کراچی بدامنی کیس،سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کے تقرر کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیدی،ہمیں ناموں سے کوئی مطلب نہیں، ایک ہفتے کے اندر آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کیا جائے، چیف جسٹس کے ریما رکس،سندھ حکومت اس ایک شخص کا نام دے دے جو صوبے میں امن قائم کرسکتا ہے، ہم وفاق سے سفارش کریں گے کہ اسے آئی جی لگایا جائے،جسٹس امیر ہانی مسلم

ہفتہ 22 مارچ 2014 06:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مارچ۔ 2014ء) کراچی بد امنی عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو آئی جی تعیناتی کے لئے 7 دن کی مہلت دیدی جبکہ سپریم کورٹ نے شکار پور میں کاروکاری کے معاملے پر پولیس انکوائری کے لئے ایک ہفتے کا وقت دید یتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے فاضل بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبد الفتح ملک سے سوال کیا کہ آئی جی سندھ کی تقرری کے حوالے سے کیا ہوا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ عدالت کی جانب سے آئی جی سندھ کی تقرری کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا تھا جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ایک ہفتے کا نہیں بلکہ ایک دن کا وقت دیا گیا تھا، آئی جی سندھ تعینات کیا گیا یا نہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اٹارنی جنرل اسلم بٹ نے بتایا کہ وفاق کی جانب سے آئی جی سندھ کے لئے صوبائی حکومت کو 3 نام بھیجے گئے تھے تاہم سندھ حکومت نے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی مرضی سے آئی جی کی تقرری کی جاتی ہے لیکن سندھ میں ایسا نہیں ہے، سندھ حکومت کی جانب سے بھی وفاق کو آئی جی سندھ کے لئے نام بھجوائے گئے تھے، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ وفاق کے ناموں سے متفق نہیں ہے کیونکہ وہ صوبے میں امن قائم نہیں کر سکتے ۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ آپ کیا باتیں کررہے ہیں کیا ایک آدمی امن قائم کرسکتا ہے، آپ اس ایک شخص کا نام دے دے جو امن قائم کرسکتا ہے، ہم وفاق سے سفارش کریں گے کہ اسے آئی جی لگایا جائے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپس کے اختلافات سے کراچی کا امن متاثر ہورہا ہے لہٰذا ابھی وزیر اعلیٰ سندھ کو فون کریں اور آئی جی سندھ کا نام مختص کریں، ہم وفاق سے سفارش کریں گے کہ اسے آئی جی تعینات کیا جائے اور پیر کو آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔

وقفہ سماعت کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ پیر تک آئی جی سندھ کے لئے حتمی نام وفاقی حکومت کو بھجوا دیا جائے گا اور آئی جی تقرری جلد از جلد عمل میں لائی جائے گی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کی صورتحال اتنی ابتر ہے اور یہاں آئی جی کے تقرر کے لئے حکومت متفق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ناموں سے کوئی مطلب نہیں ہے اور ایک ہفتے کے اندر آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔

دریں اثناء سپریم کورٹ نے لاڑکانہ میں کاری قرار دے کر قتل کی جانے والی لڑکیوں کے معاملے پر جرگے کے ملزمان کی گرفتاری اور تفتیش کے لئے ڈی ایس پی سکھر عبدالقدوس کلہوڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں شکارپورکاروکاری سے متعلق از خود کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے لڑکیوں کے قتل، جرگے کے ملزمان کی گرفتاری اور تفتیش کے لئے ڈی ایس پی سکھر عبدالقدوس کلہوڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں کیس کی تحقیقات کرکے نامزد ملزمان کی گرفتار ی کی رپورٹ پیش کی جائے۔ ڈی آئی جی لاڑکانہ خادم حسین رند کا کہنا تھا کہ قتل اور جرگے کے خلاف دونوں مقدمات میں گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے مزید وقت دیا جائے۔ عدالت نے قتل اور جرگے کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی بھی کیا۔

قائم مقام آئی جی اقبال محمود نے عدالت کو بتایا پہلے ایک سب انسپکٹر تفتیش کر رہے تھے اب جوائنٹ ٹیم بنادی ہے۔ واقعے کی دوسری ایف آئی آر درج ہوچکی ہے جس میں غوث بخش مہر سمیت تیرہ ملزمان نامزد ہے۔ ملزمان میں سے کوئی بھی گرفتار نہیں ہوا،چھاپے مارے جارہے ہیں۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ دو ہفتے میں تفتیش مکمل کرکے چالان پیش کیا جائے اور کیس فائل فوری طور پر نئی تفتیشی ٹیم کے سپرد کر دی جائے۔