لاپتہ طیارے کے مواصلاتی نظام کو دانستہ طور پر خراب کیا گیا، ملائیشین وزیر اعظم کا جنوبی بحیرہ چین میں تلاش ختم کر نے کا اعلان،طیارہ پر کوئی ایسا شخص موجود تھا جس نے دانستہ طور پر یہ کام کیا ، اب تلاش کے دو ممکنہ علاقے ہیں، شمالی راہداری اور جنوبی راہداری، ممکنہ ہائی جیک کے افواہوں کے باوجود حکام تمام امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں،نجیب رزاق کا پریس کانفرنس سے خطاب ، ملائیشین وزیر اعظم نجیب رزاق نے پریس کانفرنس میں طیارہ پاکستان میں اترنے کی امریکی رپورٹس کو نظر انداز کر دیا، ملائیشیا کا طیارہ پاکستان میں نہیں، تمام خبریں بے بنیاد ہیں،شجاعت عظیم

اتوار 16 مارچ 2014 07:22

کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مارچ۔2014ء) ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے لاپتہ ہونیوالے طیارے کی جنوبی بحیرہ چین میں تلاش ختم کر نے کا اعلان کرتے ہو ئے کہا ہے کہ اب تلاش کے دو ممکنہ علاقے ہیں، ایک شمالی راہداری جو قزاقستان اور ترکمانستان سے شمالی تھائی لینڈ پر محیط ہے اور جنوبی راہداری جو انڈونیشیا سے جنوبی بحر ہند تک پھیلی ہوئی ہے، انہوں نے کہاکہ لاپتہ طیارے کے مواصلاتی نظام کو جان بوجھ کر ناکارہ بنایا گیا جس سے پتہ چلتا ہے طیارہ پر کوئی ایسا شخص موجود تھا جس نے دانستہ طور پر یہ کام کیا تھا۔

ان خیالات کا اظہاز نجیب رزاق نے ہفتہ کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونیوالی ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ سیٹیلائٹ سے ملنے والے تازہ شواہد کی روشنی میں ’وثوق کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ طیارے کا موصلااتی نظام ناکارہ بنا دیا گیا جس کا بعد اس کے پرواز کا رخ تبدیل کرکے ملائیشیا کے اوپر سے بھارت کی طرف کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ طیارہ اپنی منزل بیجنگ سے واپس مڑا تھا اور اس نے دو بار اپنی سمت میں تبدیلی کی تھی پہلے مغرب کی جانب اور پھر شمال مغرب کی طرف۔

اس طیارے نے آخری مرتبہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے ملائیشیا کے مشرق میں بحیر ہ جنوبی چین کے اوپر رابطہ کیا تھا لیکن غائب ہونے کے ساتھ گھنٹے بعد یہ سیٹیلائٹ کو سگنل بھیجتا رہا۔ملیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ ہفتے غائب ہونے والے طیارے کی تلاش نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ جنوبی چینی سمندر میں طیارے کی تلاش ختم کر رہے ہیں اور اب تلاش کے دو ممکنہ علاقے ہیں، ایک شمالی راہداری جو قزاکستان اور ترکمنستان سے شمالی تھائی لینڈ پر محیط ہے اور جنوبی راہداری جو انڈونیشیا سے جنوبی بحر ہند تک پھیلی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ممکنہ ہائی جیک کے افواہوں کے باوجود ملیشیا کے حکام تمام امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔لاپتہ ملائیشین مسافر طیارے ایم ایچ 370 پر 239 مسافر سوار تھے، کی تلاش کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں دوسرے ہفتے میں داخل ہوگئیں ہیں۔

ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے چینی شہر بیجنگ جانے والا مسافر طیارہ ایم ایچ 70 گذشتہ جمعہ اور کی درمیانی شب پرواز کے بعد غائب ہوگیا تھا اور اس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔

بی بی سی کو ملنے والی معلومات کے مطابق یہ ممکن ہے کہ لاپتہ ہونے والا ملائیشین مسافر طیارہ غائب ہونے کے بعد بھی پانچ گھنٹے سے زیادہ عرصے تک محوِ پرواز رہا ہو۔یہ مانا جا رہا ہے کہ ریڈار سے رابطہ ٹوٹنے کے بہت دیر بعد تک طیارہ ایک سیٹیلائٹ نظام کو خودکار طریقے سے سگنل بھیج رہا تھا۔بی بی سی کے مطابق لندن سے کام کرنے والی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی انمارسیٹ کے سیٹیلائٹ نظام کو اس طیارے سے اس رابطے کے کم از کم پانچ گھنٹے بعد تک خودکار سگنل موصول ہوئے تھے۔

امریکہ نے جمعے کو طیارے کی تلاش میں مدد دینے کے لیے بحرِہند میں ٹیمیں بھیجی ہیں ۔ اور اس کارروائی میں ایک بحری جہاز اور نگرانی کرنے والا ایک ہوائی جہاز حصہ لے رہا ہے۔

ملائیشیا کی فضائیہ جزیرہ نما کے دونوں جانب کے سمندر میں تلاش کا عمل جاری رکھے ہوئی ہے جبکہ بھارت کی بحریہ اور ساحلی محافظ بھی ملائیشیا کی حکومت کی طرف سے درخواست پر طیارے کی تلاش میں مدد دے رہے ہیں۔

ادھرملائیشین لاپتہ طیارہ کے حوالہ سے پاکستان کو بدنام اور ملائیشیا پاکستان اختلافات پیدکرنے کی سازش ناکام،ملائشیا کے وزیر اعظم د اتوسری نجیب رزاق نے اپنی پریس کانفرنس میں طیارہ پاکستان میں اترنے کی امریکی رپورٹس کو نظر انداز کر دیا، پاکستانی تارکین وطن کا ملائشین وزیر اعظم کو زبردست خراج تحسین و نیک تمناوٴ ں کا اظہار، ہفتہ کو ملائشیا کے وزیراعظم کی طرف سے بین الاقوامی میڈیا کو پریس بریفنگ میں غیر ملکی صحافی کے پاکستان کا نام لئے بغیربحرہ ہند یا قریبی علاقہ میں جہاز کے اترنے کے حوالہ سے سوال پر وزیر اعظم د اتو نجیب تن رزاق نے کہا کہ سیٹیلائٹ سے ملنے والے تازہ شواہد کی روشنی میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ طیارے کا موصلااتی نظام ناکارہ بنا یا گیا اور پرواز کا رخ بھارت کی طرف کر دیا گیا، ملائشیا کے وزیر اعظم د اتو نجیب تن رزاق کی پریس بریفنگ کے بعد ان عناصر کو سخت دھچکا لگا ہے جو ملائشین مسافر طیارہ کی ہائی جیکنگ اور پاکستان میں اترنے کی رپورٹس دے رہے تھے ،دو روز قبل امریکہ کے بڑے میڈیا اداروں کی طرف سے دانستہ یہ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ طیارہ لمبا سفر طے کر کے شاید پاکستان پہنچ گیا ہے یا منگولیاں کے کسی علاقے میں لینڈ کر گیا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ مسافر طیارے کی طویل گمشدگی کا سبب یہ ہوسکتا ہے کہ وہ 22 سو میل کا سفر طے کر کے پاکستان یا قریبی کسی علاقے میں اتر گیا ہو، ان رپورٹس پر ملائشیا میں موجود پاکستانی تارکین وطن میں سخت اضطراب پایا جاتا تھا، ملائشیا میں موجود پاکستانی صحافی نثار علی کے مطابق ملائشین وزیر اعظم د اتوسری نجیب تن رزاق کی پریس بریفنگ کے بعدپاکستانی کمیونٹی نے چین کا سانس لیا اور امریکی رپورٹس نظر انداز کرنے پر وزیر اعظم د اتوسری نجیب تن رزاق کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی دعاوٴں اور نیک تمناوٴں اظہار کیا۔

دوسری جانب پاکستان نے ملائیشیا کا لاپتہ مسافر جہاز پاکستان میں ہونے کی میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا۔ مشیر ہوا بازی کیپٹن ریٹائرڈ شجاعت عظیم کہتے ہیں ایسی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی کیپٹن ریٹائرڈ شجاعت عظیم کا کہنا ہے کہ ملائشیا کا طیارہ پاکستان میں نہیں۔ اس حوالے سے میڈیا کی تمام خبریں بے بنیاد ہیں امریکی میڈیا کا کچھ حصہ پاکستان مخالف ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔

اس حوالے سے چلنے والی خبریں پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ ملائیشیا کے لاپتہ ہونے والے طیارے کے اغوا کی خبروں کے بعد امریکی میڈیا نے پاکستان مخالف مہم شروع کر دی تھی جس میں یہ الزام عائد کیا جا رہا تھا کہ جہاز کو اغوا کر کے پاکستان لایا گیا ہے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جہاز لاپتہ ہونے کے 7 گھنٹے بعد تک پرواز کرتا رہا اور قازقستان یا بحرہند کی طرف ممکنہ طور پر موڑا گیا جس کا فائدہ اٹھا کر امریکی میڈیا نے بھرپور پاکستان مخالف مہم چلائی۔

متعلقہ عنوان :