ترکی میں ٹوئٹر سروس بندہونے کی اطلاعات ،ترکی میں ٹوئٹر کی بندش ناقابلِ قبول،امید ہے یہ فیصلہ زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہیگا،عبداللہ گل

ہفتہ 22 مارچ 2014 06:19

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مارچ۔ 2014ء) غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ترکی میں ٹوئٹر سروس بندہونے کی اطلاعات ہیں۔ ٹوئٹر ذرائع کے مطابق ترکی میں ٹوئٹر سروس بندہونے کی اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں، ترک وزیراعظم نے گزشتہ روز ٹوئٹر پر پابندی کی دھمکی دی تھی۔ ادھرترکی کے صدر عبداللہ گل نے ملک میں مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پابندی کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ جلد تبدیل کر دیا جائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ملک کے وزیرِاعظم رجب طیب اردوان کی جانب سے ٹوئٹر پر پابندی کی بات سامنے آنے کے بعد جمعرات کو ٹوئٹر کے ترک صارفین نے اطلاع دی تھی کہ انھیں اس ویب سائٹ تک رسائی نہیں ہے۔ترکی میں ٹوئٹر انتہائی مقبول ویب سائٹ ہے اور ملک میں اس کے کم سے کم ایک کروڑ صارفین ہیں۔

(جاری ہے)

بندش کے باوجود متعدد صارف دیگر ذرائع سے اس ویب سائٹ کو استعمال کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

ترک صدر نے اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’یہ بندش ناقابلِ قبول ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مکمل طور پر بند کیا جانا کسی طرح قبول نہیں کیا جا سکتا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ کچھ انٹرنیٹ صفحات پرائیویسی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تو انھیں انفرادی طور پر بلاک کیا جانا چاہیے۔ترکی میں کم سے کم ایک کروڑ ٹوئٹر صارفین ہیں ترک وزیراعظم اردوان اس بات پر ناراض ہیں کہ ترک عوام نے ٹوئٹر کی مدد سے ان کے قریبی حلقوں میں شامل افراد پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔

ترک صدر عبداللہ نے جمعے کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’یہ تکنیکی طور پر ممکن نہیں کہ ان پلیٹ فارمز تک رسائی بند کر دی جائے جو ساری دنیا میں استعمال کیے جاتے ہیں۔‘ انھوں نے امید ظاہر کی یہ فیصلہ زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہیگا۔یورپی یونین نے اس قدم پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور یورپی یونین کی کمشنر سٹیفن فوئلے نے کہا ہے کہ وہ ترک وزیراعظم کی آزادء اظہار کی پالیسی پر ’متوشش‘ ہیں۔

ترک وکلا کی ایسوسی ایشن نے ایک عدالت سے اس بندش کے خاتمے کا حکم دینے کی درخواست دی ہے جس میں اسے غیرآئینی اور حقوقِ انسانی کے ترک اور یوریپی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔پابندی کے باوجود ٹوئٹر تک رسائی پانے میں کامیاب رہنے والے ترک صارفین نے بھی اس بندش پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ جمعے کو ترکی میں جب بعض صارفین نے ٹوئٹر کی ویب سائٹ کھولنے کی کوشش کی تو انہیں ترکی میں مواصلات کے نگراں ادارے کا ایک پیغام کے جانب پلٹا دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس ویب سائٹ پر ’حفاظتی اقدامات‘ لاگو ہوتے ہیں۔

2012 میں ترکی نے یوٹیوب پر دو سال سے عائد پابندی ختم کی تھی۔ یوٹیوب پر سابق ترک رہنما مصطفی کمال اتاترک کے خلاف تضحیک آمیز ویڈیو کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :