جی ایٹ سے الگ کرنے سے صورتحال خراب ہو گی، روس، یہ کوئی بڑا المیہ نہیں ہو گا اگر اسے اتحاد سے الگ کر دیا جاتا ہے،سرگئی لاروف

بدھ 26 مارچ 2014 06:44

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)روس نے دنیا کے امیر اور ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی ایٹ سے روس کو الگ کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صورت حال مزید خراب ہو گی۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمر پوٹن کے ترجمان نے اس ردعمل کا اظہار جی ایٹ کے سات ارکان کی طرف سے تنظیم کا جون میں ایک الگ اجلاس منعقد کرنے کے فیصلے کے بعد کیا۔

اس سے پہلے یہ اجلاس روس میں منعقد ہونا تھا۔ہالینڈ کے شہر ہیگ میں ہونے والے جوہری تحفظ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ وہ جی ایٹ میں روس کے ساتھ ان کی شراکت اس وقت تک معطل رہے گی جب تک ماسکو کے طرز عمل میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔

(جاری ہے)

مغربی طاقتیں جزیرہ نما کرائمیا کو روس میں شامل کرنے پر روس کو تنہا کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔

روسی ذرائع ابلاغ نے کریملن کے ترجمان سے منسوب ایک بیان میں کہا کہ روس جی ایٹ ممالک کے ساتھ اپنے رابطے جاری رکھنے پر تیار ہے۔دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر کو کہا ہے کہ یہ " کوئی بڑا المیہ" نہیں ہو گا اگر اسے اتحاد سے الگ کر دیا جاتا ہے۔لاوروف نے یوکرین کے وزیر خارجہ سے جوہری تحفظ کی کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی اور یہ ملاقات روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی پہلا اعلیٰ سطحی ملاقات تھی۔دوسری طرف امریکہ نے منگل کو یوکرین کی قیادت کا ساتھ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ایک مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے روس کی طرف سے کرائمیا کو روس میں شامل کرنے کی کوشش کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو تسلیم نہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :