پنجاب اسمبلی ، لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کی ریگولرائزیشن کیلئے قانون کی منظوری ، محکمہ مال کے افسروں کی طرف سے اسمبلی میں گمراہ گن جوابات پیش کرنے اور حقائق مخفی رکھنے کا سخت نوٹس ،اجلاس کے دوران اپوزیشن کی بجٹ کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس، سیکرٹریٹ سمیت بھاری اخراجات پر کڑی تنقید

جمعہ 21 مارچ 2014 03:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)پنجاب اسمبلی نے لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کی ریگولرائزیشن کیلئے قانون کی منظوری دیدی ہے جبکہ محکمہ مال کے افسروں کی طرف سے اسمبلی میں گمراہ گن جوابات پیش کرنے اور حقائق محفی رکھنے کا سخت نوٹس لیا ہے، اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بے زمین کاشتکاروں کو آئین کی الاٹمنٹ کی سکیم ختم کردی گئی ہے، اجلاس کے دوران اپوزیشن نے بجٹ کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس، سیکرٹریٹ سمیت بھاری اخراجات پر کڑی تنقید کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ کے چار سیکرٹریٹ ختم کیے جائیں اور بجٹ ساری اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کیا جائے، اجلاس کے دوران سپیکر اور حکومتی و اپوزیشن میں بحث بھی ہوئی جس کی وجہ سے سبزی منڈی کی منتقلی کے بارے میں حکومت کے اس بیان پر اکتفا کرنا پڑا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ منڈی مفاد عامہ میں منتقل کی گئی جبکہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے اس جواب کو چیلنج کردیا تھا لیکن سپیکر نے بحث کی اجازت نہیں دی اور اس معاملے پر تحریک استحقاق لانے کا مشورہ دیدیا، قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں اجلاس کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے اراکین اور پارلیمانی سیکرٹری چوہدری زاہد اکرم نے نشاندہی کی کہ محکمہ مال کی طرف سے نامکمل اور مبہم جواب فراہم کیے گئے ہیں جن میں حقائق کو مخفی رکھا گیا ہے جس پر سپیکر نے سخت نوٹس لیا اور متعلقہ حکام کے خلاف قواعد وضوابط کے تحت کارروائی کرے اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی، لاہور شہر اور صوبے کے دوسرے شہروں میں ایک مرلہ زمین کی پیمائش میں فرق سے متعلق میاں نصیر احمد کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں ایک مرلہ زمین کی پیمائش ضلع لاہور کے چند دیہات اور دوسرے شہروں و ان کے دیہات میں مختلف ہے، ضلع لاہور کے راوی کے شمالی علاقہ کے چند دیہات کے سوا 5 فٹ کے حساب سے 60 انچ یعنی 5فٹ کے حساب سے 225 مربع فٹ کا مرلہ ہے لاہور کا جزوی حصہ اور باقی تمام اضلاع میں 66 انچ یعنی ساڑھے پانچ فٹ کے حساب سے 272 مربع فٹ کامرلہ ہے، جہاں تک بنیادی فرق کا تعلق ہے تو زمین کی ابتدائی پیمائش کرم کے ذریعے کی جاتی ہے، تقسیم سے قبل پنجاب کے مختلف مقامات میں کرم 54 انچ سے 66 انچ کے حساب سے مقرر ہیں، چونکہ مختلف مقامات میں اوسط قامت انسان مختلف ہوتی ہے اس لیے مختلف مقامات پر پیمانہ پیمائش مختلف ہونا تعجب انگیز نہیں ہے اور نہ ہی حکومت اس فرق کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے بہت سے مسائل پیدا ہوں گے اور مقدمات کی بھرمار ہونے کا اندیشہ بھی ہے اس جواب پر اراکیننے مفصل بحث کی اور تجویز پیش کی کہ تمام معاملات کو عصر حاضر سے ہم آہنگ کیا جائے تو پارلیمانی سیکرٹری نے یقین دہانی کروائی کہ اگر یہ پیمائش میں فرق ختم کرنے کی کوئی تجویز تحریری طور پر سامنے لائی گئی تو اس پر غور کیا جائے گا، میاں نصیر احمد ہی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں تمن داری نظام موجود نہیں ہے یہ نظام مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے جبکہ بارڈر ملٹری فورس میں بھرتی بھی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جارہی ہے جس میں متعلقہ علاقے کے لوگوں کو فوقیت دی جا رہی ہے حکومتی رکن حنا پرویز بٹ کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ پنجاب بھر کے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا تخمینہ 11ارب 20کروڑ روپے لگایا گیا ہے اب تک ضلع لودھراں اور ضلع حافظ آباد کاریکارڈ کمپیوٹرائز کر لیا گیا ہے اور باقی پر کام جاری ہے اور یہ بھی جون تک مکمل کر لیا جائے گا، اجلاس کے دوران وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انہوں نے ایوان میں کوئی قابل اعتراض اور ذومعنی بات نہیں کی مگر میڈیا میں ان کے بارے میں افسوس ناک مواد شائع اور نشر ہو رہا ہے جبکہ انہوں نے ہمیشہ ایوان کا تقدس ملحوظ رکھا ہے لیکن اس کے باوجود کوئی رکن یہ سمجھتا ہے کہ ان کے کسی جملے سے دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں ایوان نے وزیرتعلیم کے اس جذبے کو ڈیسک بجا کر سراہا، آج ایوان میں التوائے کار کی متعدد تحریکیں پیش کی گئیں لیکن سب سے زیادہ بحث بادامی باغ میں واقع سبزی وفروٹ منڈی کی دوسرے علاقوں میں منتقل کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا ، یہ تحریک حکومتی رکن شیخ علاؤالدین نے پیش کی تھی اور کہا کہ یہ منڈی دوسری جگہ منتقل کرنے سے بہت سے مسائل پیدا ہوں گے، اس تحریک کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری نذر حسین گوندل نے ایوان کو بتایا کہ تجاوزات ، ٹریفک کے مسائل کی وجہ سے یہ منڈی لکھوڈیہر منتقل کی جارہی ہے جہاں اراضی حاصل کر لی گئی ہے اور ماسٹر پلان بنایا جا رہاہے اس عمل میں آڑھتیوں سے بھی مشاورت کی جارہی ہے، اجلاس کے دوران دو توجہ دلاؤ نوٹس نمٹائے گئے ننکانہ صاحب میں آٹھویں جماعت کے طالب علم سے جنسی تشدد کے معاملے پر آزاد علی تبسم کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ تفتیشی عمل میں ناقص کارکردگی اور غفلت پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے ، کوٹ رادھا کشن کی فیکٹری میں ڈکیتی کی واردات کے بارے میں نبیلہ حاکم علی کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ بروقت کارروائی کے دوران پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اس فائرنگ کے دوران ڈاکو 25 لاکھ روپے نقدی والا باکس کھیتوں میں پھینک کر فرار ہو گئے ایک ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے اور باقی کی تلاش جاری ہے، سرکاری کارروائی کے دوران آج ایوان نے لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کی ریگولرائزیشن کا مسودہ قانون منظور کیا، اس کے بعد پری بجٹ بحث کی گئی۔