پاکستان اور افواج پاکستان کسی قیمت پر شام کے معاملے میں فریق نہ بنیں،ڈاکٹر طاہر القادری، حکومت ملک کی خود مختاری کو ڈالروں کے عوض بیچنے سے باز رہے ورنہ قوم کی طرف سے بہت سخت رد عمل آئے گا، کسی حکمران کو ذاتی احسانات کے بدلے کے طور پرملک کی سا لمیت بیچنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب

بدھ 19 مارچ 2014 06:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پاکستان اور افواج پاکستان کسی قیمت پر شام کے معاملے میں فریق نہ بنیں۔حکومت ملک کی خود مختاری کو ڈالروں کے عوض بیچنے سے باز رہے ورنہ قوم کی طرف سے بہت سخت رد عمل آئے گا ۔ پیسے آتے جاتے رہتے ہیں بعض ملکوں کی خواہشات کا پاکستان کو شکار نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان اور افواج پاکستان کی غیر جانبداریت پر کسی قسم کا دھبہ برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔حکومت ایسی سوچ سے بھی باز رہے ورنہ سخت ناقابل تلافی خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ کسی حکمران کو ذاتی احسانات کے بدلے کے طور پرملک کی سا لمیت بیچنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔افواج پاکستان عالم اسلام کا فخر ہیں ان کا غیر جانبدارانہ کردار ہمیشہ بر قرار رہنا چاہیے۔

(جاری ہے)

وہ کینیڈا سے پاکستان عوامی تحریک کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جس کی کوئی مستقل خارجہ پالیسی نہیں ہے ،اسے ہمیشہ دوسرے ملکوں کی ڈکٹیشن پر چلایا جاتا رہا ہے۔ المیہ ہے کہ پاکستانی حکومتیں آج کے دن تک خارجہ پالیسی کی سمت بھی متعین نہیں کر سکیں۔ہر آنے والی حکومت اقتدار میں آنے ، رہنے ، ذاتی تعلقات اور امداد کی بنیاد پر عارضی خارجہ پالیسی کے خدوخال متعین کرتی رہی ہے اور یہ المیہ 66سال سے جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شام میں دنیا بھر کے دہشت گرد گروہوں کو منتقل کیا گیا ہے اور عالم اسلام کے ممالک اور دنیا کی بڑی طاقتوں کی رائے اس حوالے سے منقسم ہے ۔ اس صورتحال میں پاکستان مصالحانہ اور امن کی بحالی کیلئے کردار ادا نہیں کر سکتا تو کم از کم اپنی غیر جانبدارانہ حیثیت کو توبحال رکھے۔اپنے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کی باتیں کرنا اور دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کو سپورٹ کرنے کی حکومتی منطق ناقابل فہم ہے ۔