قومی اسمبلی وسینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلا س متعلقہ وزارتوں کی منظوری کے بعدطے کئے جاتے ہیں ،وزارت داخلہ،سینٹ کمیٹی اپنے اجلاس ہردوماہ بعدمنعقدکرسکتی ہے ،اہم اجلاسوں کی تیاری میں کئی دن لگتے ہیں ،وزارت ان دنوں سیکورٹی مسائل ،اندرونی قومی سلامتی پالیسی ،ایف ایٹ دہشتگردی اوربحرینی حکمران کے دورہ میں مصروف ہے ،ترجمان

جمعہ 21 مارچ 2014 03:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)وزارت داخلہ ونارکوٹکس کنٹرول نے کہاہے کہ قومی اسمبلی وسینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس متعلقہ وزارتوں کی منظوری کے بعدطے کئے جاتے ہیں ،سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اپنے اجلا س ہردوماہ بعدمنعقدکرسکتی ہے ،اہم اجلاسوں کی تیاری میں اگرہفتے نہیں توکئی دن لگتے ہیں جبکہ امن وامان کی صورتحال وزارت داخلہ کے افسران کی کڑی توجہ مانگتی ہے ،وزارت ان دنوں سیکورٹی مسائل ،اندرونی قومی سلامتی پالیسی ،ایف ایٹ دہشتگردی ،عدالتوں میں پیشیوں اورسب سے بڑھ کربحرینی حکمران کے دورے میں مصروف ہے ۔

جمعرات کووزارت داخلہ ونارکوٹکس کنٹرول کے ترجمان نے کہاہے کہ قوانین کے مطابق قومی اسمبلی وسینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس ان اجلاسوں میں زیربحث آنے والی وزارتوں کی منظوری کے بعدطے کئے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لہذااس حوالے سے چھپنے والی خبروں میں وزارت داخلہ کاموٴقف نہیں لیاگیاجوکہ افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ شاہدخان نے 17مارچ کوسینٹ سیکرٹریٹ کوباقاعدہ طورپرآگاہ کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ ونارکوٹکس اپنے اجلاس ہردوماہ کے وقفے سے بھی طلب کرسکتی ہے ،تاہم اس دوران وزیراعظم میاں نوازشریف کی اولین ترجیح کے عین مطابق وزیرداخلہ پارلیمان میں کئے جانے والے سوالات کے جوابات دینے کیلئے موجودرہاکریں گے ۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے وزارت داخلہ پرکمیٹی کوغیرسنجیدہ لینے کے الزام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان وزارت داخلہ کاکہناتھاکہ مذکورہ وزارت قومی اسمبلی وسینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسات کونہایت سنجیدگی سے لیتی ہے ۔ان اجلاسوں کی تیاری میں اگرہفتے نہیں توکئی دن لگتے ہیں ۔جبکہ امن وامان کی موجودہ صورتحال وزارت داخلہ کے افسران کی مکمل توجہ کی متقاضی ہے ۔

وزارت داخلہ ونارکوٹکس کنٹرول کے ترجمان نے مزیدوضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ان دنوں وزارت داخلہ بہت سارے معاملات بشمول سیکورٹی مسائل ،اندرونی قومی سلامتی پالیسی کی تیاری ،ایف ایٹ ڈسٹرکٹ کورٹس دہشتگردی اورسپریم کورٹ ،اسلام آبادہائی کورٹ اورعدالتی کمیشن سے متواترحاضری دینے کے حوالے سے کافی زیادہ مصروف ہے ۔انہوں نے کہاکہ ان سب سے بڑھ کروزارت داخلہ بحرینی حکمران کے حالیہ سرکاری دورے میں براہ راست ملوث تھی ۔

انہوں نے اس امرپرافسوس کااظہارکیاکہ سینٹ سیکرٹریٹ نے وزارت کی درخواست کودرخواست نہیں سمجھااوراس اہم سرکاری دورے کے عین درمیان میں قائمہ کمیٹی کااجلاس طلب کرلیاگیا ۔واضح رہے کہ جمعرات کے روزبھی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ ونارکوٹکس کنٹرول نے وزیراعظم نوازشریف سے سیکرٹری داخلہ شاہدخان کی جانب سے کمیٹی کواہمیت نہ دینے عدم تعاون اوربارہابلانے کے باوجودکمیٹی کے اجلاسوں باالخصوص انیس مارچ کے اجلاس جس میں اندرونی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے غوروخوض کیاجاناتھامیں غیرحاضررہنے پرتحریری شکایت کی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی کاکہناہے کہ سیکرٹری داخلہ پہلے بھی کمیٹی کے بارہاطلب کرنے پربھی کمیٹی کے اجلاس میں پیش نہیں ہوئے ۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی اورسینٹ کی دیگرقائمہ کمیٹیوں کوبھی ایسی ہی شکایات کاسامناہے اوروزراء ،سرکاری حکام اورشراکتدارقائمہ کمیٹیوں کے سامنے نہ صرف پیش ہونے سے انکاری ہیں بلکہ تحریری انکاربھی کرچکے ہیں جن کی وجہ سے پارلیمان کی ان قائمہ کمیٹیوں کی اہمیت اورساکھ بری طرح متاثرہورہی ہے ۔

ایساہی ایک معاملہ گزشتہ دنوں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقوں میں بھی پیش آیاجس میں بڑے حکومتی اداروں کے سربراہان بارہاطلبی کے باوجودنہ صرف کمیٹی میں حاضرنہیں ہوئے بلکہ تحریری طورپرکمیٹی کوپیش ہونے کسی قسم کاریکارڈپیش کرنے اورجوابات دینے سے بھی صاف انکارکردیا ۔واضح رہے کہ قوانین اورآئین کے تحت قومی اسمبلی اورسینٹ کی قائمہکمیٹیاں موضوع پرکسی بھی متعلقہ شخصیت اورحکام کوطلب کرسکتی ہے جبکہ متعلقہ دستاویزات کاتقاضابھی کیاجاسکتاہے تاہم آئین کے آرٹیکل 66کی شق تین کے مطابق ایسی کسی طلبی میں متعلقہ حکام یاافرادکی جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکارپرقائمہ کمیٹیاں سول کورٹس کے طورپراحکامات جاری کرنے کے اختیارات بھی رکھتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :