مبینہ قیدی طالبان جنگجووٴں کے اہل خانہ ہیں،پروفیسر ابراہیم ، عسکریت پسندوں کی طرف سے فراہم کردہ 300 افراد کی فہرست میں ملا فضل اللہ کے سسر اور صوفی محمد شامل نہیں، مولانا صوفی محمد کی رہائی کا معاملہ مختلف ہے، شدت پسندوں کی طرف سے مذاکرات جاری رکھنا ان مبینہ قیدیوں کی رہائی سے مشروط نہیں، طالبان کے نامزد کردہ ایک مذاکرات کار کی امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو ،حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کیلئے تاحال جگہ کا تعین نہ ہو سکا،قوم مطمئن رہے ،جلد خوشخبری سننے کو ملے گی ،مولانا یوسف شاہ،براہ مذاکرات کیلئے حکومت کو تین مقامات کے نام تجویز کئے ہیں، پروفیسر ابراہیم

بدھ 19 مارچ 2014 06:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر احمد ابراہیم نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے فراہم کردہ 300 افراد کی فہرست میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے سسر اور بنیاد پرست مذہبی شخصیت صوفی محمد شامل نہیں۔منگل کو امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ مولانا صوفی محمد کی رہائی کا معاملہ ”مختلف“ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اصل میں وہ خاندان ہیں جن کے نوجوان تحریک طالبان پاکستان کا حصہ ہیں اور طالبان کا یہ دعویٰ ہے کہ انہیں کہا جا رہا ہے کہ ان جنگجووٴں کو حکومت کے حوالے کرو تو قیدیوں کو رہا کردیں گے۔پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان مبینہ قیدیوں کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقوں اور صوبہ خیبرپختونخواہ سے ہے اور ان میں ”بچے، عورتیں اور بزرگ“ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم ان کا کہنا تھاکہ شدت پسندوں کی طرف سے مذاکرات جاری رکھنا ان مبینہ قیدیوں کی رہائی سے مشروط نہیں۔انہوں نے بتایا کہ نئی سرکاری مذاکراتی ٹیم کا طالبان شوریٰ سے ملاقات کے لیے ابھی کسی جگہ کا تعین نہیں ہوا تاہم حکومت اور طالبان کی طرف سے جنوبی وزیرستان اور شہر بنوں میں مختلف مقامات زیرغور ہیں۔طالبان نے مذاکرات کے لیے ایک ایسا علاقہ مختص کرنے کی بھی تجویز دی ہے جہاں فوج کی عمل داری نا ہو اور وہ نقل و حرکت میں آزاد ہوں۔

حکومت کی طرف سے ایسا نا کرنے پر پروفیسر ابراہیم نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر یہ (پیس زون) قائم نا ہوا تو وہ (طالبان) یہ ہی کہیں گے کہ حکومتی کمیٹی ہم پر اعتماد کرے گی اور جہاں ہم اسے لے کر جائیں گے وہاں مذاکرات کرے گی۔ سیکورٹی بھی ان کی ہوگی۔کمیٹی کے رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ طالبان کمیٹی حکومت اور طالبان کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں لیکن تاحال براہ راست مذاکرات کے لئے دونوں فریقین کے درمیان جگہ تعین نہیں ہو سکا ہے۔

گزشتہ روز مولانا یوسف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طالبان کمیٹی طالبان اور حکومت کے ساتھ پورے رابطے میں ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ دونوں فریقین کے درمیان جلد از جلد جگہ کا تعین کیا جا سکے لیکن تاحال براہ راست مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قوم بالکل فکر نہ کرے اور مطمئن رہے جلد قوم کو اچھی خوشبخری سنائیں گے۔

ادھرطالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حکومت کو مذاکرات کے لئے لدھا،مکین اور میرانشاہ کے نام تجویز کئے ہیں لیکن براہ راست مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین تاحال نہیں ہو سکا ۔دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ طالبان سے کسی بھی جگہ مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں ،لدھا ہو یا مکین ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔