سرکاری اراضی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو دینا قانونی خلاف ورزی ہے،سپریم کورٹ ، ملک میں جب بھی کچھ ہوتا ہے کمال ہی ہوتا ہے، چیف جسٹس کے سرکاری اراضی پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کیس سماعت میں ریمارکس

جمعرات 20 مارچ 2014 06:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے سرکاری اراضی پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے پر نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اس حوالے سے ساعت کیلئے پانچ رکنی لارجر بینچ کی تشکیل کی استدعا کی ہے ، جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز اپنے آرڈر میں کہا ہے کہ ملک میں سرکاری اراضی قبضوں سے آزاد کرا کرنجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کودی جارہی ہے جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔

دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جب بھی کچھ ہوتا ہے کمال ہی ہوتا ہے اب عام آدمی سے گھر لے کر اس کو پلاٹ تھما دیا جاتا ہے کیا ایک آدمی سے گھر لے کر اس کو پلاٹ دے دینا قانون کے مطابق ہے کیا سرکاری اراضی کونجی ہاؤسنگ سوسائٹیو ں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے نام نہاد نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں اس کی روک تھام نہ کی گئی تو کل کو کوئی سرکاری زمین سرے سے بچے گی ہی نہیں ۔

انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز دیئے ہیں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس سے پانچ ر کنی بینچ قائم کرنے کی استدعا کی ہے عدالت نے آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے مقدمے میں نوٹس لیا تھا اور درج بالا احکامات جاری کئے ہیں ۔