سرکاری اداروں میں شفافیت کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں ، صدر ممنون حسین،پاکستان جنوبی ایشیاء کا واحد ملک ہے جہاں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی شکل میں سال2002ء میں پبلک پروکیورمنٹ قانون کا نفاذ عمل میں لایاگیا،خطے کے ممالک کو ایک جیسے سماجی، سیاسی اور اقتصادی ماحول کے ساتھ یکساں ترقیاتی چیلنج درپیش ہیں، مساوی اقتصادی نمو اور تخفیف غربت کے لئے رائج قوانین اور طریقہ ہائے کار کو روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے،دوسری جنوبی ایشیائی سرکاری خریداری کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب

بدھ 26 مارچ 2014 06:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں شفافیت کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں ، پاکستان جنوبی ایشیاء کا واحد ملک ہے جس میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی شکل میں سال دوہزار دو میں پبلک پروکیورمنٹ قانون کا نفاذ عمل میں لایاگیا۔خطے کے ممالک کو ایک جیسے سماجی، سیاسی اور اقتصادی ماحول کے ساتھ یکساں ترقیاتی چیلنج درپیش ہیں، مساوی اقتصادی نمو اور تخفیف غربت کے لئے رائج قوانین اور طریقہ ہائے کار کو روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوسری جنوبی ایشیائی سرکاری خریداری (پبلک پروکیورمنٹ) کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جہاں اس حوالے سے قوانین لاگو ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سرکاری خریداری ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 کی شکل میں سال 2002 میں سرکاری خریداری قانون نافذ کر کے ایشیاء کا پہلا ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اور عدلیہ کے استحکام کے ساتھ ساتھ مضبوط اور آزاد میڈیا کی موجودگی میں سرکاری خریداری کا عمل نہایت باریک بینی سے جانچ پڑتال کے تحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی پیروی میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) اسی سال قائم کی گئی اور اس طرح یہ اتھارٹی جنوبی ایشیاء میں سرکاری خریداری کا سب سے پرانا نگران ادارہ ہے۔

صدرمملکت نے تجویز دی کہ سارک سیکرٹریٹ باہمی تعاون کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر نے میں غورکر ے۔صدر مملکت نے کہا کہ اس وقت سے پاکستان میں سرکاری خریداری، سرکاری خریداری قواعد و ضوابط کو صحیح خطوط پر استوار کرنے کے لئے نمایاں کاوشیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی طرز پر صوبوں میں ریگولیٹری اتھارٹیز قائم کی گئی ہیں، طریقہ ہائے کار کو زیادہ پیشہ ورانہ بناتے ہوئے درست خطوط پر استوار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر وفاقی اور صوبائی سطحوں پر گزشتہ تمام حکومتوں نے پی پی آر اے قواعد و ضوابط کو بہتر بنایا اور اس کی حمایت کی۔ اس سے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے کی عکاسی ہوتی ہے اور ان اصلاحات کے تسلسل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے سٹریٹجک کردار کے پیش نظر کانفرنس کا موضوع ”پیروی سے کارکردگی کی طرف پیش قدمی“ قابل تحسین اور برمحل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جیسے سماجی و سیاسی اور اقتصادی ماحول کے ساتھ خطے کے ممالک کو یکساں ترقیاتی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین اور طریقہ ہائے کار موجود ہیں تاہم ہمیں مساوی اقتصادی نمو اور تخفیف غربت کے لئے ان قوانین اور طریقہ ہائے کار کو روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے۔ صدر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس وسیع تر مقاصد اور اہداف کے حصول کی جانب گامزن ہونے کے لئے کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے سرکاری خریداری کو صحیح خطوط پر استوار کرنے اور اس ضمن میں اپنے علم و تجربات کے تبادلے، مسائل کو سمجھنے، نظام کو بہتر بنانے اور لائحہ ہائے عمل کی حمایت کرنے کے لئے بہت اہم پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ کانفرنس کا ایک کلیدی مقصد سرکاری خریداری کے بارے میں علاقائی تعاون کی شروعات کرنے کے طریقہ تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے سارک سیکرٹریٹ کو تجویز کیا کہ وہ باہمی تعاون کے فروغ اور اسلام آباد میں سارک پبلک پروکیورمنٹ آفس کھولنے میں نمایاں کردار ادا کرنے پر غور کرے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان ایسے کسی بھی اقدام کا پرتپاک خیرمقدم کرے گا۔

انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں اداروں نے ہمیشہ خطے کی ترقی کے بارے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس کی صدارت نیپال سے پاکستان کو منتقل ہونے سے پاکستان نہ صرف ماضی کے فوائد کو مزید تقویت دے گا بلکہ اس فورم کو فعال اور مضبوط بھی بنائے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس کے حصول میں کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ اْنہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام حکومتوں نے اپنی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قواعدو ضوابط کو بہتر بنایا اور اس کی حمایت کی۔اْنہوں نے کہا کہ جمہوریت ، عدلیہ کی مضبوطی اور ذرائع ابلاغ کی آزادی سے پبلک پروکیورمنٹ کی جانچ پڑتال میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

صدر نے پائیدار معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے کیلئے متعلقہ قوانین اور ضابطوں کو سادہ فہم بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔ تقریب میں منیجنگ ڈائریکٹر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی محترمہ نذرت بشیر، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرز، پروکیورنگ ایجنسیز کے سربراہان و نمائندوں، سیکرٹری جنرل سارک کے نمائندے اور مندوبین نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :