غداری مقدمے میں سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری،مشرف کے وارنٹ پر عملدرآمد 31 مارچ کو کیا جائے، اگر عدالت آنے سے انکار کریں تو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔ ، سیکرٹری داخلہ ملزم کی پیشی کے حوالے سے تمام سکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ را بطہ کر کے سکیورٹی کے مناسب اقدامات کو یقینی بنائیں، عدا لتی حکم ،پرویز مشرف کو سنگین خطرات لاحق ہیں تمام اہلکاروں کی اسکریننگ مکمل ہونے تک مشرف پیش نہیں ہو سکتے آرٹیکل 264 کی رو سے ترمیمی ایکٹ کے ذریعے ملزم کی طلبی کا اختیار ختم ہو گیا،مشرف کے وکیل انور منصور کے دلائل ، مشرف کی سیکورٹی پر 2500 اہلکار تعینات اور 3 روٹ متعین ہیں‘ اب تک مشرف کی سیکورٹی پر 20 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں‘ سیکورٹی پر اتنے زیادہ اخراجات کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی‘ مشرف کی داخلی سیکورٹی حکومت یا طالبان نے فراہم نہیں کی‘ پراسیکیوٹراکرم شیخ کے جوابی دلائل،کیس کی مزید سماعت20 مارچ تک ملتوی

ہفتہ 15 مارچ 2014 07:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مارچ۔2014ء )سابق صدرپرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے عدالت نے میں پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 31 مارچ کو عدالت پیش ہونے کا حکم دیدیا ہے ۔عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ملزم کی 31 مارچ کو عدم پیشی کی صورت میں وفاقی پولیس انہیں گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرے ۔

عدالتی فیصلہ میں سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ملزم کی پیشی کے حوالے سے تمام سکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ کوآرڈینیٹ کر کے سکیورٹی کے مناسب اقدامات کو یقینی بنائیں اور ملزم کی پیشی کے دن خود بھی عدالت میں موجود رہیں۔عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں غداری مقدمہ کی سماعت کی ۔

سماعت کے موقع پر جسٹس فیصل عرب نے وکیل صفائی انور منصورسے استفسار کیا کہ کیا ملزم پیش ہور ہے ہیں جس پر انور منصور نے کہا کہ مشرف کی طرف سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدالت پیشی سے انہوں نے استثنیٰ مانگا ہے کیونکہ سکیورٹی خدشات کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ۔انہوں نے مذکورہ درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی سکیورٹی پر 15 سے16 سو اہلکار تعینات ہیں جن کی سکریننگ بہت ضروری ہے کیونکہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تھیرٹ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مشرف پر سلمان تاثیر طرز پر حملہ ہو سکتا ہے اور ان کی اپنی سکیورٹی پر معموراہلکاروں میں کالعدم تنظیموں کے ہمدرد موجود ہو سکتے ہیں جو ان کی خواہش پر مشرف کو نشانہ بنا سکتے ہیں لہذامشرف کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی سیکریننگ کے لئے 6 ہفتوں کا ٹائم دیا جائے اور اس وقت تک مقدمہ کی سماعت ملتوی کی جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے جاری کی گئی تھیرٹ رپورٹ کو سنجیدگی سے لیا جائے جس کے بعد وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے مشرف کی جانب سے حاضری پر استثنی کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی سکیورٹی کے حوالے سے تمام انتظامات کو مکمل کیا گیا ہے ۔2500 سے زائد اہلکار ان کی سکیورٹی پر تعینات کئے گئے ہیں اور ان کی عدالت میں پیش کے موقع پر تین مختلف روٹس لگائے گئے ہیں مگر ملزم پیش ہی نہیں ہونا چاہتا ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے 30 دسمبر2013 سے اس مقدمے کا ٹرائل شروع کیا ہے اور اب تک تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اس عرصہ کے دوران پہلے تین ماہ عدالت کی آئینی حیثیت پر ضائع کر دیئے گئے جبکہ گزشتہ صرف 8 سماعتوں پر قوم کا 20 کروڑ سے زائد کا پیسہ خرچ ہوا ہے ۔پہلے سکیورٹی کا بہانہ کیا گیا ،پھربیماری کا بہانہ کیا گیا اور اب ایک بار پھر سکیورٹی کو ایشو بنا لیا گیا ہے۔

اگر ملزم کو ہماری تحویل میں دے دوتو ہم انہیں باحفاظت عدالت میں پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ ملزم کا ان کی مرضی کے مطابق اڈیالہ جیل ،اٹک جیل اور حیدر آباد جیل سمیت کسی بھی جیل میں ٹرائل کیا جا سکتا ہے اور اس بات کا اختیار خصوصی عدالت کے پاس موجود ہے۔بصورت دیگر ملزم کو ہر صورت خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔انہوں نے عدالت کے سامنے فرد جرم عائد کرنے کے لئے تجویز پیش کی کہ اس سے قبل وکلاء صفائی پرویز مشرف کو عدالت کے سامنے پیش کر چکے ہیں مگر اب ملزم صرف فرد جرم سے بچنے کے لئے عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہے ہیں لہذا ان کے وکلاء کے سامنے ان کی غیر موجودگی میں ہی فرد جرم کی چار شیٹ پڑھ کر سنائی دی جائے اور اس حوالے سے قانون موجود ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے PLD379/1998کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عدالت ملزم کے وکلاء کے سامنے بھی فرد جرم کی چارشیٹ پڑھ کرسنا سکتی ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے مقدمہ کی سماعت 15 منٹ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے مذکورہ تجویز پر فریقین کے وکلاء سے رائے طلب کرنے کے لئے انہیں اپنے چیمبر میں طلب کیا اور وقفے کے بعد فیصلہ سنا دیا۔ خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے مشرف کی طلبی پر فیصلہ سنایاعدالتی فیصلہ کہاگیا ہے کہ ملزم کی 31 مارچ کو عدم پیشی کی صورت میں وفاقی پولیس انہیں گرفتار کر کے عدالت کے سامنے انہیں پیش کرے گی ۔

عدالتی فیصلہ میں سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ملزم کی پیشی کے حوالے سے تمام سکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ کوآرڈینیٹ کر کے سکیورٹی کے مناسب اقدامات کو یقینی بنائیں اور ملزم کی پیشی کے دن خود بھی عدالت میں موجود رہیں۔عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔۔واضح رہے کہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر کو 11 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم پرویز مشرف حملے کے خدشے کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے

متعلقہ عنوان :