی شامل کیاجائے اور طالبان سے اس بات کی ضمانت لی جائے کہ پولیو مہم کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے گا ۔

بدھ کے روز وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بنی گالہ میں واقع چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی رہائش گاہ پر ملاقات کیلئے پہنچے تو عمران خان نے خود ان کا استقبال کیا ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے وفد میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیراعظم کے معاون خصوصی اور حکومتی کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی اور آصف کرمانی شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کے وفد میں پارٹی صدر مخدوم جاوید ہاشمی ، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری اور نعیم الحق شامل تھے ۔

بعد ازاں دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور طالبان سے مذاکرات کے علاوہ تھرپارکر میں قحط کے معاملے کو بھی زیر غور لایا گیا جس پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ تھرپارکر کی صورتحال کے ذمہ داران کا تعین کرکے ان کیخلاف کارروائی کی جائے اور اس خطے کی صورتحال کو سنجیدگی سے لیا جائے تاکہ مستقبل کیلئے کوئی مستقل حل تلاش کیا جاسکے ۔

جس پر وزیراعظم نے اتفاق کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لینگے اور اسی ضمن میں انہوں نے اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے تھر کا تفصیلی دورہ کرکے امداد کابھی اعلان کیا ہے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تھر کی قحط سالی کی صورتحال پوری قوم تشویش کا شکار ہے تاہم حکومت نے اس ضمن میں عملی اقدامات اٹھائے ہیں اور مستقبل کیلئے بھی اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مستقل حل تجویز کیا جائے گا ۔

ملاقات کے دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت اور دونوں طرف سے جنگ بندی کے معاملہ کو بھی زیر غور لایا گیا جبکہ تحریک طالبان پاکستان و دیگر گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو کامیاب بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں قیام امن کیلئے ہمیں مل جل کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کام کرنا ہوگا اور اس کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا جس کیلئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو کامیاب بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران بات چیت خراب کرنے والے اور مذاکرات میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے عناصر و گروپس کی نشاندہی کرکے انہیں شناخت کیا جائے تاکہ مذاکرات کو سبوتاژ ہونے سے بچایا جاسکے ۔ ذرائع تحریک انصاف کے مطابق عمران خان نے حکومت کے ساتھ بات چیت نہ کرنے اور مذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروپس کیخلاف ممکنہ آپریشن کی بھی حمایت کی ہے ۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران شمالی وزیرستان کے چھ لاکھ سے آبادی کے تحفظ و سلامتی اور فلاح وبہبود کے معاملے کو بھی زیر غور لایا گیا اور دونوں رہنماؤں نے دہشگردی سے متاثرہ شمالی وزیرستان کی صورتحال پر تشویش کا آغاز کیا جبکہ شمالی وزیرستان میں مذاکرات کی کامیابی کیلئے میڈیا کے کردار کی اہمیت پر بھی زوردیا گیا اور کہا گیا کہ میڈیا اس طرح کے حالات میں اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ مذاکرات کی کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے ۔

تحریک انصاف کے ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تحریک انصاف کے سربراہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈے میں انسداد پولیو مہم کو شامل کرنے کابھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان گروپوں سے مذاکرات کے دوران اس مہم کی کامیابی کی ضمانت لی جائے اور انہیں اس بات کا پابنداور قائل کیا جائے کہ وہ انسداد پولیو مہم کو کسی بھی طرح سے نقصان نہیں پہنچائیں گے ۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران ہونے والی پیش رفت سے قوم اور قیادت کو آگاہ رکھنے کیلئے باقاعدگی سے پریس بریفنگ کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے اتفاق کیا ہے جبکہ حکومت سے مذاکراتی عمل کے دوران عوام کی مستقل پشت پناہی اور بالخصوص دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کی عوام کی حفاظت اور فلاح وبہبود کا بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کی عوام سے متعلق حکومتی وفد کو تفصیلی بریفنگ دی اور دہشتگردی سے متاثرہ عوام کی فلاح وبہبود کے بارے میں اقدامات بھی تجویز کئے ۔بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں قیام امن کیلئے وزیراعظم نواز شریف اور وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ٹھیک کام کر رہے ہیں،حکومتی پالیسی کی تائید کرتے ہیں اور بھرپور ساتھ دیں گے،،بعض عناصر مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں،حکومت مذاکرات کو پورا موقع دے رہی ہے،مذاکرات کرنے والے اور نہ کرنے والے واضح ہوگئے ہیں،مذاکرات ناکام ہوئے تو آپریشن آخری آپشن ہوگا۔

بد ھ کے روز بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو دعوت دی تھی ان کا مشکور ہوں کہ وہ ملاقات کیلئے آئے،ہمارا مقصد ایک ہی ہے کہ دہشتگردی ختم ہو اور ملک میں امن آئے،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اور چوہدری نثار بالکل ٹھیک کام کر رہے ہیں،دباؤ کے باوجود مذاکرات کے معاملے پر ڈٹے ہوئے ہیں،کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ آپریشن ہو ،لیکن وزیراعظم اور وزیرداخلہ مذاکرات کو پورا موقع دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ تفصیل کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے،ہمیں خوف ہے کہ ایک مخصوص لابی اور ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ مذاکراتی عمل ناکام ہو،مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے دھماکے کرائے گئے،انہوں نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہوجاتے ہیں تو آخری حربہ آپریشن ہی ہوگا،موجودہ حکومت کو اس کامیابی پر داد دینا چاہتا ہوں کہ مذاکرات کے ذریعے انہوں نے شدت پسندوں کو تقسیم کردیا،اب واضح ہوگیا ہے کہ بڑا گروپ مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور چھوٹا گروپ مذاکرات نہیں کرنا چاہتا،یہ تقسیم خوش آئند اور کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں بڑے لڑنے والے گروپ سب بات کرنا چاہتے ہیں اور امن چاہتے ہیں جو بات نہیں کرنا چاہتے ان سے پھر جنگ جیتنا مشکل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کی تائید کرتے ہیں اور بھرپور ساتھ دیں گے،حکومتی کمیٹی میں رستم شاہ مہمند ہمارے نمائندے ہیں،انہوں نے کہا کہ مذاکرات پر قومی اتفاق رائے بنا ہے جو تحریک انصاف 10سال سے کہہ رہی ہے،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ان کا مقابلہ کریں گے،ہماری طاقتور فوج ہے،مذاکرات اسٹرکچر ہوتے ہیں،غاروں میں نہیں ہوتے،حکومت نے مذاکرات کا طریقہ کار طے کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تجویز دی کہ طالبان سے جو مذاکرات ہوں گے اس میں یہ بات بھی ہوگی کہ پولیو ورکرز کو تحفظ دیا جائے،مذاکرات چوہدری نثار کے بقول کل ہوں گے،وزیراعظم نے کہا کہ فوج ساتھ اور سب ایک پیج پر ہیں،پاکستان کے دوست امن اور دشمن انتشار چاہتے ہیں۔