اختلافات کا شکار عرب ممالک کا سربراہی اجلاس کویت میں ، عرب ملکوں کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا،اتحاد قائم نہ کر سکے تو ہم مشترکہ عرب حکمت عملی کی طرف نہیں بڑھ سکیں گے،امیر کویت کا افتتاحی خطاب

بدھ 26 مارچ 2014 06:45

کویت سٹی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)عرب ممالک کے درمیان شام میں جاری مسلح کشمکش، سعودی عرب اور قطر میں اخوان المسلمین کے حوالے سے اختلافات کے باعت شدید سفارتی کشیدگی اور دیگر تنازعات کے پس منظر میں 22 عرب ملکوں کا سالانہ سربراہی اجلاس ’بہتر مستقبل کے لیے یگانگت‘ کے عنوان سے کویت میں منگل سے شروع ہو گیا ہے۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے عرب لیگ کے دو روزہ سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریر میں عرب ملکوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ عرب ملکوں کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے۔

آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔شیخ صبا نے مزید کہا کہ ’ہم خطرات میں گھرے ہوئے ہیں اور اپنے اختلافات ختم کرکے اگر ہم اتحاد قائم نہ کر سکے تو ہم مشترکہ عرب حکمت عملی کی طرف نہیں بڑھ سکیں گے۔

(جاری ہے)

‘انھوں نے کسی عرب ملک کا نام نہیں لیا لیکن بظاہر ان کا اشارہ خلیج تعاون کونسل کے پانچ ممالک کی طرف تھا۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر سے اپنا سفیر واپس بلائے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ قطر مصر میں اخوان المسلمین کی حمایت کرتا رہا ہے جبکہ سعودی عرب اور مصر کی فوجی حکومت اخوان المسلمین کو دہشت گرد جماعت قرار دے چکے ہیں۔بعض عرب مبصرین کا خیال ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں قطر پر دباوٴ ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔خلیح عرب ملکوں کے درمیان اختلافات کے علاوہ عراق اور سعودی عرب میں تلخ بیانات کا تبادلہ ہو چکا ہیجن میں عراق نے سعودی عرب میں خطے میں فرقہ ورایت پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔

اس سربراہی اجلاس سے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے شام پر خصوصی ایلچی الاخضر براہیمی کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ شام کو ہتھیاروں کی فراہمی کو بند کیا جانا چاہیے جہاں اب تک گذشتہ دو برس سے جاری تصادم میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔الاخضر براہیمی نے شام کو ہتھیاروں کی فراہمی میں ملوث کسی ملک کا نام تو نہیں لیا لیکن سعودی عرب اور قطر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شامی مخالفین کو اسلح فراہم کرنے والے بڑے ملک ہیں۔

ایران واحد غیر عرب ملک ہے جو شام کی حکومت کی حمایت کر رہا ہے۔الاخضر براہیمی نے کہا کہ اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ پورا خطے ہی اس خوفناک جنگ میں گہر جائے اس لیے اس مسئلے کا سیاسی حل ڈھونڈنے کی اشد ضرورت ہے۔قبل ازیں سعودی ولی عہد سلمان بن عبد العزیز نے شام میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا کہ شام میں مخالفین کو بھاری اسلح فراہم نہ کر کے ان سے زیادتی کی ہے۔