بینکوں کے انتظام خطرہ فریم ورک کو تمام خطرات کا احاطہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،اشرف محمود وتھرا،کاروبار کے شعبوں میں پھیلاؤ، مالی سرگرمیوں کی عالمگیریت، نئی مالی مصنوعات کے سامنے آنے اور مسابقت میں اضافے سے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں لیکن اس صورتحال میں ممکنہ خطرات بھی بڑھ گئے ہیں،قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک

منگل 18 مارچ 2014 06:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مارچ۔2014ء)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ بینکوں کے انتظام خطرہ فریم ورک کو تمام خطرات کا احاطہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ان کی مخصوص ضروریات اور حالات کے مطابق ڈھالا جانا چاہیے۔نباف، اسلام آباد میں ”بینکوں میں انتظام خطرہ کا فریم ورک“ کے موضوع پر سارک فنانس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صحت مند بینکاری نظام اور معاشی نمو کے لیے بینکوں میں مضبوط انتظام خطرہ (risk management) فریم ورک کی اہمیت اجاگر کی ہے۔

انہوں نے انتظام خطرہ فریم ورک کے اہم عناصر کے بارے میں تفصیل سے بتایا جس میں بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور سینئر انتظامیہ کے کردار، مناسب پالیسیوں، طریقہ ہائے کار، حدود اور کنٹرول کے قیام مؤثر ایم آئی ایس اور انتظام خطرہ کے عمل کو ادارہ جاتی حیثیت دینا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے انتظام خطرہ کے طور طریقوں میں کمزوریوں کے باعث عالمی مالی بحران سے سیکھے ہوئے اہم اسباق کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فعال شرکت، بزنس پلاننگ اور حکمت عملی میں چیف رسک آفیسرز کے بڑھے ہوئے کردار، خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کارکردگی کے لحاظ سے معاوضے، رسک کلچر کو ادارہ جاتی حیثیت دینے اور کاروبار کی سطح پر خطرات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے ایک جامع اور متوازن ضوابطی اور نگرانی کا فریم ورک قائم کیا ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے بینکوں میں مؤثر انتظام خطرہ کے لیے اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ مختلف گائیڈ لائنز اور ہدایات کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک اہم جاری ضوابطی کارروائی پاکستان میں دسمبر 2013ء سے بازل III کا نفاذ ہے۔ مزید یہ کہ پاکستانی بینکاری صنعت مضبوط سرمایہ جاتی بنیاد رکھتی ہے جیسا کہ 16 فیصد شرح کفایت سرمایہ (capital adequacy ratio) سے عکاسی ہوتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ کاروبار کے شعبوں میں پھیلاؤ، مالی سرگرمیوں کی عالمگیریت، نئی مالی مصنوعات کے سامنے آنے اور مسابقت میں اضافے سے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں لیکن اس صورتحال میں ممکنہ خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔ چنانچہ معلومات کے تبادلے اور ہمارے بینکاری شعبوں کے لیے ممکنہ خطرہ بننے والے علاقہ وار مسائل کے حل کے لیے جاری شرکت کو سہل بنانے کی خاطر اس قسم کے علاقائی فورم بہت مفید ہیں۔قبل ازیں ایم ڈی نباف عامر عزیز نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور سیمینار کے مرکزی خیال سے آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :