خراب موسم کے باعث حکومتی اور طالبان کمیٹی کی براہ راست ملاقات موخر،موسم بہتر ہوتے ہی کمیٹی کے ارکان طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے لئے طے شدہ مقام پر روانہ جائینگے،طالبان مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے والوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مولانا یوسف شاہ،حکومت اور طالبان مذاکرات سے قبل قیدیوں کو رہا کریں،پروفیسر ابراہیم،کالعدم تحریک طالبان نے مذاکرات کیلئے تیاریاں مکمل کر لیں، مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں 9مغویوں کی رہائی پر غور

بدھ 26 مارچ 2014 06:49

اسلا م آ با د‘بنو ں (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)حکومتی کمیٹی اور طالبان کی سیاسی شوریٰ کے درمیان ہونے والی پہلی براہ راست ملاقات خراب موسم کے باعث ملتوی کر دی گئی ہے، طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے بھی ملا قا ت مو خر کئے جا نے کی تصدیق کر تے ہو ئے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایجنڈا صرف اور صرف امن ہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے پروفیسر ابراہیم نے کہا ہ کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں خراب موسم کے باعث حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات موخر کردیئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان شوری سے منگل کے روز براہ راست مذاکرات طے تھے تاہم خراب موسم کی وجہ سے فضائی سفر ممکن نہیں اور کمیٹی میں شامل چند بزرگ ارکان زمینی سفر نہیں کرسکتے، اس لئے موسم بہتر ہوتے ہی کمیٹی کے ارکان طالبان شوری سے مذاکرات کے لئے طے شدہ مقام پر روانہ جائیں گے۔

(جاری ہے)

پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ ملک کو اس وقت سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے، اس لئے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا ایجنڈا بھی صرف اور صرف امن ہی ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ کہ بات چیت کے ذریعے ملک کو امن نصیب ہوجائے گا، اس سلسلے میں وہ قوم سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور امن مذاکرات کی کامیابی کے لئیے دعا گو رہیں۔ ادھر مولانا سمیع الحق نے بتایا کہ ملاقات ہونی تھی لیکن خراب موسم کے باعث پرواز کے ذریعے مطلوبہ مقام پر پہنچنا ممکن نہیں جس کی وجہ سے ملاقات کو ملتوی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیر صدارت ہونے والے حکومتی کمیٹی کے اجلاس میں بات چیت کے لئے حکمت عملی بھی مرتب کر لی گئی تھی۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیرصدارت حکومتی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی ، آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام اور حکومتی کمیٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔چودھری نثار نے طالبان سے ہونے والی بات چیت کے مجوزہ ایجنڈے پر تجاویز لیں۔

اجلاس کے شرکا نے مختصر مدت میں مذاکراتی عمل کو مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔ پروفیسر ابراہیم نے مذاکرات کے مقام کے حوالے سے کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔طالبان کی جانب سے کمیٹی میں اعظم طارق ، امیر معاویہ ، احسان اللہ احسان اور زین اللہ شامل ہیں۔مذاکرات کے دوران حکومتی کمیٹی طالبان شوریٰ کو ان مغویوں کی فہرست فراہم کرے گی جو طالبان کی قید میں ہیں۔

ملاقات کا امکان ایف آر بنوں میں تھا لیکن مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے۔حکومت سے مذاکرات کرنے والی طالبان کمیٹی کے رکن مولانا یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ طالبان نے عسکری تنظیموں کو کنٹرول کرلیااور وہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے والوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل بہتر طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے اور ملک میں جنگ بندی اب بھی جاری ہے۔

طالبان نے عسکری تنظیموں کو کنٹرول کرلیا ہے اس کے علاوہ وہ مذاکراتی عمل کو سبوتاڑ کرنے والوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔طالبان کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کی رابطہ کار کمیٹیوں کے ارکان کو براہ راست مذاکرات کے لئے آج وزیرستان جانا تھا تاہم موسم کی خرابی آڑے آگئی، براہ راست مذاکرات میں اہم نکات پر بات کی جائے گی، اس سلسلے میں ایجنڈا تیار کرلیا ہے جو براہ راست مذاکرات میں سامنے لایا جائے گا ادھر پشاور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ فریقین مذاکرات سے قبل قیدیوں کو رہا کریں۔

طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے مابین منگل کے روز ہونے والی ملاقات خراب موسم کے باعث ملتوی کر دی گئی ہے۔اب یہ ملاقات بہت جلد ہو گی ، طالبان قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ نے ملاقات کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ فریقین جب ملیں گے تو اپنی اپنی شرائط بھی پیش کریں گے ہم صرف حکومت اور طالبان کے مابین رابطے کیلئے پل کا کردار ادار کر رہے ہیں۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ دونوں جانب سے قیدیوں کو رہا کیا جائے مذاکرات سے قبل یہ اقدام امن کے قیام کیلئے انتہائی مثبت ثابت ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین ملاقات کا علم نہیں کہ اس میں کیا طے ہوا ہے۔ دوسری جانب طالبان نے حکومتی کمیٹی سے براہ راست مذاکرات کیلئے مکمل تیاریاں کر لیں ، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ ابتدائی مرحلے میں اہم پیشرفت کی صورت میں حتمی سیز فائر کے اعلان سمیت خیر سگالی کے تحت 9قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا ۔

ان مغویوں کو مختلف مقامات سے ایک مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ان مغویوں کی رہائی کیلئے حکمت عملی تیار کر لی ہے ، جن کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کی صورت طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد کی طرف پریس کانفرنس میں ان مغویوں کی رہائی کا اعلان کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :