شکارپور،خواتین کو کاری قرار دینے کے خلاف تھانہ لکھی غلام شاہ میں غوث بخش مہر سمیت12افراد کے خلاف مقدمہ درج ،چیف جسٹس کا واقعے پر از خود نوٹس، آئی جی سندھ کو آج کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری منیر رجسٹرار کے روبرو پیش ہونے کا حکم

جمعرات 20 مارچ 2014 06:28

شکارپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء)شکارپور میں خواتین کو کاری قرار دینے کے خلاف تھانہ لکھی غلام شاہ میں غوث بخش مہر سمیت12افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا،غوث بخش مہر نے واقعے کی تردید کردی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں شکار پور میں2خواتین کو کاری قرار دے کر قتل کردیاگیا تھا اور جرگہ میں مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے غوث بخش مہر بھی موجود تھے،چیف جسٹس کے از خود نوٹس لینے کے بعد پولیس نے تھانہ لکھی غلام شاہ میں ایس ایچ او کی مدعیت میں غوث بخش مہر سمیت12افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے،نجی ٹی وی کے مطابق غوث بخش مہر نے رابطہ کرنے پر واقعہ کی تردید کی ہے۔

(جاری ہے)

ادھرچیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی نے سندھ میں کاروکاری کے واقعے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ذاتی طورپر آج (جمعرات) کو کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری منیر رجسٹرار کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا ہے انہوں نے بدھ کے روز یہ از خود نوٹس ایک مقامی انگریزی روزنامے کے ایڈیٹوریل پر لیا جس میں بتایا گیا ہے کہ شکار پور سندھ کے علاقے وزیر آباد ٹاؤن میں مہر قبیلے کی خاتون پر جگرانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے شخص سے ناجائز تعلقات کا مبینہ الزام پر مار دیا گیا تھا جرگہ نے اس حوالے سے 2.4 ملین روپے جرمانہ بھی کیا تھا کسی عوامی نمائندے نے بھی اس پر کوئی احتجاج نہیں کیا تھا مسلم لیگ فنکشنل غوث بخش مہر نے جرگہ کی سربراہی کی تھی فوجداری ترمیمی قوانین 2006 ء کے تحت کاروکاری ایک بری رسم ہے اور آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے چیف جسٹس نے معاملہ سندھ میں رجسٹرار کے روبرو رکھنے اور آئی جی سندھ کو ان کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور اس واقعے کے حوالے سے تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔