سپریم کورٹ نے سانحہ کچہری میں شہید اور زخمی ہونے والے وکلاء کے ورثاء کو ادا کیا گیا معاوضہ ناکافی قرار د ے دیا ، وکلاء کے ورثاء کو پولیس اور دیگر افسران کے برابر معاوضہ دیا جا ئے ،واقعہ با رے حکو متی رپو رٹ سے مطمئن نہیں،سپر یم کو رٹ،انصاف کی فراہمی میں معاونت کرنے والوں کیساتھ امتیازی سلوک برداشت نہیں کریں گے، جسٹس خلجی عارف کے ریما رکس

منگل 25 مارچ 2014 07:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء) سپریم کورٹ نے سانحہ ایف ایٹ کچہری میں شہید اور زخمی ہونے والے وکلاء کے ورثاء کو ادا کیا گیا معاوضہ ناکافی قرار دیتے ہوئے پولیس اور دیگر افسران کے برابر معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے اور دس روز میں رپورٹ طلب کی ہے جبکہ عدالت نے کہا ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی کی سربراہی میں کمیٹی کام کررہی ہے‘ اس کی رپورٹ کی روشنی میں مزید اقدامات کا حکم دیا جائے گا‘ کچہری کی سکیورٹی ناکافی ہے اور حکومتی رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں جبکہ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی میں معاونت کرنے والوں کیساتھ امتیازی سلوک برداشت نہیں کریں گے‘ جان سب کی قیمتی ہوتی ہے کوئی خود سے کیسے فرق رواء رکھ سکتا ہے‘ حکومت وکلاء کو بھی اس ملک کا معزز شہری سمجھے جبکہ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دئیے ہیں‘ سرکاری ملازمین اور وکلاء میں تمیز درست اقدام نہیں‘ وکلاء انصاف میں معاونت کا فریضہ ادا کرتے ہیں انہیں نظرانداز اور ذلیل کیا جاتا ہے‘ وی وی آئی پی سکیورٹی پر حکومت اس قدر اخراجات اور اقدامات کرتی ہے‘ عام شہریوں کو سکیورٹی کون دے گا؟‘ ملک میں اس طرح کے امتیازی سلوک سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا‘ کیا آئین میں عام شہری اور ملازم میں کوئی فرق رکھا گیا ہے پیر کے روز جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس دوران سینئر جوائنٹ سیکرٹری داخلہ‘ وکلاء نمائندے اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کو فی کس پانچ لاکھ جبکہ سرکاری ملازمین اور افسران کو تیس لاکھ سے ایک کروڑ روپے ادا کئے گئے ہیں اس پر جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں انہوں نے پندرہ سے بیس لاکھ روپے معاوضے کا حکم دیا تھا۔

وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں وکلاء کو صحیح معاوضہ دیا گیا۔ یہاں یہ پوزیشن ہے کہ وکلاء کو انسان ہی نہیں سمجھا جارہا‘ سکیورٹی اقدامات بھی صحیح نہیں کئے گئے۔ کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ کچہری کیلئے پانچ جگہیں بتائی گئی تھی وہ سب سکیورٹی کی وجہ سے مسترد کی ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ وکلاء کو حکومت کم معاوضہ کیوں دے رہی ہے۔

ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت صدیقی کی رپورٹ کا بھی انتظار ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دس روز کیلئے ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو سکیورٹی اقدامات مزید موثر بنانے کا حکم دیا ہے۔ چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ کچہریوں کی سکیورٹی اور وکلاء چیمبرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنائیں۔ حکومت وکلاء کے معاوضے میں اضافہ کرکے رپورٹ پیش کرے۔