حافظ محمد سعید کی قیادت میں وفد کی سید منور حسن سے ملاقات ، ملاقات کے دوران امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے احیائے نظریہ پاکستان مہم کو خوش آئند قرار دیا ،بھرپور تعاون کی یقین دہائی کروائی

جمعرات 13 مارچ 2014 08:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مارچ۔ 2014ء)امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کی قیادت میں ایک وفد نے جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ سید منور حسن سے ملاقات کی جس میں اس بات پراتفاق رائے کا اظہار کیا گیا کہ وطن عزیز پاکستان کو سیکولرازم کی بھینٹ چڑھانے کی سازشوں کا متحد ہو کر مقابلہ کیا جائے گا اور ملک گیر سطح پر احیائے نظریہ پاکستان مہم کو مزید منظم انداز میں آگے بڑھایاجائے گا۔

منصورہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران جماعت اسلامی کے نائب امیر محمد اسلم سلیمی، ڈائریکٹر معارف اسلامی حافظ محمد ادریس، ڈاکٹر محمد کمال، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ، قاری محمد یعقوب شیخ اور مزمل اقبال ہاشمی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے سید منور حسن کو ملک بھر میں چلائی جانے والی احیائے نظریہ پاکستان مہم کے متعلق آگاہ کیا اور کہاکہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا لیکن آج منظم منصوبہ بندی کے تحت اس نظریہ کو نوجوان نسل کے ذہنوں سے نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس مقصد کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں ۔

اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتیں کلمہ طیبہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے حاصل کئے جانے والے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی سازشوں کو متحد ہو کر ناکام بنائیں اور نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کے مقاصد سے آگاہ کیاجائے تاکہ وہ اسلام اور پاکستان کے دفاع کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے۔

ملاقات کے دوران امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے احیائے نظریہ پاکستان مہم کو خوش آئند قرار دیا اور اس سلسلہ میں بھرپور تعاون کی یقین دہائی کروائی۔ سید منور حسن،حافظ محمد سعید اور دیگر رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان میں سیکولرازم کو فروغ دینے کیلئے باقاعدہ تحریک شروع کر رکھی ہے۔پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے اور نوجوان نسل کو دین سے دور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

لہٰذا ان سازشوں کے خاتمہ اورملک میں اتحاد ویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کیلئے متفقہ طور پرجدوجہد کرنا وقت کی بہت بڑی ضرور ت ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب پاکستان بنا تھا تو پوری قوم پاکستان کا مطلب کیا‘ لاالہ الااللہ کے نعرہ پر متحد ہو ئی جس سے فرقہ واریت ختم ہو گئی اور کمزور پاکستان ایک طاقتور ملک کے طور پر دنیا کے سامنے آیا۔اس وقت بھی جب وطن عزیز پاکستان سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ لوگوں میں شدید مایوسی و بے چینی پائی جاتی ہے اور مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آرہا۔انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم پاکستان کے اسی بنیادی نظریہ پر ایک بار پھر سے عمل پیرا نہیں ہوں گے ملک کو درپیش مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔