پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں تسلی بخش جوابات نہ دینے پر اپوزیشن اراکین کا احتجاج

منگل 18 مارچ 2014 06:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مارچ۔2014ء)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں تسلی بخش جوابات نہ دینے پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا‘صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ جنوری 2012ء میں لاہور اور اور سفاری پارک میں رانی کھیت کی بیماری سے 60مور اور سرخاب ہلاک ہوئے تھے جن کی مالیت 204542روپے تھی۔ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ پنجاب میں 1.62ملین ایکڑ رقبہ پر جنگلات موجود ہیں۔

محکمہ جنگلات نے درختوں کی چوری روکنے کے لئے فاریسٹ ایکٹ 1927میں ترامیم کر کے 2010ء میں نیا ایکٹ منظور کرایا تھا جس میں جنگل چوروں کی سزاوٴں میں اضافہ کیا گیا اور اسکے علاوہ ضابطہ فوجداری کے تحت پرچہ بھی درج کرایا جاتا ہے‘پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفہ کے بعد پیر کی شام لاہور میں شروع ہو اجلاس کی صدارت قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کی، وقفہ سوالات کے علاوہ استحقاق والتوائے کار کی تحریکیں، توجہ دلاؤ نوٹس اور پری بجٹ بحث ایجنڈے میں شامل تھی، تلاوت کام پاک اور نعت رسول مقبول کے ساتھ ایجنڈے کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ایوان کی توجہ جنوبی پنجاب کی انتظامی تقسیم کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی میں حزب اختلاف کو نمائندگی نہ دیئے جانے کا معاملہ اٹھایا، ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کی انتظامی تقسیم کے حوالے سے اسی اسمبلی میں قراردادیں منظور ہوئی تھیں ان قراردادوں کی تائید وحمایت میں اپوزیشن بھی شامل تھی، اب اس کمیٹی میں اپوزیشن کے سوا کم وبیش ہر شعبے اور مکتبہ فکر کی نمائندگی موجود ہے، اس معاملہ پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ اس کمیٹی میں اپوزیشن کو نمائندگی ملنی چاہیے اور بہاولپور صوبے کی بحالی بھی ہونا چاہیے، پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے اسی معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے دہشت گردوں کو بھی ملکی معاملات بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کی ٹیبل پر بٹھایا ہے اور اہم قومی معاملات پر قومی اتفاق رائے کی بات کی جاتی ہے، جنوبی پنجاب کی انتظامی تقسیم کا معاملہ بھی اہم قومی ایشو ہے، اس معاملے میں بھی قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے اور اپوزیشن کو آن بورڈ لینا چاہیے، پارلیمانی امور کے وزیر کی ایوان میں غیر موجودگی کے باعث ان نکات پر وضاحت معرض التوا میں رکھ لی گئی۔

(جاری ہے)

وقفہ سوالات کے دوران آج محکمہ جنگلات وجنگلی حیات اور ماہی پروری سے متعلق سوالات دریافت کیے گئے ان محکموں کے وزیر ملک محمد آصف بھاء نے اراکین کے سوالوں کے جواب دیئے اور صوبے کے مختلف علاقوں سے درختوں کی چوری اور ملزموں کے خلاف کارروائی کے بارے میں اعدادوشمار پیش کیے، وزیر جنگلات نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ جنگلات درختوں کی چوری پر کارروائی کر کے ملزموں کو جرمانہ کرتی ہے اور جہاں محکمہ خود جرمانے نہیں کرتا ان واقعات کے بارے میں پولیس کے پاس مقدمات درج کروا دیئے جاتے ہیں اس کے بعد ملزموں کو سزا دینا یا بری کردینا عدالتوں کا کام ہے، ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ لاہور چڑیا گھر اور سفاری پارک میں جنوری 2012ء میں رانی کھیت کی بیماری سے 60 مور اور فیزنٹ ہلاک ہوئے تھے جن کی مالیت تقریباً اڑھائی لاکھ روپے تھی۔

آج دیوان میں دو توجہ دلاؤ نوٹس زیر بحث لائے گئے ، گوجرانوالہ میں لیڈی ڈاکٹر کے گھر ڈکیتی کی واردات سے متعلق محمد اشرف انصاری کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ اس واردات کا ایک ملزم نثار احمد گرفتار ہو چکا ہے اور متاثرہ خاندان کے اطمینان کے مطابق تفتیش کی جارہی ہے، ڈیرہ غازی خان کے علاقے تمن کھوسہ میں تاوان کے لیے خواتین کے اغواء سے متعلق سردار محمد جمال لغاری کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقاتی کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کے اغواء کے بارے میں علاقے کے کسی تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کروائی گئی تاہم محمد حسین زنگلانی نام کا اشتہاری اس علاقے میں پناہ گزین ہے، اس کی جائے پناہ دور دراز اور دشوار گزار ہے ، پولیس نے کئی بار چھاپہ مارنے کی پلاننگ کی مگر عملی طور پرممکن نہ ہو سکا اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس ملزم کی گرفتاری کے لیے رینجرز کی مدد حاصل کی جائے گی اور ضرورت پڑی تو فضائی آپریشن بھی کیا جائے گا، ایوان میں استحقاق کی تین تحریکیں پیش کی گئیں جو معرض التواء میں رکھ لی گئیں، ان میں زیادہ تر تحریکیں معرض التواء میں رکھ لی گئیں، حکومتی رکن شیخ علاؤالدین کی تحریک التواء کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور نذر حسین گوندل نے ایوان کو بتایا کہ ٹیکنیکل بورڈ کے انتخابات سمیت ہر قسم کے انفارمیشن آ ن لائن ممکن ہے مگر ڈگری یا سند کی تصدیق اس طرح ممکن نہیں ہے، اجلاس کے دوران وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے مظفر گڑھ میں فرسٹ ایئر کی طالبہ آمنہ بی بی کی خودسوزی کے افسوس ناک واقعہ کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور ایوان کو بتایا کہ اس واقعہ پر وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف خود متاثرہ خاندان سے ہمدردی کے لیے ان کے گھر گئے اور انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ طالبہ آمنہ بی بی کے ساتھ ظلم کے واقعہ کے بعد پولیس نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتی ہے حکومت اس واقعہ کو بربریت سمجھتی ہے، حکومت نے تفتیش کے عمل میں غفلت برتنے اور انصاف فراہم کرنے کے لیے ڈیوٹی ادا نہ کرنے والے پولیس کے ذمہ داران کے خلاف بھی مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔

سرکاری کارروائی کے دوران پری بجٹ بحث شروع کی گئی یہ بحث تقریباً 5روز جاری رہے گی، سپیکر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بحث مکمل ہونے کے بعد ایوان میں قرارداد منظور کی جائے گی کہ اس بحث کے دوران اراکین کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے، بحث سے قبل وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پالیسی بیان دیا اور ایوان کو بتایا کہ ہماری معیشت ابتری کا شکار تھی مگر حکومت نے بہتر حکمت عملی سے حالات کنٹرول کیے ہیں اور کئی ایک اصلاحات کی ہیں جن کے نتیجے میں معیشت بہتر ہوئی ہے اور دن بدن بہتر ہو رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ابھی مزید اصلاحات کی گنجائش موجود ہے، وزیر قانون نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے وسائل امن وامان کی بہتری کے لیے خرچ کرنا پڑے اور مستقبل میں بھی اس کی ضرورت ہو گی، حکومت آئندہ بحث میں اراکین کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا، منصوبے اگلے ترقیاتی پروگرام میں بھی شامل کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اس مقصد کیلئے چولستان سمیت مختلف مقامات پر منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں، چولستان کے منصوبے سے ابتدائی طور پر 100 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی جو مرحلہ وار 1000 میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔