گورنر صوبہ خیبر پختون خواہ کو ہٹایا گیا تو حکومت،طالبان مذاکرات تعطل کے شکار ہوسکتے ہیں،سینیٹر صالح شاہ ، وہ قبائلی رسم و رواج کے ماہر اور قبائلی تنازعات کے حل میں بے پناہ مہارت رکھتے ہیں،پریس بریفنگ

اتوار 16 مارچ 2014 07:30

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مارچ۔2014ء)گورنر صوبہ خیبر پختون خواہ کو ہٹایا گیا تو حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات تعطل کے شکار ہوسکتے ہیں۔گورنر شوکت اللہ کو نہ ہٹایا جائے وہ قبائلی رسم و رواج کے ماہر اور قبائلی تنازعات کے حل میں بے پناہ مہارت رکھتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار فاٹا کے سینیٹر مولانا محمد صالح شاہ نے پریس بریفنگ کے دوران کیا ۔

سینیٹر صالح شاہ کا کہناتھا کہ فاٹا کے قبائل موجودہ گور نر شوکت اللہ سے خوش ہیں کیونکہ اس کا تعلق فاٹا کے قبائلی علاقہ سے ہے اور قبائلی رسم و رواج میں بے پناہ مہارت رکھتے ہیں۔اور معزز قبائلی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ کئی دونوں سے گورنر کی تبدیلی کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔سنیٹر صالح شاہ کا کہناتھا کہ اگر گورنر شوکت اللہ کو ہٹایاگیا تو حکومت اور طالبان کے درمیان کے درمیان جاری مزاکرات تعطل کے شکار ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

سنیٹر مولانا محمد صالح شاہ کا کہناتھا کہ فاٹا کے قبائلی علاقے نہایت احساس ہیں۔فاٹا کے قبائلی علاقوں کی صورتحال سے صرف فاٹا کے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے گورنر ہی واقف ہوتے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ فاٹا کے قبائلی رسم و رواج سے ناواقف گورنر فاٹا کے قبائلی عوام کے لئے فائندہ کی بجائے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔انھوں نے وفاقی حکومت وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے موجودہ گورنر کو نہ ہٹایا جائے۔ کیونکہ فاٹا کے لاکھوں قبائل موجودہ گورنر کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

متعلقہ عنوان :