لوگ اپنے ڈالر بیرونی ممالک سے واپس لے آئیں ، یہ مزید گرنے والا ہے،2025تک پاکستان کو دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بنا دیں گے؛وزیر ِ خزانہ اسحاق ڈار، روپے کی قدر میں بہتری سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتبار میں اضافہ ہوا، ڈالر میں کمی کا فائدہ عوام تک منتقل کیا جائے گا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع کمی کا فیصلہ 31مارچ کوہوگا، ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملک کو قرضوں کی مد میں 800ارب روپے کا فائدہ ہوا،عسکریت پسندوں سے مذاکرات ناکام ہوئے تو دیگر آپشن استعمال کریں گے،پریس کانفرس سے خطاب

جمعرات 13 مارچ 2014 08:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء)وفاقی وزیر ِخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتبار میں اضافہ ہوا ہے، ڈالر میں کمی کا فائدہ عوام تک منتقل کیا جائے گا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع کمی کا فیصلہ رواں ماہ اعدادوشمار سے مشروط ہے تاہم حتمی فیصلہ 31مارچ کو کیا جائیگا ، ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملک کو قرضوں کی مد میں آٹھ سو ارب روپے کا فائدہ ہوا، لوگ اپنے ڈالر دیگر ممالک سے واپس لے آئیں ، یہ مزید گرنے والا ہے، 2025تک پاکستان کو دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بنا دیں گے،عسکریت پسندوں سے مذاکرات ناکام ہوئے تو دیگر آپشن استعمال کریں گے۔

بدھ کے روز وزارت خزانہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری سے قومی و عالمی سرمایہ کاروں کے اعتبار میں اضافہ ہوا ہے جس سے ملک میں اشیاء ضرورت کی قیمت میں واضح کمی ہوئی ہیں اور پٹرولیم مصوعات کی قیمتوں میں بھی استحکام پیدا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

معاشی ترقی بڑھی اور مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی جس کو آئی ایم ایف نے بھی تسلیم کیا۔

ترسیلات زر، محصولات ، صنعتی شعبے اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے انڈسٹری ہوم ڈیپارٹمنٹس کے حالات بہتر ہوئے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی معیشت کو بحالی کی جانب گامزن کردیا ہے ، ڈالر کی قدر 110روپے ہوگئی تھی جو 98 روپے تک پہنچ چکی ہے یہ سب مشترکہ کاوششوں اور حکومت کی کامیاب اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہے تاہم اس سے ذہنی مریض کافی پریشان ہوچکے ہیں جوڈالر کی قدر میں اضافے کے خواہش مند ہیں ، پاکستان میں کافی صلاحیت موجود ہے ابھی ہم نے مزید کام کرنا ہے اور نیا پاکستان بنانا ہے ۔

معیشت کے تمام عشاریے گزشتہ چند ماہ میں بہترین کی جانب اشارہ دے رہے ہیں ان بہتری کو پاکستان اور عالمی ادارے نگرانی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کافی خزانے چھپے پڑے ہیں جن کو دریافت کیا جائے گا اپنے ملک میں گیس کی دریافت کی کوششیں کی جارہی ہیں گیس کی دریافت سے قیمتیں مزید کم ہونگی ۔ تیل کی پیداوار جلد ہی 90ہزار بیرل تک بڑھا لی جائے گی گزشتہ برس 114.5 ارب رو پے کی ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیں جو رواں برس بڑھ کر 1368 ارب روپے تک جانے کا امکان ہے تجارتی خسارے کو کم کرکے 3.1 فیصد تک لایا جاچکا ہے گزشتہ سال 4.2 فیصد تھا ملکی ریمنٹس میں 8فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بینکوں سے ساڑھے دس ارب روپے کے قرضے واپس کرنے تھے ابھی تک سات ارب روپے واپس کردیئے گئے ہیں باقی ماندہ رقم جلد ادا کردی جائے گی برآمدات کی مد میں گزشتہ سال 18.88 کروڑ کے مقابلے میں رواں سال اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے اثرات عوام تک پہنچائے عالمی مارکیٹوں میں اضافے پر مجبوری میں قیمتیں بڑھانا پڑی میں یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قمیت دس روپے فی لیٹر ہوجائے گی کیونکہ اوگرا غیر جانبدارانہ طریقے سے قیمتوں کا تعین کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کی ترجیح عوام سے کئے وعدوں کو پورا کرنا ہے میں ڈالر کی قیمت کو پیاز کی قیمت سے تشبیعہ دیتا ہوں کیونکہ دونوں کی قیمتیں پانچ جون والی قیمتوں کی سطح پر واپس آئی ہیں ڈالر کی قدر میں کمی سے پاکستانیوں میں اعتماد آیا ہے اور اب لوگ ڈالر کو فروخت کررہے ہیں اگر ڈالر کی قیمت میں اعتدال نہ آتا تو غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس ساڑھے گیارہ فیصد زیادہ کمپنیاں رجسٹر ہوئی ہیں جن کی تعداد 427 ہیں ۔ زراعت برآمدات اور ترسیلات کے شعبے میں بہتری آئی ہے چینی ، کھاد اور دیگر پیداواری شعبے جب اچھی پیداوار دے رہے ہیں زرعی شعبے کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور گزشتہ برس زراعت کے لیے 336 ارب روپے کے پیکج کو بڑھا کر 460 ارب روپے کردیا گیا ہے صنعتی شعبے کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت نے ہفتے کے تین روز کے وقفے سے صنعتوں کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی ہے جس سے صنعتی شعبہ میں بہتری آئی ہے یہ حکومت کی کامیاب پالیسی کا تسلسل ہے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج 2700انڈیکس کراس کرچکی ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 9.52 ارب ڈالر ہوچکے ہیں جو اس ماہ کے اختتام تک بڑھ کر دس ارب ڈالر ہوجائینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی برآمدات کا حجم 6.2 فیصد کی رفتار سے بڑھ کر 16.8 ارب ڈالر ہوچکا ہے افراط زر میں واضح کمی ہورہی ہے اس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیز رفتار اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ جاپانی کمپنی کے سروے کے مطابق پاکستان کے کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے دوسری جانب جم اونین نے یشنگوئی کی ہے کہ پاکستان موجودہ 44ویں نمبر سے کم ہوکر جلد ہی18ویں نمبر پر آکر دنیا کی 19ویں بہترین معیشت بن جائے گا اگر ہم اکٹھے کام کریں گڈ گورننس کو فروغ دیں اور کرپشن کی حوصلہ شکنی کریں تو پاکستان ایک مضبوط معیشت بن کر ابھرے گا ۔

تجارتی خسارے کو 18.8 فیصد سے کم ہوکر آٹھ فیصد تک لے آئے ہیں پاکستان میں ٹیکس ریٹرن کی شرح بہت اچھی ہے ہم نے کافی تکلیف دے وقت گزار ہے ہمارا مشکل دور گزر چکا ہے اور اب بہتری آرہی ہے انہوں نے کہا کہ حالیہ چند ہفتوں میں روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں جو بہتری آئی ہے اس میں پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کی جانب سے 750 ملین ڈالر کی آمد شامل ہے اس رقم سے روپے کو ڈالر کے مقابلے میں مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اس ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف کی جانب سے مزید 500ملین ڈالر ملنے کا امکان ہے جن کے آنے سے مزید اعتماد پیدا ہوگا 425 ارب روپے کی لاگت سے پی ایس ڈی پی کے بڑے منصوبوں کو مکمل کرنا مشکل ہے 20ارب ڈالر آئندہ چار برسوں میں بیڑ منصوبے کی تکمیل کیلئے درکار ہیں جس کے لئے اسٹیٹ بینک میں پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کے نام سے ایک اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں کچھ اسلامی دوست ممالک پاکستان کی مدد کررہے ہیں تاہم بار ہا اسرار کے باوجود اسحاق ڈار نے ان مسلم ممالک کا نام نہیں بتایا اور کہا کہ اس سے اقتصادی پالیسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

انہوں نے جہاں تک تک اتحادی سپورٹ فنڈ کا تعلق ہے اس دو حصے ہیں پہلے حصے میں تمام مسلح افواج سے ڈیٹا حاصل کرکے اپنے بل جمع کرائے تھے جبکہ دوسرے حصے میں وصولیوں کا حصہ شروع ہونا تھا لیکن پاکستان نے اکتیس دسمبر تک اپنے حصے کے چار سے پانچ بل جمع کروادیئے ہیں ۔ اگر اندازہ ٹھیک ہوا تو جون جولائی تک ادائیگیوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے سابقہ حکومت نے فرینڈز آف پاکستان کے نام سے ایک فنڈ بنایا تھا جس میں وعدوں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دوسری مرتبہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ محفوظ ہوا ہے پہلی مرتبہ 1996ء میں پاکستان میں ڈالر 67روپے میں بند ہوا تھا جو بعد میں 52 روپے پر آیا دوسری مرتبہ حال ہی میں ڈالر ایک سو دس روپے سے گر کر 98 روپے تک پہنچ چکا ہے ہم نے سابقہ حکومت کی طرح سٹیٹ بینک کے پیسے سے ڈالر نہیں خریدے ہم نے ایکسپورٹرز اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پیسہ واپس ملک میں لانے کے لیے کہا تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھا سکیں سونے کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لیے سونے کی درآمد پر پابندی لگائی جس سے سونے کی مارکیٹ میں حالات بہتر ہوئے ۔