یو کرائن سے علیحدگی اختیار ، روس کے ساتھ شمولیت ، کریمیا،ریفرنڈم میں پولنگ ،زبردست عوامی جوش وخروش، روسی پرچم لہرا تے رہے

پیر 17 مارچ 2014 07:28

سیواسٹوپول(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مارچ۔2014ء)کریمیا میں اتوار کے روز اپنی نوعیت کے ایک ریفرنڈم کیلئے ووٹنگ کا عمل شروع ہوا ،جس کا مقصد یوکرائن سے علیحدگی اختیار کرکے روس کے ساتھ شامل ہونا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران زبر دست عوامی جوش وخروش دیکھنے کو ملا ،اور ہر طر ف روسی پرچم لہرارہے تھے ۔ علاقائی دارالحکومت سمفروپول میں ووٹرز کو پولنگ سٹیشنز میں داخل ہوتے ہو ئے دیکھا گیا ۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق کریمیا کی مسلم تاتار کمیونٹی کے وسطی علاقے بخشیاسارے میں 20کے قریب لوگوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے آتے ہوئے دیکھا گیا ۔کمیونٹی کی جانب سے متنازغہ ریفرنڈم کے بائیکاٹ کی کال دی گئی تھی۔ اس دوران کریمیا کے تاریخی نیول شہر سیواسٹوپول میں اتوار کے روز روس کے ساتھ شمولیت کیلئے ہونے والے ریفرنڈم میں ووٹرز اپنے ووٹ کاسٹ کر رہے تھے،جس میں توقع ہے کہ فیصلہ ماسکو کے حق میں آئے گا۔

(جاری ہے)

سیواسٹوپول 350,000افراد پر مشتمل ایک دلکش ساحلی علاقہ ہے،جہاں روس کی زبردست حمایت پائی جاتی ہے اور کئی کاروں،بسوں اور عمارتوں پر روسی پرچم لہرا رہے ہیں۔اس شہر میں روس کا بحیرہ اسود میں بیڑہ تعینات ہے،230سال قبل اس کی بنیاد رکھی گئی جو کہ کیف سے ماسکو نے سالانہ 100ملین ڈالر(72ملین یوروز) لیز پر حاصل کررکھا ہے اور 2042ء تک کے معاہدے کے تحت 30فیصد قیمت کے بدلے روس سے گیس حاصل کی جاتی ہے۔

کریمیا ایک خودمختار یوکرائنی ریاست ہے،تاہم ریفرنڈم میں متوقع طور پر قریبی تعلقات کی حمایت میں ووٹ ڈالے جائیں گے،جس کا اعلان گزشتہ ماہ کے اختتام پر روسی نواز یوکرائنی صدر وکٹور یانوکووچ کی برطرفی کے بعد کیا گیا تھا۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کی طرف سے شہر کے تجارتی اور ثقافتی مرکز میں ایک پولنگ سٹیشن کا دورہ کیا گیا جہاں ووٹنگ کا عمل بظاہر صبح8بجے(0600جی ایم ٹی) پر شروع ہوا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کے ایک نامہ نگار نے دیکھا کہ باضابطہ طور پر ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے قبل 65کے قریب ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پہنچ چکے تھے اور وہ بیلٹ پیپر لینے کیلئے حکام کو اپنی شناختی دستاویزات پیش کر رہے تھے۔ایک ووٹر80سالہ الیفٹینا کلیمووا نے کہا کہ وہ روس میں پیدا ہوئی تھی اور اس کے ساتھ شامل ہونا چاہتی ہیں۔اس کا کہنا تھا کہ میں توقع رکھ رہی تھی کہ امریکہ،فرانس اور تمام دنیا منفی رد عمل دے گی۔

اس کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کیلئے خوفزدہ تھی،مجھے حیرانگی تھی کہ وہ کس طرح سے مزاحمت کر پائیں گے لیکن انہوں نے ثابت قدمی دکھائی،میں تمام رات نہیں سو پائی،مجھے اس لمحے کا انتظار تھا اور سب کچھ اسی طرح سے ہورہا ہے جس طرح میری خواہش تھی۔ایک اور خاتون جس نے ایک چھوٹا روسی پرچم تھام رکھا تھا،پولنگ سٹیشن پر موجود تھی اور وہاں سے جاتے ہوئے اس نے خوشی سے یہ پرچم لہرایا۔پولنگ سٹیشن پر پولیس اور دیگر فورسز کے اہلکار موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :