فوج کو براہ راست مخاطب کرنا آئینی جرم ہے، الطاف حسین کی ذہنی صحت کا معائنہ ہونا ضروری ہے،رانا ثناء اللہ ، اگر وہ ذہنی طور پر تندرست ہیں تو انکے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، چولستان کے حالات قابو میں ہیں،وہاں قحط کی کوئی صورتحال نہیں ہے،میڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 مارچ 2014 06:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) صوبائی وزیر قانون و بلدیات رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فوج کو براہ راست مخاطب کرنا آئینی جرم ہے الطاف حسین کی ذہنی صحت کا معائنہ ہونا ضروری ہے اگر وہ ذہنی طور پر تندرست ہیں تو انکے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ چولستان کے حالات قابو میں ہیں۔ وہاں پر قحط کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ چیف سیکرٹری سمیت پنجاب حکومت کی ٹیم چولستان میں موجود ہے جو وہاں کے حالات کا جائزہ لے رہی ہے الطاف حسین کے بیان کے خلاف جو قرار داد جس نے بھی پیش کی ہم انکے ساتھ ہیں۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کی صوبائی وزیر نے بتایا کہ چولستان میں تھرجیسی صورتحال نہیں اور نہ ہی وہاں یہ قحط جیسی کوئی ایمرجنسی کم ہونے کی وجہ سے پانی اور چارے کی کمی تو ہو سکتی ہے، مگر وہاں یہ قحط جیسی صورتحال نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چیف سیکرٹری سمیت پنجاب حکومت کی ٹیم جہاں پر موجود ہے۔ جو حالات کا جائزہ لینے کیلئے موجود ہے۔

وہاں کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ اگر وہاں پر کچھ کرنا پڑا تو حکومت کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جائے گی۔ الطاف حسین کے بیان کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ لگتا ہے کہ الطاف حسین کی ذہنی حالت درست نہیں وہ جب بھی تقریر کرتے ہیں اس میں ان کی گفتگو بے ربط ہوتی ہے۔ انکے اس طرح کے بیانات کی وجہ سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

ایم کیو ایم کو چاہیے کہ اپنے قائد تحریک کے اس طرح کے بیانات پر سوچ بچار کریں۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کو براہ راست مخاطب کرنا آئینی جرم ہے۔ اس حوالے سے انکی ذہنی صحت کا طبی معائنہ کروانا ضروری ہے۔ اگر وہ ذہنی طور پر تندرست ہے تو انکے خلاف کارروائی ہونی چاہئے اگر وہ ذہنی طور پر تندرست نہیں ہیں تو بھی انکے خلاف کارروائی کا اطلاق نہیں ہوتا۔