اجتماعی قبر کی دریافت اور مسخ شدہ لاشوں کا ملنا بلوچوں کی نسل کشی کا تسلسل اور انسانی المیہ ہے ،براہمداغ بگٹی،عالمی برادری خاموشی اور چشم پوشی ترک کر کے بلوچ دشمن ریاست کے خلاف جنگی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ درج کرکے کارروائی عمل میں لائے،سربراہ بلوچ ری پبلکن پارٹی

جمعرات 13 مارچ 2014 08:26

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء) بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار کے علاقے توتک سے اجتماعی قبر کی دریافت اور مسخ شدہ لاشوں کا ملنا بلوچوں کی نسل کشی کا تسلسل اور انسانی المیہ ہے عالمی برادری کو خاموشی اور چشم پوشی ترک کرتے ہوئے بلوچ دشمن ریاست کے خلاف جنگی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ درج کرکے کارروائی عمل میں لانی چاہیئے ان خیالات اظہار انہوں نے گزشتہ روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بلوچ ری پبلکن پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان میں آپریشن ،بلوچوں کی نسل کشی اجتماعی قبر کی دریافت اور مسخ شدہ لاشوں کے ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا مظاہرین نے پلے کارڈز و بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے مظاہرین سے بلوچ آزادی پسند رہنماوٴں مہران بلوچ ،نور الدین مینگل ،دانشوروں طارق فتح ،شوکت ،عارف ،شبیر ،بی آر پی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی ،بی آر پی یورپ کے آرگنائز ر منصور بلوچ ،سوئس چیپٹر کے صدر اقبال بگٹی و دیگر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر بی آر پی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد عالمی برادری ،اور انسانی حقوق و انصاف کے علمبردار اداروں کے ضمیر کو جھنجوڑنا ہے تاکہ وہ متحرک ہوں اور اپنا آئینی کردار ادا کریں کیونکہ بلوچ سرزمین پر قابض ریاست نے اپنے ظلم جبر اور بربریت کی انتہاء کردی ہے بلوچ فرزندان کو ماورائے آئین و قانون گرفتار و لاپتہ کرکے انہیں عقوبت خانوں میں غیر انسانی و وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں ہم نے بار بار اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ انتہاء پسندی و دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ریاست دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے انتہاء پسندی و دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا اور جنگ کے نام پر ملنے والی عالمی امداد کو بلوچ نسل کشی پر صرف کیا جارہا ہے اور انسانی حقوق و عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اس سے قبل بھی عالمی برادری کو آگاہ کیا کہ بلوچوں کی نسل کشی کیلئے گن شپ ہیلی کاپٹرز ،جیٹ طیاروں کے ساتھ ساتھ کیمیاوی ہتھیاروں کا آزادنہ استعمال ہورہا ہے لیکن عالمی اداروں نے خاموشی و چشم پوشی اختیار کئے رکھی جس سے ریاستی اداروں کو شہ ملتی رہی اور بلوچ نسل کشی کی پالیسیوں میں روز بروز تیزی آتی رہی گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک سے اجتماعی قبر کی دریافت ہوئی جس سے بلوچ فرزندان کی گولیوں سے چھلنی تشدد زدہ اور مسخ شدہ لاشیں ملیں جن پر کیمکل اور چونے کا استعمال کرکے انہیں ناقابل شناخت بنادیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ ریاست جنگی قوانین کو بھی پامال کررہی ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تنظیمیں فوری طور پر بلوچستان میں مداخلت کرتے ہوئے اپنا خصوصی مشن روانہ کریں جو حقائق دنیا کے سامنے لائے اور عالمی عدالت انصاف میں بلوچ دشمن ریاست کے خلاف عالمی قوانین کے تحت مقدمہ چلائے جائے اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں مہران بلوچ نے کہا کہ بلوچ جہد آزادی کو کچلنے کیلئے ریاست نے بلوچوں کی نسل کشی کی پالیسیاں تیز کردی ہیں اور اپنی قبضہ گیریت کے پنجوں کو مضبوطی سے گاڑنا چاہتی ہے زلزلہ متاثرہ ضلع آواران میں انسانی حقوق و امداری اداروں کو رسائی نہ دینے کی وجہ بھی یہی تھی کہ ریاست کی جانب سے جاری ظلم و جبر کے حقائق دنیا کے سامنے نہ آسکیں ،نور الدین مینگل و دیگر مقررین نے بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر بلوچوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے ٹھوس وعملی کردار ادا نہ کیا گیا تو انتہا ء پسندی و دہشت گردی کی نرسری کے طور پر وجود رکھنے والی ریاست پورے خطہ میں امن و استحکام کیلئے خطرہ بن جائے گی اگر بین الاقوامی قوتیں خطہ میں امن و استحکام کے حوالے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں بلوچ جہد آزادی کی حمایت کرنا ہوگی کیونکہ آزاد و خود مختیار بلوچ ریاست ہی خطہ میں امن استحکام ترقی و خوشحالی کی ضمانت دے سکتی ہے ۔